Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

توہین مذہب کے الزام میں گرفتارچینی شہری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا گیا

عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا پرسیکیورٹی کیلئے حکم جاری کیا
شائع 18 اپريل 2023 10:23am
داسو ڈیم منصوبے کے مزدور 16 اپریل 2023 کو احتجاج کرتے ہوئے، تصویر بشکریہ شیر محمد
داسو ڈیم منصوبے کے مزدور 16 اپریل 2023 کو احتجاج کرتے ہوئے، تصویر بشکریہ شیر محمد

ایبٹ آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے توہین مذہب کے الزام میں پولیس تحویل میں موجود داسو ڈیم کی تعمیر کے منصوبے کے چینی سپروائزر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا۔

پولیس تحویل میں ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ ہزارہ ڈویژن ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ انہیں 5 مئی 2023 کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

پولیس کو درج تحریری شکایت میں ملزم کی شناخت ’مسٹر تیان‘ کے نام سے ہیوی ٹرانسپورٹ سپروائزر کے طور پر کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہفتے کو ان کے ریمارکس نے کشیدگی کو جنم دیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سجاد احمد خان نے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ توہین مذہب کا حساس کیس ہونے کی وجہ سے ملزم کی جان کو خطرہ ہے لہٰذا ملزم کو سیکیورٹی مقاصد کے لیے سینٹرل جیل ہری پور میں جوڈیشل لاک اپ میں بھیج دیا جائے۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل ہری پور کو ہدایت کی کہ ضرورت پڑنے پر ڈی پی او ہری پور کی مدد سے ملزم کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے۔

اس سے قبل اتوار کی شب مقامی لوگوں کے احتجاج کے بعد چینی شہری پرحملے کے خدشے کے پیش نظراسے بذریعہ ہیلی کاپٹر ایبٹ آباد لے جایا گیا تھا ۔

حکام نے بتایا کہ شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ٹرانسپورٹ انچارج پر توہین مذہب کا الزام رمضان کے مقدس مہینے میں ”کام کی سست رفتار“ کو اجاگر کرنے پر لگایا گیا۔

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ، ”مزدوروں نے کہا وہ روزے سے ہیں لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ کام سست روی کا شکار تھا، جس کے باعث سپروائزر کے ساتھ تلخ الفاظ کا تبادلہ ہوا۔“

انہوں نے کہا کہ ”بعد میں، مزدوروں نے انجینئر پر توہین آمیز ریمارکس دینے کا الزام لگایا“ اور تقریباً 400 مقامی لوگ احتجاج کرنے کے لیے جمع ہو گئے۔

یہ واقعہ 15 اپریل کو اس وقت پیش آیا جب ظہر کی نماز کے بعد کہا گیا کہ ’مسٹر تیان‘ کے مبینہ ریمارکس نے کشیدگی کو جنم دیا۔ مزید کہا گیا ہے کہ ہزاروں افراد نے اس کیخلاف ڈیم منصوبے کے سی آر -9 علاقے کے قریب احتجاج کیا۔

ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 سی ( حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز الفاظ کا استعمال) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6 اور 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے سزا) کا استعمال کیا گیا ہے۔

اپر کوہستان کے خطیب مولانا عطاء الرحمان نے اتوار کے روز عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

مولانا محمد طاہر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ چینی شہری نے جمعے کے روز مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کیا۔ ابتدائی طور پر اس واقعہ پر کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا لیکن بعد میں جیسے ہی تفصیلات سامنے آئیں لوگوں نے اس معاملے پر احتجاج شروع کردیا۔

پروجیکٹ پر کام کرنے والے ڈرائیوروں کے مطابق مقامی مزدور جمعہ کی نماز ادا کرنے جارہے تھے کہ چینی اہلکار نے مبینہ طور پر انہیں ڈانٹ دیا اور بظاہر ان سے کہا کہ وہ وقت ضائع کر رہے ہیں اور جلد کام پر واپس آئیں۔

مزدوروں نے دعویٰ کیا کہ ان کے معاہدے میں لکھا ہے کہ انہیں ڈیوٹی کے دوران نماز پڑھنے کا وقت دیا جائے گا۔ تنازع بظاہر اس وقت شروع ہوا جب مزدور نماز ادا کرنے کے بعد واپس لوٹے۔

مولانا طاہر نے دعویٰ کیا کہ چینی انچارج مترجم کے ذریعے کارکنوں سے بات چیت کرتا ہے۔ جب چینی شہری وہاں سے چلا گیا تو مترجم نے بظاہر چینی شہری پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا جس پر غم و غصے اوراحتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

داسو ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ 2017 میں چائنا گیزوبا گروپ کمپنی کو دیا گیا تھا، اس منصوبے کو سخت سیکیورٹی میں رکھا گیا ہے۔ گیزوبا گروپ ان متعدد چینی کمپنیوں میں شامل ہے جنہوں نے چینی شہریوں کو لاحق سیکیورٹی خطرات کے باوجود پاکستان میں منافع بخش انفراسٹرکچر کے ٹھیکے لیے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں توہین مذہب کی سزا موت ہے، حالانکہ اس جرم میں کبھی کسی کو پھانسی نہیں دی گئی۔

رواں سال کے اوائل میں ننکانہ صاحب میں مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں ایک قیدی کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا جبکہ دسمبر 2021 میں، سیالکوٹ میں سری لنکا کے ایک فیکٹری مینیجر کو ہجوم نے تشدد کرنے کے بعد زندہ جلا دیا تھا، منیجر پر بھی توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی 25 جنوری 2022 کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق آزادی کے بعد سے ملک میں توہین مذہب کے ایک ہزار 415 الزامات اور مقدمات میں 89 شہری مارے گئے۔

خیبر پختونخوا

Blasphemy

Dasu Dam

Chinese Engineer

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div