Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

’وہ بار بار کہہ رہی تھی مجھے اس جہنم سے نکالو‘

ڈاکٹر عافیہ ایف ایم سی کارسویل میں قید ہیں، جہاں قیدی بدترین صعوبتوں سے گزرتے ہیں۔
شائع 01 جون 2023 10:42am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

’آف وائٹ اسکارف، خاکی ڈریس، سفید جاگرز میں ملبوس ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے چھوٹے سے کمرے میں شیشے کی ایک دیوار کے پار سے ٹیلیفون پر تین گھنٹے اپنی بہن سے گفتگو کی‘۔

یہ گفتگو مکمل طور پر ریکارڈ ہورہی تھی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے 20 سال بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اپنی بہن سے ملاقات کا اندرونی احوال بتایا ہے۔

یہ ان کی اپنی بہن اور وکیل سے دوسری ملاقات تھی۔ گزشتہ روز بھی ایک ملاقات ہوئی تھی جو ڈھائی گھنٹے جاری رہی۔

سینیٹر مشتاق احمد کے مطابق، ڈاکٹر عافیہ کی صحت کمزور تھی، بار بار ان کےآنکھوں میں آنسو آرہے تھے۔ وہ جیل کی اذیت سے دکھی اور خوفزدہ تھیں، ان کے سامنے کے اوپر کے چار دانت ٹوٹے ہوئے تھے، سر پر چوٹ کی وجہ سے انہیں سماعت میں مشکل پیش آرہی تھی، وہ بار بار کہہ رہی تھیں مجھے اس جہنم سے نکالو۔

ڈاکٹر عافیہ ایف ایم سی کارسویل میں قید ہیں، اس بدنام ترین جیل میں قیدی بدترین صعوبتوں سے گزرتے ہیں۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پرالزام ہے کہ انہوں نے امریکی فوجیوں اور اہلکاروں پر حملہ کیا۔

تین گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ اور وکیل کلائیو اسمتھ بھی موجود تھے۔

سینیٹر مشتاق نے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ کے حوالے سے بتایا کہ ’ملاقات کے اختتام پر (ڈاکٹر عافیہ) کو زنجیروں میں لے جایا گیا، ان کا دھیان بدلنے اور ان کو جیل میں کتابوں میں مصروف رکھنے کی خاطر میں ان کو ادب، شعروشاعری کے موضوعات پر لاتی تو وہ غالب، اقبال اور حفیظ جالندھری اور فلسفیانہ، علمی گفتگو پر غیرمعمولی قادرالکلامی کا مظاہرہ کرتی لیکن اچانک بچے، امی اور جیل کی اذیت اور جیل کا خوفناک مستقبل یاد آتا تو اداس ہوکر کہتی کہ مجھے اس جہنم سے نکالو۔‘

سینیٹر مشتاق احمد نے لکھا ’حکمرانوں، مظلوم ڈاکٹر عافیہ رہا کراؤ۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی چابی واشنگٹن نہیں اسلام آباد میں پڑی ہے۔‘

’اُمت کی اس معصوم بیٹی عافیہ نے عوام، سیاستدانوں، حکمرانوں کے نام کیا پیغام دیا؟ علی اور آسیہ اور حمیرا کیلئے کیا پیغام دیا؟ اپنے بچوں اور والدین کا کس طرح تذکرہ کرتی رہی؟‘

سینیٹر مشتاق احمد نے لکھا، ’سورۃ مریم کا تذکرہ و تلاوت، ڈاکٹر مشتاق کی ارسال کردہ دعا پر ڈاکٹر عافیہ نے اپنا مشاہدہ کیا بتایا؟ (وہ) جیل میں کس بدترین سلوک اور اذیت سے گزرتی ہیں؟ سب کچھ قوم سے شئیر کروں گا لیکن صبر، کہ گزشتہ چند دن زندگی کےمشکل ترین ہیں۔‘

انہوں نے اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ، ’فی الحال اتنا کہ حکمران کم از کم جیل کے موجودہ بدترین اذیت والے یونٹ سے ان کو نکال کر کسی دوسرے کم اذیت والے یونٹ میں منتقل کریں اور عوام ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی جدوجہد تیز کریں۔‘

ڈاکٹر عافیہ کب، کہاں سے اور کیوں گرفتار کی گئیں؟

مارچ 2003 میں القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں تھی۔

امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائنائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

ڈاکٹر عافیہ کی گرفتاری کے بعد اگست 2008 میں نیویارک میں ایف بی آئی اور نیویارک کے پولیس کمشنر ریمنڈ کیلی کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کو افغانستان میں غزنی کے صوبے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر عافیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ایف بی آئی اور امریکی فوجیوں کی ایک تفتیشی ٹیم پر فوجی کی بندوق چھین کر فائرنگ کر دی تھی۔ اس ٹیم میں شامل ایک امریکی فوجی کی جوابی فائرنگ میں ڈاکٹر عافیہ زخمی ہوگئی تھیں۔

اس بیان کے مطابق ڈاکٹر عافیہ ایف بی آئی کو کافی عرصے سے دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تھیں۔

اس بیان میں دی گئی تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کو غزنی میں گورنر کی رہائش گاہ کے احاطے سے افغان پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

امریکی حکام کے مطابق افغان پولیس کو شیشے کے مرتبانوں اور بوتلوں میں سے کچھ دستاویزات ملی تھیں جن میں بم بنانے کے طریقے درج تھے۔

اس بیان میں کہا گیا ڈاکٹر عافیہ ایک کمرے میں بند تھیں۔ جب ان سے تفتیش کے لیے ایف بی آئی اور امریکی فوجیوں کی ایک ٹیم پہنچی تو انہوں نے پردے کے پیچھے سے ان پر دو گولیاں چلائیں لیکن وہ کسی کو نشانہ نہ بنا سکیں۔

مارچ 1972 میں جنم لینے والی 51 سالہ ڈاکٹر عافیہ امریکا سے تعلیم یافتہ ہیں اور مبینہ طور پرالقاعدہ کی رکن ہیں۔

سن 2003 میں کراچی سے ان کی گمشدگی کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ڈاکٹر عافیہ اور ان کے تین بچوں کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔

سن 2004 میں اس وقت کے امریکی اٹارنی جنرل ایشکرافٹ اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رابرٹ مولر نے ڈاکٹر عافیہ کو القاعدہ کے ان ارکان میں شامل کیا تھا جو کہ امریکہ کو دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تھے۔

عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے 86 برس قید کی سزا سنائی ہوئی ہے۔

Dr Aafia Siddiqui

senator mushtaq ahmed

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div