Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

کشمور اور کراچی میں مندروں کو نقصان، مذہبی نفرت یا ذاتی تنازعات

کشمور میں مندر پر ڈاکوؤں کے حملہ کے بعد جمعہ کو کراچی میں ایک مندر منہدم کردیا گیا۔
اپ ڈیٹ 17 جولائ 2023 05:50pm
کشمور میں واقع گلشن ڈیرا شاہ بابا سانول غوث پور (تصویر بزریعہ نمائندہ آج نیوز حضور بخش منگی)
کشمور میں واقع گلشن ڈیرا شاہ بابا سانول غوث پور (تصویر بزریعہ نمائندہ آج نیوز حضور بخش منگی)

سندھ میں سیما رند کی پاکستان واپسی کا مطالبہ کرنے والے کچے کے چند ڈاکوؤں نے کشمورمیں ہندو کمیونٹی کے ایک مندر پر حملہ کیا ہے، جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم، اس کی دیواروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے اور وہاں گولیوں کے نشانات ہیں۔

پولیس کو دربار کے آس پاس سے دو راکٹ کے گولے بھی ملے ہیں، جو پھٹ نہیں سکے، ایک گولا دیوار میں پیوست تھا جبکہ ایک پانی کے جوہڑ میں گرا تھا۔

گزشتہ روز غوثپور میں مندر پر حملے کرنے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں 8 نامعلوم ملزمان پر درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمہ میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت دفعات شامل کیے گئے، گزشتہ روز ڈاکوؤں نے مندر پر حملہ راکٹ لانچر ،اور فائرنگ کر کے فرار ہوگئے تھے۔

 مندر سے برآمد ہونے والے گولیوں کے خول اور راکٹ (تصویر بزریعہ نمائندہ آج نیوز حضور بخش منگی)
مندر سے برآمد ہونے والے گولیوں کے خول اور راکٹ (تصویر بزریعہ نمائندہ آج نیوز حضور بخش منگی)

گزشتہ روز ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمور اور گھوٹکی کے اضلاع میں ہندو برادری کے تقریباً 30 افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو مبینہ طور پر منظم جرائم پیشہ گروہوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔

ایچ آر سی پی نے لکھا، ’ہمیں پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ان گروہوں نے اعلیٰ درجے کے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے (ہندو) کمیونٹی کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کرے اور ان علاقوں میں تمام کمزور شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔‘

برطانوی خبر رساں ادارے ”بی بی سی“ کے مطابق چند روز قبل ڈاکوؤں نے دھمکی دی تھی کہ اگر سیما رند کو بھارت سے واپس نہیں لایا گیا تو وہ ہندو عبادت گاہوں پر حملے کریں گے۔

یہ دھمکی سب سے پہلے گھوٹکی کے ڈاکو رانو شر نے دی تھی، جس کے بعد کشمور کندھ کوٹ کے ڈاکوؤں نے بھی ایسی دھمکی دی جس میں غوث پور اور کرم پورمیں واقع مندروں پر حملوں کا بھی کہا گیا تھا۔

رانو شر نامی ڈاکو نے ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو، پارلیمینٹرینز اور حکومت سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ ’سیما رند اور بچوں کو واپس وطن لایا جائے بصورت دیگر پاکستان میں رہنے والے جو بھی ہندو ہیں وہ اپنی حفاظت کے خود ذمہ دار ہیں۔ اگر لڑکی واپس نہ آئی تو رہڑکی میں جو مندر ہے اس پر بم مار دیں گے۔‘

ایک اور ویڈیو میں پانچ مسلح نقاب پوش ڈاکوؤں نے ہندو کمیونٹی کو دھمکی دی کہ ’لڑکی (سیما حیدر) واپس نہیں کی تو جیکب آباد، رتو دیرو، کشمور، جہاں جہاں ہندو رہتے ہیں انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘

 مندر کی دیوار (تصویر بزریعہ نمائندہ آج نیوز حضور بخش منگی)
مندر کی دیوار (تصویر بزریعہ نمائندہ آج نیوز حضور بخش منگی)

بی بی سی کے مطابق ویڈیو میں ڈاکو کہتے ہیں کہ ہمارے بچے اور لڑکی واپس کرو، ہم بلوچ قوم ہیں اور ڈرتے نہیں ہیں۔ ویڈیو کے آخر میں وہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حملے کی دھمکی کے بعد اتوار16 جولائی کی شب تقریباً دو بجے مندر (ڈیرہ صاحب) پر ڈاکوؤں نے راکٹس اور مارٹر گولے فائر کئے، یہ مندر غوث پور شہر کے قریب دھنی بخش اوگاہی گاؤں میں واقع ہے، یہ اقلیتی مہاراج برادری (جو کہ خانہ بدوش ہیں) کا مندر تھا۔

ان خانہ بدوشوں کو ”باگڑی“ کہا جاتا ہے جن کے علاقے میں 70 کے قریب گھر ہیں۔

باگڑی ہندو مذہب کی دلت ذات سے تعلق رکھتے ہیں اور شمالی سندھ سے لے کر زیریں سندھ میں زراعت سے وابستہ ہیں، انہیں تربوز کی کاشت میں مہارت حاصل ہے۔

سینئیر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کشمور کندھ کوٹ عرفان سموں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مندر نہیں دربار ہے جو گھر کے ساتھ ہی بنا ہوا ہے اور یہاں ہندو کمیونٹی سالانہ پروگرام منعقد کرتی ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ اس گاؤں کی مسلم آبادی کی دیگر قبائل سے دیرینہ دشمنی ہے اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

سندھ کے شمالی اضلاع میں پولیس نے ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور بستیوں کی سکیورٹی بڑھا دی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کی جانب سے سیما رند کی واپسی کے لیے دی گئی دھمکیوں کے بعد یہ حفاظتی انتظام کیے گئے ہیں۔

کراچی میں مندر منہدم

کشمور واقعہ جمعہ 14 جولائی کی رات کراچی کے سولجر بازار میں تباہ کیے گئے ایک مندر کی کڑی ہے۔

سولجر بازار میں ماری ماتا کا 150 سال قدیم مندر پولیس کی بھاری نفری کی نگرانی میں زمین بوس کر دیا گیا تھا۔

 کراچی میں منہدم کیا گیا ماری ماتا مندر (تصویر: ٹوئٹر/ ارشد یوسفزئی)
کراچی میں منہدم کیا گیا ماری ماتا مندر (تصویر: ٹوئٹر/ ارشد یوسفزئی)

کراچی متعدد قدیم ہندو مندر واقع ہیں اور ہندو پاکستان میں سب سے بڑی اقلیتی برادری ہیں۔

پاکستان میں ہندو آبادی کی اکثریت سندھ میں رہتی ہے، جہاں وہ مسلمانوں کے ساتھ ثقافتی روایات اور زبان کا اشتراک کرتے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق علاقہ مکینوں کے مطابق یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب جمعہ کی رات علاقہ لوڈ شیڈنگ کے باعث اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا۔ اسی وقت ایکسکیویٹرزاورایک بلڈوزر نے بیرونی دیواروں اور مندر کے مرکزی دروازے کو چھوڑ کر اندرونی اسٹرکچرکو منہدم کر دیا۔

ماڑی ماتا کا مندر مکھی چوہترم روڈ پر واقع ہے جو سولجر بازارپولیس اسٹیشن کے بالکل قریب ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے، ’کہا جاتا ہے کہ یہ 150 سال پہلے بنایا گیا تھا۔ ہم نے اس کے صحن میں دفن پرانے خزانوں کے بارے میں بھی کہانیاں سنی ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تقریباً 400 سے 500 مربع گز پر محیط ہے اور کچھ عرصے سے زمین پر قبضہ کرنے والوں کی اس پر نظر بھی تھی۔

تاہم، صحافی ارشد یوسفزئی کا کہنا ہے کہ کراچی مندر واقعہ پرحقائق درست بیان نہیں کیے گئے۔

انہوں نے لکھا، ’ مبینہ طور پر اس 150 سال پرانے مندر کے انہدام کی کہانی کے حقائق غلط تھے۔ مندر کے پجاریوں میں سے ایک کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی نجی ملکیت ہے اور وہ اس کے احاطے میں گھر بنانا چاہتے تھے، جبکہ ہندو برادری کا دوسرا گروپ پہلے کی مخالفت کر رہا ہے۔’

karachi

Kashmore

Attack On Hindu Temple

Hindu Temple Demolished

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div