Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
20 Shawwal 1445  

10 سالہ ملازمہ ہلاکت کیس: عدالت نے قبر کشائی کی اجازت دے دی

مرکزی ملزم اسد شاہ 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اپ ڈیٹ 17 اگست 2023 02:44pm
مرکزی ملزم اسد شاہ
مرکزی ملزم اسد شاہ

رانی پور میں بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ مبینہ جنسی زیادتی اور تشدد سے جاں بحق ہوگئی، بچی کو بغیر پوسٹ مارٹم کے سپردخاک کر دیا گیا، عدالت نے مرکزی ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، پولیس کی درخواست پر بچی کی قبر کشائی کی اجازت دے دی۔

گزشتہ روز ”آج نیوز“ نے رانی پور میں ہونے والے دلسوز واقعے کی خبر سب سے پہلے دی تھی، جس میں انکشاف کیا گیا کہ بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ فاطمہ تشدد کے باعث جاں بحق ہوگئی ہے۔

”آج نیوز“ پر خبر نشر ہونے کے بعد انتطامیہ حرکت میں آئی اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں، جب کہ متوفی بچی کے والدین کے بیانات کی روشنی میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاریاں

پولیس نے حویلی کے مالک مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا، جب کہ ایس ایچ او رانی پور اور جعلی میڈیکل رپورٹ بنانے والے ڈاکٹر کو بھی گرفتار کرکے شامل تفتیش کرلیا۔

ترجمان ڈی آئی جی کے مطابق ایس ایچ او رانی پور امیر چانگ کو معطل کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے، جب کہ بچی کی جعلی رپورٹ بنانے والے ڈاکٹر کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ ایس ایچ او رانی پور سے سی سی ٹی وی کی ڈی وی آر بھی برآمد کرلی گئی ہے، اور حویلی کی گزشتہ ہفتوں کی ریکارڈنگ نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سیاسی اثرو رسوخ کے باوجودملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، معصوم بچی سے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

ملزم اسد شاہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

واقعے کے مرکزی ملزم اسد شاہ کو ہنگورجہ تھانے سے سخت سیکیورٹی میں سوبھوڈیرو عدالت میں پیش کیا گیا۔

ملزم اسد شاہ نے عدالت میں جج کے سامنے اعترافی بیان دیتے کہا کہ فاطمہ کی وائرل ہونے والی وڈیو ہماری حویلی کی ہے، لیکن ہم نے اس پر تشدد نہیں کیا، یہ وڈیو میں نے خود پولیس کو دی تھی۔

ملزم نے مؤقف پیش کیا کہ ہماری حویلی میں بچیاں کام کرتی ہیں اور لوگ خوشی سے اپنی بچیاں چھوڑ کر جاتے ہیں۔

ملزم کے اعترافی بیان پر عدالت نے ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت پورٹ طلب کرلی۔

بچی کی قبر کشائی کی اجازت

عدالت نے بچی کی قبر کشائی کے اجازت دے دی ہے، قبر کشائی جلد کروائی جائے گی اور جن ملزمان پر شک ہے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔

اس سے قبل پولیس حکام کی جانب سے قبرکشائی کی درخواست پر مجسٹریٹ نے یہ درخواست ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ واقعہ رانی پورمیں ہوا، اور بچی کی تدفین نوشہروفیروزمیں ہوئی ہے، قبر کشائی اور پوسٹمارٹم کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں دی جائے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ قبر کشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں کی جائے گی۔

گرفتاری کے بعد ملزم اسد شاہ کا بیان

مرکزی ملزم اسد شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا کہ بچی فاطمہ کو 12 اگست کو پیٹ میں تکلیف ہوئی، جس پر ہم نے اپنے فیملی ڈاکٹر سے اس کا چیک اپ کروایا، رپورٹ میں بچی میں ہیپاٹائٹس کی تصدیق ہوئی۔

ملزم کا کہنا تھا کہ ہم نے خود حویلی کی فوٹیج بچی کے ورثاء کو دی، ہمارے خلاف مخصوص لوگ جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے ہیں، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، واقعے کی ضرور انکوائری ہونے چاہیے لیکن بغیر تصدیق ہم پر جھوٹے الزم نہ لگائے جائیں۔

واقعہ کیسے پیش آیا

گزشتہ روز خیرپور میں واقعہ پیش آیا، جہاں بااثر پیر کی حویلی میں 10 سالہ بچی فاطمہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئی، بچی کی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔

مزید پڑھیں

لاہور: 13 سالہ گھریلو ملازمہ پرشدید تشدد،دونوں ٹانگوں سے معذور

نادیہ حسین کا گھریلو ملازمہ پر غصّہ، ویڈیو وائرل

بچی کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی دفن کردیا گیا، اور پولیس نے جاں بحق بچی کا میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کروائے بغیر ہی کیس داخل دفتر کردیا۔

بچی کے والدین کا بیان

ابتدا میں بچی کے والدین نے بیان دیا کہ ان کی بیٹی مرشد کے گھر میں کام کرتی تھی، اور غربت کی وجہ سے وہ خود اپنی بچی کو وہاں چھوڑ کر آئے تھے۔

متوفی فاطمہ کے والدین نے کہا کہ ہماری بچی 3 روز سے بیمار تھی اور بیماری کے باعث وہ فوت ہوگئی ہے۔

تاہم اب پولیس کی کارروائی کے بعد بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ بچی تشدد سے جاں بحق ہوئی ہے، بچی کے ورثاء نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج بھی کیا۔

بچی کے بازو پر خون جمنے اور پیٹھ پر زخم کے نشانات ہیں، والدہ

10 سالہ معصوم بچی فاطمہ کی والدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں، بازو پر خون جمنے اور پیٹھ پر زخم کے نشانات ہیں، ہم نے بچی فیاض شاہ کے حوالے کی تھی، بعد میں وہ اسد شاہ کے پاس رہنے لگی، مجھے تین چار دن پہلے بتایا گیا کہ بچی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

والدہ نے بتایا کہ فاطمہ کے ساتھ کام کرنے والی ایک اور بچی نے مجھے فون پر فاطمہ کے قتل کی خبر دی، جب ہمیں لاش ملی تو ہم نے دیکھا کہ اس کے سینے پر بھی زخم ہیں، میری بچی کے گردن پر بھی زخم ہیں، بچی کا ایک بازو بھی ٹوٹا ہوا ہے اور اس کی پسلیوں پر بھی زخم تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شک ہے کہ میری بچی کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے، اگر میری بچی بیمار تھی تو اس کو علاج کروایا جاتا، اگر وہ علاج نہیں کرواسکتے تھے تو مجھے اطلاع دی جاتی، مجھے اپنی بچی کے لیے انصاف چاہیئے، میں نے اپنی بچی کو خود نہلایا تھا، اس کی کمر میں زخم تھے۔

10سالہ ملازمہ کی ہلاکت کا مقدمہ درج

رانی پور میں 10سالہ ملازمہ کی ہلاکت کا مقدمہ بچی فاطمہ کی والدہ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

کل ہمیں اطلاع ملی تھی کہ بچی فاطمہ فوت ہوگئی، ایس ایس پی خیرپور

ایس ایس پی خیرپور نے کہا کہ کل ہمیں اطلاع ملی تھی کہ بچی فاطمہ فوت ہوگئی ہے، موت کی اطلاع پر میں نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی، ہمیں اطلاع سے پہلے ہی لڑکی کو دفنا دیا گیا تھا۔

Child Rape

childe killed

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div