Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  

مون سون میں گلے کی خراش سے پریشان افراد یہ کریں

اس موسم میں گلے میں شدید درد و جلن، کھانسی اور بخارمحسوس ہوسکتا ہے
اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2023 11:08am
تصویر: فائل فوٹو
تصویر: فائل فوٹو

مون سون کا موسم جہاں گرمی سے راحت لاتا ہے تو وہیں نمی کا باعث بھی بنتا ہے۔ اس موسم میں اکثریت کو گلے میں خراش اور الرجی کا سامنا ہوتا ہے۔

گلے میں شدید درد اور جلن، نگلنے میں دشواری، کھانسی، سستی اور بعض اوقات بخار بھی محسوس ہوسکتا ہے۔

وائرل انفیکشن، بیکیٹیریل انفیکشن اور الرجی کے باعث بیشترکو اس مسئلے کا سامنا رہتا ہے۔

ہیلتھ شاٹس میں شائع رپورٹ میں ایسے گھریلو ٹوٹکے بتائے گئے ہیں جس سے گلے کی تکلیف کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

گرم پانی سے غرارے کریں

اگر گلے میں خراش تکلیف کا سبب بن رہی ہے تو نیم گرم پانی سے غرارے اس کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ صرف ایک چائے کا چمچ نمک گرم پانی میں گھولیں اور اس تکلیف کو دور کرنے کے لیے دن میں 2 سے 3 بار غرارے کریں۔

مزید پڑھیں:

ہر صبح چائے ضرور پئیں کیونکہ یہ نقصان نہیں ’فوائد‘ دیتی ہے

عمر رسیدہ افراد اپنی نفسیاتی صحت کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں؟

خبردار! کچھ سبز غذائیں صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوتی ہیں

شہد اور گرم پانی

گرم پانی یا ہربل چائے میں ایک کھانے کا چمچ شہد مکس کریں اور اسے پیئیں۔ ماہرین کے مطابق شہد میں جراثیم کش خصوصیات ہوتی ہیں جو انفیکشن سے لڑنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

ہائیڈریٹ رہیں

اس بات کو یقینی بنائیں کہ گلے کو نم رکھنے کیلئے دن بھر گرم ہربل چائے، سوپ یا گرم پانی پیتے رہیں۔

بھاپ لینا

گرم پانی سے بھاپ لینے سے گلے کو سکون ملتا ہے، جس سے گلے کی خراش کی علامات سے راحت ملتی ہے۔

اپنی آواز کو کم کریں

اونچی آواز میں بولنے سے گریز کریں کیونکہ اس سے گلے میں مزید جلن ہوسکتی ہے۔ آرام دہ آواز ہی گلے کو تیزی سے ٹھیک کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔

گلے کی خراش سے بچنے کے لیے تجاویز

گلے کی خراش سے مکمل طور پر بچنا ہمیشہ ممکن نہیں ہے، لیکن کچھ احتیاطی تدابیراس کے امکانات کو کم کرسکتی ہیں۔

• غذائیت سے بھرپور غذا کھائیں

•اورل ہائیجین کا خیال رکھیں

• بارش میں بھیگنے سے گریز کریں

• الرجی اور آلودگی سے بچیں

• بیمار لوگوں کے آس پاس ماسک پہنیں

• تلسی، ادرک اور شہد کا استعمال رکھیں

لیکن اگر یہ علامات جلد حل نہیں ہوتے ہیں یا مزید خراب ہوجاتے ہیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔