Aaj News

اتوار, مئ 05, 2024  
26 Shawwal 1445  

ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف درخواستیں دائر

وزارت قانون کی عدالت سے 11 اگست کے فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا
شائع 09 ستمبر 2023 03:31pm
سپریم کورٹ آف پاکستان۔ فوٹو — روٹرز/ فائل
سپریم کورٹ آف پاکستان۔ فوٹو — روٹرز/ فائل

اسلام آباد: ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستیں دائر کردی گئیں۔

وزارت قانون کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں دائر کی گئیں جن پر نمبر بھی الاٹ ہوگئے جب کہ درخواستوں میں عدالت سے 11 اگست کے فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 11 اگست کو ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون 2023 کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے متفقہ طورپر قرار دیا تھا کہ اس قانون کی کوٸی قانونی حیثیت نہیں ایکٹ اختیارات سے تجاوز کرکے بنایا گیا۔

سپریم کورٹ ریویوآف ججممنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 14 اپریل کو قومی اسمبلی جبکہ مئی میں سینیٹ نے منظور کیا تھا، 29 مئی کو صدرعارف علوی کے دستخط کے بعد قانون بن گیا تھا، جس کے تحت آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں پرنظرثانی کا دائرہ کار آرٹیکل 185 کے تحت ہوگا ، نظرثانی درخواست کی سماعت فیصلے کرنے والے بینچ سے بڑا بینچ کرے گا۔

قانون بننے کے بعد ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز 2023 کے خلاف 2 مئی کو 3 درخواست گزاروں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیا تھا؟

سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 مئی میں منظور کیا گیا تھا جس کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ ازخود نوٹس کے مقدمات میں فیصلوں پر اپیل کا حق دیا گیا تھا۔

اس سے قبل آرٹیکل 184 کی ذیلی شق 3، جسے سوموٹو کلاز بھی کہا جاتا ہے، اس کے تحت دیے گئے فیصلوں کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ نواز شریف اپنی تاحیات نااہلیت کسی جگہ چیلنج نہیں کر پائے۔

اس قانون کے تحت دوسری اہم تبدیلی یہ کی گئی تھی کہ نظرثانی کی اپیل کی سماعت اس بینچ سے بڑا بینچ کرے گا جس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کی گئی ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

”ریویو ایکٹ کا محفوظ فیصلہ سنانے کے لئے قومی اسمبلی کی تحلیل کا انتظار کیا گیا“

سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ کیس: ’ایکٹ لاگو ہوا تو 183(3) کے تمام مقدمات دوبارہ کھل جائیں گے‘

قانون کے تحت اپیل کنندہ کو اپنا وکیل بھی تبدیل کرنے کا حق دیا گیا تھا جب کہ بل میں کہا گیا تھا کہ نئے قانون کے تحت کسی بھی فیصلے کے بعد 60 دن کے اندر نظرثانی کی درخواست دائر کی جا سکتی تھی۔

اسلام آباد

Supreme Court Review of Judgements and Orders Act 2023

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)

Ministry of Law and Justice

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div