Aaj News

اتوار, مئ 12, 2024  
04 Dhul-Qadah 1445  

یمن نے اسرائیل کیخلاف جنگ کا اعلان کردیا

حوثی باغیوں نے میزائل حملوں کی ذمہ داری کھل کر قبول کرلی۔
شائع 31 اکتوبر 2023 11:05pm

یمنی حوثی باغیوں کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحییٰ ساری نے منگل کو اسرائیل کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کردیا۔

جنرل یحییٰ ساری دارالحکومت صنعا سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ہم نے فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں صہیونی دشمن کے مختلف اہداف پر بڑی تعداد میں بیلسٹک اور کروز میزائل اور بڑی تعداد میں ڈرونز داغے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ آپریشن فلسطین میں ہمارے مظلوم بھائیوں کی حمایت میں تیسرا آپریشن ہے۔‘

یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے مزید اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک اسرائیلی حکومت کی جارحیت بند نہیں ہوتی وہ میزائلوں اور ڈرونز سے مزید حملے جاری رکھیں گے۔

حوثیوں کو اس ماہ کے شروع میں بحیرہ احمر کی اہم شپنگ لین پر میزائل اور ڈرونز سے اسرائیل کو نشانہ بنانے کا شبہ تھا، اس حملے میں امریکی بحریہ نے میزائلوں کو مار گرایا۔

منگل کو اسرائیل نے کہا کہ اس کے اپنے لڑاکا طیاروں اور اس کے نئے ایرو میزائل دفاعی نظام نے آنے والے میزائلوں کے دو بیراجوں کو ملک کی اہم بحیرہ احمر کی شپنگ بندرگاہ ایلات کے قریب پہنچنے پر مار گرایا۔

جنرل یحییٰ ساری نے مزید کہا کہ ’فلسطین کاز کے حوالے سے ہمارے یمنی عوام کا موقف مستحکم اور اصولی ہے اور فلسطینی عوام کو اپنے دفاع اور اپنے مکمل حقوق استعمال کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’غزہ پر حملہ امریکا کی حمایت اور بعض حکومتوں کی شمولیت سے کیا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری افواج نے غزہ کی حمایت میں اپنا فرض ادا کیا اور مقبوضہ علاقوں میں دشمن کے ٹھکانوں پر بیلسٹک اور کروز میزائل داغے‘۔

یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے واضح کیا کہ یمنی صنعاء حکومت نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت کے لیے اب تک تین آپریشن کیے ہیں، جس میں اس کاز سے وابستگی پر زور دیا گیا ہے۔

حوثیوں نے 2014 سے یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر رکھا ہے۔

جنرل یحیٰ ساری نے حملے میں استعمال ہونے والے مخصوص ہتھیاروں کی شناخت نہیں کی۔ تاہم ایرو ڈیفنس سسٹم کے استعمال سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بیلسٹک میزائل حملہ تھا۔

حوثیوں کے پاس برقان بیلسٹک میزائل کی ایک قسم ہے، جسے ایرانی میزائل کی ایک قسم کے مطابق بنایا گیا ہے۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایلات کے قریب حملہ کرنے لائق ہیں اور 1,000 کلومیٹر (620 میل) سے زیادہ تک پہنچنے کے قابل ہے۔

حوثیوں کے اعلان نے ایران کو مزید تنازعے کی جانب کھینچ لیا ہے کیونکہ تہران نے طویل عرصے سے حوثیوں اور حماس کے ساتھ ساتھ لبنانی شیعہ ملیشیا گروپ حزب اللہ کی سرپرستی کی ہے۔

حوثی شیعہ زیدی عقیدے کی پیروی کرتے ہیں، یہ ایک ایسی شاخ ہے جو تقریباً خصوصی طور پر یمن میں پائی جاتی ہے۔

حوثی باغیوں کا ہمیشہ سے نعرہ رہا ہے کہ ’اللہ سب سے بڑا ہے؛ امریکا کی موت اسرائیل کی موت یہودیوں پر لعنت اسلام کی فتح‘۔

Israel

missile attack

yemen

Houthi rebels

Hamas Israel attack 2023

Hamas Attack

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div