دنیا میں پہلی مرتبہ پوری آنکھ کے ٹرانسپلانٹ کا آپریشن
نیویارک کے سرجن پوری انسانی آنکھ کا دنیا کا پہلا ٹرانسپلانٹ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایک حادثے میں 46 سالہ ہارون جیمز کی ہائی وولٹیج کرنٹ سے چہرہ بُری طرح متاثر ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ان کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی۔
نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ ٹیم نے جمعرات کو اعلان کیا کہ جیمز گزشتہ مئی میں کیے گئے ڈوئل ٹرانسپلانٹ سے صحت یاب ہو رہے ہیں اورعطیہ کی گئی آنکھ کافی صحت مند نظر آتی ہے۔
ڈاکٹروں نے حال ہی میں جیمز سے خیریت دریافت کی، تو انہوں نے کہا کہ یہ اچھا لگتا ہے، میں ابھی تک پلکیں جھپک نہیں سکتا لیکن مجھے اب سنسنی ہو رہی ہے۔
آنکھ کی اندر کی ساخت جسے قرنیا کہا جاتا ہے، اس کی پیوند کاری سے آنکھ کے سامنے صاف ٹشو میں بینائی کم ہونے پرعلاج کے لئے کی جاتی ہے، لیکن پوری آنکھ کی پیوند کاری میں آنکھ کی گولی، اس میں خون کی فراہمی اور اہم آپٹک اعصاب جو اسے دماغ سے جوڑتے ہیں، یہ سب شامل ہیں۔
پلاسٹک سرجری کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ایڈورڈو روڈریگ نے کہا کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کر رہے ہیں کہ ہم بینائی بحال کرنے جا رہے ہیں لیکن میرے ذہن میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم ایک قدم قریب ہیں۔
کچھ ماہرین کو خدشہ تھا کہ آنکھ جلد ہی کشمش کی طرح سکڑ جائے گی۔ اس کے بجائے جب ڈاکٹر ایڈورڈو روڈریگ نے پچھلے مہینے جیمز کی بائیں پلک کو کھولا تو آنکھ بہتر تھی، جس میں خون کے بہاؤ یا کسی بھی طرح کا کوئی نشان نہیں تھا۔
واضح رہے کہ جیمز جون 2021 میں پاورلائن کمپنی میں کام کر رہا تھا کہ اس دوران اسے تار سے جھٹکا لگا جس کی وجہ سے اس کا ایک بایان بازو ضائع ہوگیا، ساتھ ہی اس کی ایک آنکھ میں اتنی تکلیف تھی کہ نکالنا پڑا، سرجری سے بھی اس کے چہرے کے زخم ٹھیک نہیں ہوسکے۔
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔