Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

میڈیا کیلئے سائفر کیس کی سماعت دوبارہ کرنے کا دعوی

صحافیوں کی موجودگی میں عمران خان اور شاہ محمود کو بولنے کا کہا گیا
شائع 03 دسمبر 2023 02:31pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

سائفر کیس میں صحافیوں کے لئے کیس کی سماعت دوبارہ ہونے کا دعوی کیا گیا ہے۔جس میں مبینہ طور پر ملزمان چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کا بھی کہا گیا۔

آفیشیل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر گمشدگی کیس کی سماعت ہفتہ کو اڈیالہ جیل میں کی۔

ملزمان چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے، عمران خان کی جانب سے بیرسٹر عمیر نیازی اور خالد یوسف چودھری ایڈووکیٹ جب کہ شاہ محمود کی جانب سے بیرسٹر فائزہ اسد ایڈووکیٹ پیش ہوئیں۔

پراسیکیوٹر سید ذوالفقار عباس نقوی اور اور اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

عدالت نے کی جانب جاری حکمنامے کے مطابق عوام، میڈیا کے ساتھ ساتھ دیگر افراد بھی کارروائی کے دوران موجود تھے، سی آر پی سی کی دفعہ 352 کے اطلاق پر عدالت نے پوری طرح عمل کیا، اور چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بھی میڈیا کی موجودگی میں اپنی شکایات کے ازالے کے لیے بیان دینے کا موقع دیا گیا۔

کیس کی آئندہ سماعت 04 دسمبر 2023 کو ہوگی، جس میں عمران خان نیازی اور شاہ محمود قریشی کو کیس کو کاپیاں فراہم کی جائیں گی، جب کہ دونوں ملزمان کے وکلا درخواست پر دلائل دیں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو ڈیل آفر نہیں کی جا رہی، پارٹی کے مزید ٹکڑے ہونگے، فیصل ووڈا

کیس کی دوبارہ سماعت

دوسری جانب بعض صحافیوں نے دعوی کیا کہ میڈیا کے آنے کے بعد سماعت دوبارہ کی گئی۔ نجی ٹی وی کے صحافی ثاقب بشیر نے ایکس پر دعوی کیا کہ سائفر کیس کی آج کی جیل سماعت کے حکم نامے کی ایک بات سمجھ نہیں آئی، جس میں لکھا گیا ہے کہ ”پبلک ، میڈیا اور دوسرے لوگ“ سماعت کے دوران موجود تھے۔

صحافی کا کہنا تھا کہ عوام اور دوسرے لوگ کون تھے ؟ یہ کسی کو نہیں پتہ، اور اگر میڈیا کی بات کی جائے تو اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر رضوان قاضی ، سما ٹی وی سے یاسر حکیم اور اے آر وائی سے بابر ملک کو جب اجازت دی گئی تو اس وقت تک پونے گھنٹے کی سماعت ختم ہو چکی تھی اور آئندہ سماعت کی تاریخ بھی دی جاچکی تھی۔ اس وقت پراسیکوٹرز جیل عدالت سے نکل کر جا رہے تھے۔

ثاقب بشیر کے مطابق تینوں صحافی جب سماعت میں شرکت کے لئے جیل عدالت کی جانب جاررہے تھے تو انہیں راستے میں جج ابوالحسنات ملے۔ جو ان صحافیوں کو دیکھ کر دوبارہ عدالت میں آگئے اور پھر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو بولنے کا کہا، عمران خان بولے اور وہ رپورٹ ہوا۔

مزید پڑھیں: سائفر کیس میں عمران خان کا جیل ٹرائل ہی ہوگا، سماعت چار ہفتے میں مکمل کرنے کا عندیہ

صحافی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی میڈیا بی بی سی ، وائس آف امریکا، انڈیپنڈنٹ اردو اور پاکستانی میڈیا کے باقی رپورٹرز کو 4 گھنٹے انتظار کرا کے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یہی دعوی بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک نے اپنی ایک رپورٹ میں بھی کیا۔

imran khan

cypher case Imran Khan

Cypher case

IMRAN KHAN Adiyala Jail

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div