Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

کراچی: 16ویں عالمی اردو کانفرنس تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر

معروف ادیب ، مفکرین اور شعرا نے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
شائع 03 دسمبر 2023 11:50pm

کراچی میں سولہویں عالمی اردو کانفرنس تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی، دنیا بھر سے آئے ادب کے متوالوں نے کانفرنس کو چار چاند لگا دیے۔

عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز بھی 16 سیشن منقعد کئے گئے جس میں معروف ادیب ، مفکرین اور شعرا نے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

کانفرنس میں اردو تنقید کے مشاہیر، یادِرفتگاں، بدلتا ہوا سماج، جاپان میں اردو کے عنوان سے سیشنز رکھے گئے ساتھ ہی چراغ روشن ہے، غروبِ شہر کا وقت، قیدی، عشق سمندر، وجود کی تقریب رونمائی کی گئی۔

آخری دن اردو تنقید کے مشاہیر کے عنوان سے اجلاس اور مستنصر حسین تارڑ سے ملاقات کے عنوان سے سیشن کا بھی انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر نامور مصنف نے کہا کہ میں ایک حادثاتی ادیب اور میڈیا پرسن ہوں، مجھے تو صرف آوارہ گردی اور کتابیں پڑھنا آتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میری آنکھوں میں موتیا ہے اس لیے مجھے چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں، آج بھی آپ سب بہت خوبصورت دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اور میرے دوست کو اچانک ہی ڈراموں کی آفر کی گئی ، اور ٹاس پر فیصلہ ہوا کہ ہم میں سے کون اداکاری کرے گا۔

ممتاز شاعر افتخار عارف نے کانفرنس کو سراہتے ہوئے موجودہ شاعری کو بہتر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سندھ میں کوئی تصادم نہیں ہے میں اردو بولنے والا آدمی ہوں لیکن سندھ میری سرزمین ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاوجہ کی تقسیم سے گریز کرنا چاہیے ہم سب ایک ہیں۔

اداکارہ بشریٰ انصاری نے پاکستانی ڈراموں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ڈارمہ ساس اور بہو کے گرد محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ ان کے بچپن میں بھی تہوار ہوتے تھے مگر اب ڈرامہ ہو رہا ہے، پہلے اور اب کے فین میں بہت فرق ہے اب فین شپ میں بدتمیزی بھی آگئی ہے۔

بشری انصاری نے کہا کہ ڈرامہ سیریل وہ ابھی بھی کرتی ہوں، فلم انڈسٹری میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت بہتر ہو گا، مریم اورنگزیب نے اس پر اچھا کام کیا اس سے بہتری آئے گی۔

اداکارہ حبا قادر نے کراچی کے شہریوں کیلئے کانفرنس کو تحفہ قرار دیا، کراچی والوں کے پاس ایسے ایونٹس بہت کم رہ گئے ہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی زبان اور ثقافت کو اپنائیں ہم ایسا نہیں کرتے اسی لیے ہم پیچھے ہیں ۔

اختتامی اجلاس کے بعد آرٹس کونسل ڈانس اکیڈمی کے طلباء نے کلاسیکل رقص پیش کیا۔

karachi

International Urdu Conference

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div