Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  

پی ٹی آئی پلان سی کی سرگوشیاں تیز، مخصوص نشستیں بھی لینے کا منصوبہ

پارٹی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ایک اور جماعت میں شامل ہو جائیں گے
شائع 16 جنوری 2024 01:16pm
عمران خان اور گوہر خان۔ فائل فوٹو
عمران خان اور گوہر خان۔ فائل فوٹو

پی ٹی آئی کے امیدوار بلے اور بلے باز کے انتخابات نشانات سے محروم ہوئے تو پارٹی نے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا جس کے تحت پارٹی سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدواروں سے متعلق معلومات ایک جگہ جمع کی جائیں گی۔ اس پلان سی کے حوالے سے سرگوشیاں تیز ہوگئی ہیں اور مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی حکمت عملی پر بھی بات ہو رہی ہے۔

تاہم پلان سی مکمل طور پر سوشل میڈیا کی حد تک ہے اور پارٹی کے کسی بڑے سیاسی رہنما کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

پی ٹی آئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اتوار کے روز بتایا تھا کہ کیسے پارٹی سے تعلق رکھنے والے تمام آزاد امیدواروں کی تفصیلات ایک ویب پورٹل پر مہیا کی جائیں گی جہاں کوئی بھی ووٹر اپنے حلقے سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کو تلاش کر سکے گا۔

تاہم پارٹی امیدواروں کو سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے باوجود وہ انفرادی طور پر ہی منتخب ہونے ہیں۔ اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے محروم ہی رہے گی جو صرف سیاسی جماعتوں کو ان کے کامیاب امیدواروں کی تعداد کے تناسب سے ملتی ہیں۔

لہذا پی ٹی آئی کے حلقوں میں اب پلان سی کے ایک اگلے مرحلے کی بات کی جا رہی ہے۔

اس مرحلے میں پی ٹی ائی کے امیدوار الیکشن جیتنے کے بعد کسی دوسری جماعت میں شامل ہو جائیں گے۔ چونکہ اس سیاسی جماعت کے اراکین کی تعداد بڑھ جائے گی تو اسے مخصوص نشستوں میں حصہ بھی زیادہ ملے گا۔

یہ سیاسی جماعت پی ٹی آئی حامیوں کے مطابق مجلس وحدت المسلمین ہو سکتی ہے۔

مجلس وحدت المسلمین کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے علامہ راجا ناصر عباس کی قیادت میں پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر سے تقریباً ایک ماہ قبل ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی تصاویر اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

پلان سی کے حوالے سے یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ مجلس وحدت المسلمین کے بجائے پی ٹی آئی کے منتخب اراکین جے یو آئی شیرانی گروپ میں شامل ہو سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے دعوے اس وقت دم توڑ گئے جب شیر افضل مروت نے بتایا کہ رؤف حسن نے شیرانی گروپ کے ساتھ اتحاد ختم کردیا ہے۔

بعض حلقوں میں یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار بالآخر پیپلز پارٹی میں شامل ہو جائیں گے اور اس کے نتیجے میں نواز شریف کے وزیراعظم بننے کا منصوبہ ادھورا رہ جائے گا۔ تاہم عمران خان نے حالیہ دنوں جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے امکان کو مسترد کیا تھا۔

دوسری جماعت میں شمولیت کے حوالے سے پی ٹی آئی امیدواروں کے پاس ایک آپشن جماعت اسلامی بھی ہے جس کے رہنما گاہے بگاہے اس سے ہمدردی ظاہر کرتے رہتے ہیں۔ تازہ ترین واقعے میں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے انٹرپارٹی انتخابات کی بھی کڑی جانچ کی جائے۔

اس سے قبل پلان بی کے تحت پی ٹی آئی نے تحریک انصاف نظریاتی سے معاہدہ کیا تھا کہ دونوں جماعتیں مل کر الیکشن لڑیں گی۔معاہدے کی شرائط کے تحت تمام امور پر عمران خان کا کنٹرول ہونا تھا۔

plan b

PTI Nazriati

pti bat

PTI Plan C