Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

تربیلا کے بعد داسو اور بھاشا ڈیم پر چینی کمپنیوں نے کام روک دیا

جی ایم دیامر بھاشا ڈیم نے بھی چینی کمپنی کے کام روکے جانے کی تصدیق کر دی
شائع 29 مارچ 2024 05:14pm

بشام میں چینی عملے پر ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کے بعد چینی کمپنیوں نے دیامر بھاشا ڈیم پر سول کام روک دیا ہے، اس سے قبل داسو اور تربیلا ڈیم پر بھی کام روک دیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق دیامر بھاشا ڈی پر 500 کے قریب چینی عملہ ڈیم کی تعمیر میں مصروف ہے، تاہم گزشتہ دنوں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کے بعد اب چینی عملے کو گھروں سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دیامر بھاشا ڈیم پر کام کرنے والے اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ چینی کمپنی نے منصوبے پر کام روک دیا ہے، جبکہ چینی عملے کو گھر پر ہی رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

اس حوالے سے جی ایم دیامر بھاشا ڈیم نزاکت حسین نے بھی چینی کمپنی کے کام روکے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ تقریبا 500 افراد پر مشتمل عملہ موجود ہے، تاہم ایف ڈبلیو او کا عملہ بھی کام کر رہا ہے۔ 6 ہزار مقامی افراد ڈیم پر کام کر رہے ہیں۔

نزاکت حسین نے مزید بتایا کہ آنے والے چند دنوں میں صورتحال معمول کے مطابق آنے کا امکان ہے، جس کے بعد چینی عملہ بھی کام شروع کر دے گا۔

واضح رہے دیامر بھاشا ڈیم سے قبل داسو اور تربیلا ڈیم پر بھی چینی کمپنیوں نے کام روک دیا تھا، تاہم مہمند ڈیم پر چینی کمپنیوں کی جانب سے کام نہیں روکا گیا ہے۔

چائنز کمپنی نے ہری پور میں تربیلہ غازی 1530 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے حامل پانچواں توسیعی منصوبہ پر کام غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا تھا۔

منصوبے کے حکام کے جاری کردہ آفس آرڈر میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر چائنز کمپنی نے بجلی کی پیداوار کے حامل تربیلا غازی منصوبہ غیر معینہ مدت کے لئے بند کیا تھا۔

مہمند ڈیم کے جی ایم عاصم رؤف کہتے ہیں کہ ڈیم پر ڈھائی سو چینی ملازمین کام کر رہے ہیں، جبکہ چینی عملے نے منصوبے کے مقام پر سیکیورٹی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

کام روکنے پر ردعمل:

دوسری جانب خبر پر ردعمل دیتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فیلئیر کی وجہ سے کتنا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

معصوم چینی شہریوں کی جان چلی گئی، 991 انجینئیرز نے کام روک دیا ہے اور پاکستان چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

اس سے قبل اپریل 2022 میں کراچی یونی ورسٹی میں ہونے والے حملے میں چینی اساتذہ جاں بحق ہو گئے تھے۔ جس کے بعد 40 چینی اساتذہ ملک سے واپس چلے گئے تھے۔

مشاہد حسین سید نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا سسٹم ایک ایکچوئل ’فول پروف‘ میکانزم کیوں نہیں تیار کرتا تاکہ غیر ملکی انویسٹرز کی حفاظت کی جا سکے۔

ایسے واقعات کو روکیں اور مجرمان کو سزائیں دیں، ناکہ دشمن پر الزام لگا دیں۔

Workers

Dasu Dam

Tarbela Dam

Diamer Bhasha Dam

Attack on Chinese Engineers

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div