Aaj News

اتوار, مئ 05, 2024  
26 Shawwal 1445  

نجکاری کمیشن سمیت 6 آرڈیننس سینیٹ میں پیش کردیے گئے

اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کا اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ
شائع 25 اپريل 2024 07:59pm

سینیٹ اجلاس میں نجکاری کمیشن سمیت 6 آرڈیننس ایوان میں پیش کردیے گئے جبکہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا، اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اسلام آباد میں واقع ٹینس کمپلیکس میں سی ڈی اے کی جانب سے آپریشن کا معاملہ ایوان بالا میں اٹھا دیا۔ ۔

نومنتخب سینیٹرز فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے حلف اٹھالیا

سینیٹ کا 337واں اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا، جہاں سینیٹ میں نومنتخب سینیٹرز فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے حلف اٹھالیا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے مولانا عبد الواسع اور فیصل واوڈا سے حلف لیا۔دونوں سینیٹرز نے رول آف ممبرز پر دستخط کئے۔

قومی اسمبلی کمیٹیاں: حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار

چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر شہادت اعوان ،عرفان صدیقی، ثمینہ ممتاز زہری کو پینل آف پریزائڈنگ افسران مقرر کردیا ۔

6 آرڈیننس ایوان سینیٹ میں پیش

سینیٹ اجلاس میں نجکاری کمیشن سمیت 6 آرڈیننس ایوان میں پیش کردیے گئے۔

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ ترمیمی آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2023، فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس ، نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023 اور اپیلیٹ ٹربیونل آرڈیننس 2023 سینیٹ میں پیش کیا گیا۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔

شبلی فراز

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی گزشتہ 9ماہ سے سیاسی کیسز میں پابند سلاسل ہیں اور ان کی اہلیہ کو بھی جیل میں بند کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیلوں میں 99 فیصد پی ٹی آئی رہنما اور کارکنان قید ہیں اور یاسمین راشد سمیت خواتین کو بھی جیلوں میں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ چیئرمین سینیٹ پی ٹی آئی اعجاز چوہدری کے پروڈکشن جاری کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیوں کو قانون کے تحت تحلیل کردیا، یہ ایک سیاسی اور آئینی فیصلہ تھا اور آئین کے تحت انتخابات 90دن میں ہونے تھے لیکن اس کی جگہ ایک نگران حکومت بنا دی گئی جس نے پاکستان تحریک انصاف پر ظلم و جبر میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

شبلی فراز نے کہا کہ جب وفاقی حکومت ختم ہوئی تو 90دن میں انتخابات ہونے تھے لیکن نگران حکومت بنا دی گئی جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، پھر جب الیکشن کا اعلان ہو گیا تو ہماری پارٹی سے ہمارا انتخابی نشان لے لیا اور ہمارے امیدواروں کو مضحکہ خیز نشانات دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینگن، کدو اور ٹماٹر پر مشتمل مضحکہ خیز انتخابی نشانوں نے ان کو شکست دی اور یہ بتایا کہ وہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے نظام کے خلاف اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے تشدد کا راستہ اپنانے کے بجائے حق رائے دہی استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج بڑے دکھ کی بات ہے کہ ہمارے خیبر پختونخوا کے سینیٹرز اس ایوان میں نہیں ہیں، یہ ایوان مکمل نہیں ہے، ایوان مکمل نہیں تھا لیکن پھر بھی الیکشن ہوئے، آئین کی خلاف ورزی کی۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پہلی دفعہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر کی پوری تقریر غور سے سنی اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے بہت اچھی باتیں کی ہیں۔

مولانا عبد الواسع اور فیصل واوڈا نے سینیٹر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر میں کوئی خلل نہیں ڈالا گیا اور اب اپوزیشن کو شکایت نہیں ہو ہونی چاہیے کہ ان کی بات نہیں سنی گئی۔

اسحاق ڈار

قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے اپوزیشن کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر ایوان کا تقدس بحال کریں اور ملکی مسائل حل کریں۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے سینیٹ میں جو باتیں کیں وہ تین چار سال پہلے کرتے تو بہتر ہوتا، خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات نہ ہونے پر دکھ ہے، لیکن سوال یہ ہے وہاں الیکشن کیوں نہیں ہوئے؟ نگران حکومت نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم نے اپنا فرض ادا کیا، کیا وہ مردم شماری کرائے بغیر الیکشن کرا دیتے، 24-2023 کے بجٹ میں 45 ارب کی رقم الیکشن کے لیے جاری کردی گئی جس کے بعد نگران حکومت آ گئی۔

قائد ایوان نے مزید کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی، ہم نگراں حکومت کا حصہ نہیں بنے، پی ڈی ایم حکومت نے الیکشن کے لئے گرانٹ دی، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان چھننے کا دکھ ہے، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس ہونے میں ان کا اپنا قصور ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ دوبارہ الیکشن کروائیں تو کیوں قانون کے مطابق نہیں کروائے؟ مجھے یاد ہے پی ٹی آئی دور حکومت میں ایک ممبر پارلیمنٹ پر جعلی ہیروئن کا مقدمہ کروا کر ہتھکڑیاں لگوائی گئیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ نو مئی کو آپ نے کور کمانڈر ہاؤس اور جی ایچ کیو پر حملہ کیوں کروایا؟ یہ آپ سے بلنڈر ہوا ہے، اگر آپ سچے ہیں تو عدالت کو مطمئن کریں اور بے گناہی ثابت کریں۔

انوار الحق کاکڑ

ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سابق نگراں وزیر اعظم اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آئین اسمبلی کی تحلیل کے بعد الیکشن کرانے کے لیے 90دن کی مہلت دیتا ہے لیکن اس کے ساتھ آئین میں مزید کئی شرائط بھی عائد کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں شرط ہے کہ ہر 10سال میں مردم شماری ہونی چاہیے تاکہ معاشرے کا ایک حصہ اپنے انتخاب کے حق سے محروم نہ ہو سکے اور پھر اس مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر کسی کام میں تاخیر ہو جائے تو محض تاخیر کی وجہ سے وہ غیرآئینی اور غیرقانونی نہیں ہو جاتی جس کے بعد انتخابات کے انعقاد کے لیے متفقہ طور پر 8فروری کی تاریخ طے کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کی مدت میں توسیع ہماری خواہش نہیں تھی بلکہ یہ ہماری مجبوری تھی جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت تمام اداروں نے 8فروری کی تاریخ طے کی جس سے ہم ایک گھنٹہ بھی آگے نہیں گئے۔

فیصل واڈا

اس کے بعد نومنتخب سینیٹر فیصل واڈا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت عرصے تک تحریک انصاف کا حصہ رہا اور مجھے چیئرمین صاحب نے سیاست میں بہت کچھ سکھایا اور کاش کہ وہ اس وقت میری بات سن لیتے۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت مجھے صحیح بات کہنے پر پارٹی سے نکالا گیا، تو پارٹی ستاروں سے باتیں کررہی تھی اور چیئرمین صاحب چاند سے باتیں کررہے تھے لیکن میں ٹھیک بات کرنے پر نکالا گیا اور میں نے اخلاقی طور پر تحریک انصاف وہ سیٹ واپس کی جو مجھ سے کوئی واپس نہیں لے سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان لوگوں کی طرح نہیں کیا جنہوں نے بانی چیئرمین کے خلاف 9مئی کے بعد پریس کانفرنس کر کے جان چھڑائی اور پھر بھی کرسیوں پر بیٹھ کر فائدے بھی اٹھاتے رہے اور نہ میں آئندہ ایسا کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ایوان میں قانون سازی کریں گے، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے جو قانون منظور ہوتا ہے اسے ہم بناتے ہیں، ہم ہی عملدرآمد کرائیں گے، تشریح بھی ہم کریں گے اور خلاصہ بھی ہم کریں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی اس ایوان کے باہر ہمیں صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دے، ہماری پگڑی اچھلے گی تو ہم پگڑیوں کی فٹبال بنا دیں گے۔

فیصل واڈا نے کہا کہ ہم ایوان کے رکن ہیں اور چیزیں منظور کرتے ہیں تو جب بھٹو صاحب کو پھانسی دی گئی تو کیا 46سال تک یہ پوچھنے اور پتا کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑا کہ انہیں پھانسی دے دی گئی تھی، اس کا احتساب کیوں نہ ہوا جس نے پھانسی چڑھائی، جس نے اس قلم کا بے رحمی ست استعمال کیا، کیا ہمارے پاس جواب ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ 14سال زرداری صاحب کو قید بامشقت میں رکھا گیا، کوئی شواہد نہیں پیش کیے گئے اور پھر ان کو 14سال بعد ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے رہا کیا گیا، نواز شریف کو کس قانون کے تحت نااہل کردیا گیا، پھر عمران خان کی حکومت چل رہی تھی تو رات 12بجے عدل و انصاف کے دفتر کھل جاتے ہیں اور پابند کردیا گیا کہ آپ اعتماد کا ووٹ لیں، یہ ہمارا کام تھا لیکن مجبور کر کے انہیں ہٹا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ نظام ٹھیک نہیں ہو گا، یہ چھ کو نو اور نو کو چھ کرنا جب تک بند نہیں ہو گا تب تک پاکستان ٹھیک نہیں ہو گا، ہم اپنے نظام کی وجہ سے 149ویں نمبر پر پہنچ چکے ہیں۔

فیصل واڈا نے کہا کہ مجھے یہ بتائیں کہ جب آپ کسی کے نکاح کو نکاح نہیں مانیں گے، آپ ہمارے بیڈروم سے لے کر باتھ روم سے لے کر اسٹیل مل، ریکوڈک سے لے کر نسلہ ٹاور تک ہر چیز میں آپ ملوث ہو جائیں گے تو میں ان اسمبلیوں کا کیا کروں، آپ کریں پھر ہم بیٹھ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک حلف نامہ مجھ ہم پر لاگو ہے تو وہ حلف نامہ پاکستان کے تمام ججوں، سارے جرنیلوں پر بھی لاگو ہو گا، اگر نہیں ہے تو ہم لاگو کرائیں گے، جب تک ہمارا نظام نہیں بدلے گا ہم نہیں چل سکتے۔

سینیٹر تاج حیدر

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اسلام آباد میں واقع ٹینس کمپلیکس میں سی ڈی اے کی جانب سے آپریشن کا معاملہ ایوان بالا میں اٹھا دیا۔

سینیٹ اجلاس میں سینیٹر تاج حیدر نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ ٹینیس کیملکس 30 سال سے قائم تھا، 10 سال سے بینظیر بھٹو شہید کے نام سے ٹورنامنٹ کرواتے تھے،رات کی تاریکی میں سی ڈی اے والے آئے اور بلڈوزر چلادیے، ٹینس کمپلیکس کو باضابطہ ایک معاہدے کے تخت چلایا جارہا تھا، ایگریمنٹ وزارت داخلہ اور ٹینس کمپلیکس انتظامیہ کے مابین تھا۔

تاج حیدر کا کہنا تھا معاملے پر ایک جھوٹی انکوائری رپورٹ ہمیں تھما دی گئی، مطالبہ کرتا ہوں اس معاملے پر جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تو وہاں بھیجا جائےانہوں نے اس معاملے پر چیئرمین سے کہا کہ آپ اس معاملے پر رولنگ دیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب میں بتایا کہ مجھے جیسا ہی پتا چلا تو میں نے متعلقہ فورمز پر فوری رابطہ کیا،،ہمیں بتایا گیا کہ یہاں غیر قانونی کمرے بنائے گئے تھے، میں واضح کردوں ٹینیس کورٹ کو نہیں توڑا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہتر ہے معاملہ وزارت داخلہ کو بھیجا جائے،وزیر داخلہ بھی اسی ایوان کے معزز ممبر ہیں

اسلام آباد

Yousuf Raza Gilani

Faisal Wada

faisal vawda

Senate of Pakistan

Maulana Abdul Wasay

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div