Aaj News

ہفتہ, جولائ 27, 2024  
20 Muharram 1446  

سپریم کورٹ کا مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم

نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی، سپریم کورٹ
شائع 11 جون 2024 03:30pm

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس کی تمام لیزیں کالعدم قرار دیتے ہوئے مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مونال گروپ کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 11 جنوری 2022 کو دیے گئے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے سی ڈی اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کیا سی ڈی اے کے اعلی افسران کو انگریزی کی کلاسز کرانا پڑے گی، سی ڈی اے سے مونال کے ساتھ دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیل مانگی تھی۔

سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مارگلہ نیشنل پارک میں تمام تعمیرات کی تفصیلات پر رپورٹ دی ہے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سی ڈی اے کی رپورٹ میں اسپورٹس کلب پاک چائنہ سینٹر بھی شامل ہے، سی ڈی اے نے آرٹ کونسل نیشنل مانومنٹ کا نام بھی شامل کردیا ہے۔

سی ڈی اے کو مونال ہوٹل کو سیل کرنے اور نیوی گالف کورس کا آج ہی قبضہ لینے کا حکم

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیشنل مانومنٹ سپورٹس کمپلکس کو گرانے کا حکم دے دیں، یہ سی ڈی اے کی ایمانداری ہے، کیا سپریم کورٹ کی عمارت بھی نیشنل پارک میں آتی ہے۔

سی ڈی اے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اس سوال کے جواب کے لیے نقشہ دیکھنا پڑے گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے مونال کے ساتھ مزید کتنے ریسٹورنٹس ہیں، نہیں معلوم تو سی ڈی اے کو معلوم نہیں، کیا سی ڈی اے اپنا دفتر بھی نیشنل پارک میں ہے، پھر سی ڈی اے کا آفس بھی گرانے کا حکم دے دیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے مرگلہ ہل پر آتشزدگی سے متعلق استفسار کیا کہ کیا مارگلہ کے پہاڑوں پر سی ڈی اے والے خود آگ لگاتے ہیں؟ جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس کی تمام لیزیں کالعدم قرار دیتے ہوئے مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس 3 ماہ میں مکمل ختم کیے جائیں، متاثرہ ریسٹورنٹ کو نیشنل پارک سے باہر کہیں بھی لیز مقصود ہو تو متاثرہ ترجیح دی جائے، نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ خیبر پختونخوا کے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیاں بند کردیں۔

کیس کا پس منظر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد

اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔

بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

Supreme Court of Pakistan

Chief Justice Qazi Faez Isa

monal restaurant islamabad

monal restaurant