تھائی لینڈ میں ایک اور خاتون وزیرِاعظم کی آمد
تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ نے سابق وزیرِاعظم اور سیاسی ہیوی ویٹ تھاکسِن شِںاواترا کی بیٹی 37 سالہ پینٹونگٹرن شِناواترا کو وزیرِاعظم منتخب کرلیا ہے۔ وہ ملک کی سب سے کم عمر اور دوسری خاتون وزیرِاعظم ہوں گی۔
گزشتہ ہفتے آئینی عدالت نے ایک سزا یافتہ وکیل کو کابینہ کا حصہ بنانے کی پاداش میں وزیرِ اعظم سریتھا تھاویسِن کو برطرف کردیا تھا۔ کم و بیش سال کی مدت میں تھائی لینڈ کی عدلیہ سیاسی معاملات پر اپنے فیصلوں کے ذریعے اثر انداز ہوتی رہی ہے۔
پینٹونگٹرن شناواترا کے سامنے کئی چیلنج ہیں۔ معیشت کا حال برا ہے۔ سیاسی عدم استحکام بھی بڑھتا جارہا ہے۔ اس کے نتیجے میں معاشرے میں انتشار کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ معیشت کو بحال کرنے کے لیے انہیں دن رات کام کرنا ہوگا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ تھاکسِن شناواترا کی بیٹی ہونے کے ناطرے پینٹونگٹرن شناواترا کی پوزیشن بہت کمزور تو نہیں ہوگی تاہم ایسا نہیں ہے کہ اقتدار اُن کے لیے پھولوں کی سیج ثابت ہوگا۔ انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ملک کو سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحرانوں سے نجات دلانے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
کووِڈ کے بعد سے تھائی لینڈ کی معیشت کو غیر معمولی دشواریوں کا سامنا رہا ہے۔ کووِڈ کے دور میں بین الاقوامی سفر پر پابندیوں کے باعث تھائی لینڈ میں سیاحت کا شعبہ بُری طرح متاثر ہوا تھا۔ تھائی معیشت کے لیے سیاحت کا شعبہ آکسیجن کا درجہ رکھتا ہے۔ سیاحوں کی آمد سے ملک کو زرِمبادلہ بھی ملتا ہے اور لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع بھی میسر ہوتے ہیں۔













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔