Aaj News

منگل, جنوری 14, 2025  
13 Rajab 1446  

لندن پولیس نے جسٹس فائز عیسیٰ پر حملہ کیس بغیر کسی کارروائی کے بند کر دیا

سٹی آف لندن پولیس نے واقعہ میں نامزد 28 پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ناکافی ثبوت پائے گئے
شائع 06 دسمبر 2024 09:48am

لندن پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کمیشن کی سفارتی گاڑی پر مڈل ٹیمپل کے باہر پاکستان تحریک کے حملے کے الزام میں کی گئی شکایت پر کسی کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سٹی آف لندن پولیس نے واقعہ میں نامزد 28 پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ناکافی ثبوت پائے۔ واضح رہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے دفتر خارجہ کی ہدایت کے بعد پولیس کو شکایت کی تھی۔

انہوں نے پولیس سے کہا تھا کہ وہ مبینہ حملے کی فوٹیج کا جائزہ لے اور ملوث افراد کو تلاش کرے۔ کیس میں پیشرفت سے واقف ایک ذریعہ نے کہا کہ پولیس نے ہائی کمیشن کو بتایا ہے کہ کسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لئے کافی بنیادیں نہیں ہیں اس لیے کیس بند کر دیا گیا ہے۔

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی کو پی ٹی آئی کے مظاہرین کے ایک گروپ نے مڈل ٹمپل کے باہر اس وقت روکا جب وہ بینچ میں بلائے جانے کے بعد ماسٹر بینچر بننے کے بعد پنڈال سے نکل رہے تھے جس کی فوٹیج وائرل ہو گئی، جس میں قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کو پی ٹی آئی کے حامیوں نے گاڑی پر منہ چھپاتے ہوئے دکھایا گیا۔

لندن میں قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کا مقدمہ درج، برطانوی پولیس نے تحقیقات شروع کردیں

ذرائع نے تصدیق کی کہ 29 اکتوبر کو ایک نوٹ وربیل فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کو بھیجا گیا جس میں سفارتی پولیس کی مدد طلب کی گئی۔ اس کی کاپی دفتر خارجہ کے ساتھ ساتھ برطانوی ہائی کمیشن کو بھی بھیج دی گئی۔ چند روز قبل تقریباً چار پولیس افسران مزید سوالات پوچھنے کے لیے ہائی کمیشن گئے جہاں انہیں مکمل بریفنگ دی گئی۔

ایک پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ کسی کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے ضروری شواہد کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اس لیے شکایت بند کر دی گئی ہے۔

برطانیہ میں قاضی فائز کی گاڑی پر حملہ، پی ٹی آئی مظاہرین کیخلاف کارروائی کا اعلان

لندن میں قاضی فائز پر حملہ، شایان علی سمیت 23 افراد کو پاکستان آتے ہی گرفتار کرنے کا حکم

Justice Qazi Faez Isa

Justice Faez Isa ‘attack’

London police shut Justice Faez Isa attack case