معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا
امریکہ سمیت دنیا بھر میں معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں گوگل کے خلاف ایک تاریخی اینٹی ٹرسٹ مقدمے کے بعد سرچ انجن مارکیٹ میں گوگل کی اجارہ داری کو کم کرنے کے لیے مجوزہ اقدامات پر خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف (DoJ) اس وقت گوگل کے خلاف سخت اقدامات پر زور دے رہا ہے، جن میں گوگل کے کروم براؤزر ’فائر فاکس‘ کی جبری فروخت کا امکان بھی شامل ہے۔ اس پیش رفت کے جواب میں، گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے خبردار کیا ہے کہ اگر کروم کو الگ کر دیا گیا تو اس سے گوگل سرچ اپنی موجودہ شکل میں ”ختم ہو سکتا ہے“۔
اسی سلسلے میں اب موزیلا، جو فائر فاکس براؤزر کی تخلیق کار تنظیم ہے، نے بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ موزیلا کے چیف فنانشل آفیسر ایرک مولہائم نے جمعے کے روز عدالت میں گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ اگر محکمہ انصاف کے تمام مجوزہ اقدامات نافذ ہو گئے، تو موزیلا ممکنہ طور پر کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
گوگل کو بڑا دھچکا، مقبول براؤرز ’کروم‘ ہاتھوں سے نکلنے والا ہے
رپورٹ کے مطابق فنانشل آفیسر ایرک مولہائم نے عدالت کو بتایا کہ فائر فاکس براؤزر کی آمدنی کا بڑا انحصار گوگل کے ساتھ اس شراکت پر ہے، جس کے تحت گوگل کو فائر فاکس کا ڈیفالٹ سرچ انجن بنایا گیا ہے۔ یہ معاہدہ موزیلا کی آمدنی کا تقریباً 85 فیصد اور اس کی منافع بخش ذیلی کمپنی کی آمدنی کا 90 فیصد مہیا کرتا ہے، جو غیر منافع بخش موزیلا فاؤنڈیشن کو سہارا دیتی ہے۔
انہوں نے عدالت میں اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ اگر یہ مالی امداد بند ہو گئی، تو موزیلا کو کمپنی میں ”نمایاں کٹوتیاں“ کرنی پڑیں گی، جن میں فائر فاکس کے لیے پروڈکٹ انجینئرنگ کی سرگرمیوں میں کمی بھی شامل ہوگی۔
والدین ہوشیار! نابالغوں کے ہاتھ ’خطرناک‘ اے آئی لگ گیا
مولہائم نے خبردار کیا کہ ایسی کٹوتیاں ”تنزلی کے ایک سلسلے“ کو جنم دے سکتی ہیں، جس سے براؤزر کی مقبولیت میں کمی آئے گی اور بالآخر اس کے مکمل خاتمے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ اس صورتِ حال میں موزیلا کے وسیع تر منصوبے بھی متاثر ہوں گے، جن میں اوپن سورس ٹولز کی تیاری اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبے شامل ہیں۔

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔