کراچی: کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق 3 سالہ ابراہیم کی نمازِ جنازہ ادا
کراچی میں کھلا مین ہول ایک اورزندگی نگل گیا۔ نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے 3 سالہ ابراہیم کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی۔ کمسن ابراہیم والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔ دوسری جانب بچے کی برآمدگی کے حوالے سے ریسکیو اداروں اور نوجوان کے متضاد بیانات سامنے آگئے ہیں۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا پل کے قریب کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے ننھے ابراہیم کی نماز جنازہ شاہ فیصل کالونی میں ادا کی گئی۔ نمازِ جنازہ میں سماجی، مذہبی، سیاسی شخصیات سمیت اہلِ علاقہ اورعزیز و اقارب نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔
امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر، ایم کیو ایم رکنِ اسمبلی شارق جمال بھی نمازِ جنازہ میں شریک ہوئے۔
سانحہ اتوار کی رات 11 بجے کے قریب پیش آیا تھا جس کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے بچے کی تلاش شروع کی تاہم وہ ناکام رہے۔ اس دوران شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کی غفلت اور ریسکیو کے عمل میں تاخیر پر شدید احتجاج بھی کیا گیا۔
جس کے بعد پیر کے روز ریسکیو اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 15 گھنٹے تلاش کے بعد لاش نکالنے میں کامیابی حاصل کرلی اور متوفی کے دادا کے حوالے کی۔ ریسکیو اداروں کے مطابق بچے کی لاش جائے وقوعہ سے نصف کلو میٹر کے فاصلے سے ملی۔
دوسری جانب تنویر نامی کچرا چننے والے نوجوان نے حکومتی اداروں کی جانب سے کمسن بچے کی لاش نکالنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاش حکومتی مشینری نے نہیں بلکہ اس نے نکال کر موقع پر موجود شہریوں کے حوالے کی۔
ابراہیم نامی بچہ اتوار کی شب والدین کے ساتھ ایک ڈیپارٹمنٹل اسٹور آیا تھا جہاں وہ والدین سے اچانک ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور لگ بھگ ساڑھے گیارہ بجے قریب کھلے مین ہول میں جاگرا۔ اہلِ خانہ اور علاقہ مکین گھنٹوں تک تلاش کرتے رہے لیکن معصوم ابراہیم کا کوئی پتا نہ چل سکا۔
بچے کے دادا کے مطابق انہوں نے رات بھر تمام متعلقہ اداروں کو فون کیے، سب نے کال تو اٹھائی مگر مسئلہ سن کر فون بند کر دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میئر کراچی کا فون بھی بند تھا اور کسی نے بھی فوری طور پر امداد شروع نہیں کی۔
دادا کا کہنا تھا کہ اگر رات ہی میں تلاش کا کام شروع کردیا جاتا تو شاید معاملہ مختلف ہوتا۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے گٹر کا ڈھکن نہ ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
تین سالہ ابراہیم گھر کا اکلوتا بچہ تھا اور ماں غم سے نڈھال حالت میں ہر کسی سے فریاد کرتی رہی: ”اللہ کے واسطے میرے بچے کو بچالو۔“
گزشتہ رات کی اس دل خراش واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں بچے کی ماں کی آہ و بکا دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔
’یہ حادثہ نہیں غفلت کی وجہ سے ہوا قتل ہے‘: گٹر میں گرنے والے بچے کی ہلاکت پر سندھ حکومت تنقید کی زد میں
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے واقعے کو ”برساتی نالے کا کیس“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایمبولینس اور مشینری نہ دینے کے معاملے کی بھی تحقیقات جاری ہیں۔
وہ استعفے سے متعلق سوال پر برہم ہوگئے اور کہا کہ کچھ لوگ اس حادثے پر سیاست کر رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک سال میں 88 ہزار گٹروں کے ڈھکن لگائے گئے ہیں، اور جہاں کوتاہی ثابت ہوئی وہاں کارروائی ہوگی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بھی شہر کی تباہ حال صورتحال پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، بچے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں، لیکن شہر کا کوئی والی وارث نہیں۔
انہوں نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ شہر میں قبضوں کے سوا کچھ نہیں کر رہی۔
حافظ نعیم نے بی آر ٹی منصوبہ ختم کرنے اور یونیورسٹی روڈ کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کراچی میں کھلے مین ہولز اور نالوں میں گر کر کم از کم 20 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔












