امریکا کی نیٹو پر سے ہاتھ اٹھانے کی دھمکی، یورپ کو سخت پیغام

امریکا چاہتا ہے یورپ 2027 تک نیٹو کی زیادہ تر روایتی دفاعی ذمہ داریاں سنبھالے
شائع 06 دسمبر 2025 09:10am

واشنگٹن میں رواں ہفتے ہونے والی ایک اہم میٹنگ میں امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے یورپی سفارت کاروں کو بتایا کہ امریکا چاہتا ہے یورپ 2027 تک نیٹو کی زیادہ تر روایتی دفاعی ذمہ داریاں سنبھال لے۔ ان ذمہ داریوں میں خفیہ معلومات سے لے کر میزائل تک ہر چیز شامل ہے۔

خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق، اس بات کا انکشاف پانچ مختلف ذرائع نے کیا جو اس گفتگو سے واقف تھے، جن میں ایک امریکی اہلکار بھی شامل ہے۔

امریکی حکام کے مطابق 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یورپ نے اپنی دفاعی صلاحیتیں بہتر تو کی ہیں، مگر امریکا ان کوششوں سے مطمئن نہیں ہے۔ میٹنگ میں یورپی وفود کو یہ بھی واضح کر دیا گیا کہ اگر یورپ 2027 تک مطلوبہ اہداف پورے نہ کر سکا تو امریکا نیٹو کی بعض دفاعی پالیسیوں میں حصہ لینا بند بھی کر سکتا ہے۔

یورپی سفارت کاروں کے مطابق یہ ڈیڈ لائن نہ صرف بہت سخت ہے بلکہ حقیقت سے دور بھی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یورپ چاہ کر بھی چند برسوں میں وہ صلاحیتیں حاصل نہیں کر سکتا جو امریکا کے پاس ہیں، کیونکہ کئی ہتھیاروں کی پیداوار میں تاخیر ہے، جبکہ امریکی ہتھیاروں میں سے بعض کی ترسیل میں بھی کئی برس لگ سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ امریکا کے پاس ایسی انٹیلی جنس، جاسوسی اور نگرانی کی ٹیکنالوجی ہے جو خرید کر فوری حاصل نہیں کی جا سکتی۔ یوکرین جنگ میں انہی صلاحیتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

امریکی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ یورپ کی کارکردگی کو کیسے ناپیں گے اور کس بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا کہ یورپ نے ذمہ داری پوری کی یا نہیں۔ یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ 2027 کی ڈیڈ لائن ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی ہے یا صرف کچھ پینٹا گون حکام کا نقطہ نظر ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یورپی عہدیداروں نے کہا کہ یورپی یونین نے 2030 تک اپنی دفاعی کمزوریاں دور کرنے کا ہدف رکھا ہوا ہے، لیکن وہ بھی ایک مشکل اور طویل کام ہے، کیونکہ یورپ کو فضائی دفاع، ڈرون ٹیکنالوجی، سائبر وارفیئر، گولہ بارود اور دیگر شعبوں میں ابھی بہت بہتری لانی ہے۔

دوسری جانب نیٹو کے ایک اہلکار نے یہ ضرور کہا کہ یورپ اپنی دفاعی ذمہ داریاں بڑھانے پر آمادہ ہے، مگر انہوں نے 2027 کی مخصوص ڈیڈ لائن پر کوئی بات نہیں کی۔ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے بھی اس حوالے سے جواب نہیں دیا۔

ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی یورپ پر دباؤ ڈالتی رہی ہے کہ وہ نیٹو کے دفاعی اخراجات میں زیادہ حصہ ڈالے۔ انتخابی مہم میں ٹرمپ یورپ پر کھل کر تنقید کرتے رہے اور یہاں تک کہا کہ اگر کوئی نیٹو ملک دفاعی خرچ پورا نہ کرے تو وہ روس کو اس پر حملے کی اجازت دینے کی حمایت کریں گے۔

اس کے برعکس جون میں نیٹو سربراہی اجلاس میں ٹرمپ نے یورپی ممالک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دفاعی اخراجات مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 5 فیصد تک بڑھانے کے امریکی منصوبے کا ساتھ دے رہے ہیں۔

اس تمام پس منظر میں یورپی حکام اس بات پر پریشان ہیں کہ امریکا کی پالیسی کس سمت جا رہی ہے، کیونکہ کبھی سخت رویہ اپنایا جاتا ہے اور کبھی روس کے ساتھ مذاکرات کی خواہش ظاہر کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے یورپ کو خدشہ ہے کہ وہ واشنگٹن کے بدلتے مؤقف کے درمیان کہیں دب نہ جائے۔

امریکی نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈاؤ نے حالیہ نیٹو وزرائے خارجہ اجلاس میں کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ یورپ کو اپنی حفاظت کی ذمہ داری خود اٹھانی چاہیے۔ ان کے مطابق موجودہ امریکی انتظامیہ اس موقف میں سنجیدہ ہے۔

Ukraine

NATO

یورپ

President Donald Trump