اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا نیا سربراہ کون ہے؟

یہ تقرری خاص توجہ کا مرکزکیوں بن گئی ہے؟
اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2025 03:56pm

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک اہم فیصلے میں اپنے عسکری سیکریٹری میجر جنرل رومن گوفمین کو خفیہ ایجنسی موساد کا نیا سربراہ نامزد کردیا ہے۔ گوفمین کی یہ تقرری خاص توجہ کا مرکز بن گئی ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ خفیہ ایجنسی کے شعبے کا پس منظر نہیں رکھتے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق گوفمین طویل فوجی خدمات اور جنگی تجربہ رکھتے ہیں جو انہیں اس منصب کے لیے نمایاں بناتا ہے۔ وہ موجودہ موساد چیف ڈیوڈ بارنیا کی جگہ لیں گے جن کی مدتِ ملازمت جون 2026 میں ختم ہوگی۔

رومن گوفمین 1976 میں بیلاروس میں پیدا ہوئے اور 14 سال کی عمر میں اسرائیل منتقل ہوئے۔ انہوں نے 1995 میں آرمرڈ کور میں شمولیت اختیار کی اور آہستہ آہستہ فوج میں مختلف ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے اعلیٰ عہدوں تک پہنچے۔ غزہ جنگ کے آغاز پر وہ قومی انفنٹری ٹریننگ سینٹر کے سربراہ تھے اور 7 اکتوبر 2023 کو سدیروت میں حملہ آور ہونے والے حماس کے جنگجوؤں سے جھڑپ کے دوران شدید زخمی بھی ہوئے۔

پاکستان میں جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے: ایمنسٹی رپورٹ

صحت یابی کے بعد اپریل 2024 میں انہیں وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر میں بطور ملٹری سیکریٹری شامل کیا گیا، جہاں ان کی کارکردگی کو حکومتی حلقوں میں خاصا سراہا گیا۔ جنگ کے دوران ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں خاص طور پر نمایاں رہیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں موساد کی قیادت سونپنے کا فیصلہ کیا گیا۔

حالیہ برسوں میں وزیراعظم نیتن یاہو نے اہم سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داریاں ایسے افسروں کو دی ہیں جو ان کے نظریاتی مؤقف سے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ اسی رجحان کے تحت ڈیوڈ زینی کو اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی ایجنسی ‘شِن بیٹ’ کا سربراہ بنایا گیا، جو مذہبی قوم پرست حلقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔گوفمین خود مذہبی یہودیوں کا مخصوص لباس تو نہیں پہنتے، لیکن وہ ویسٹ بینک کی ایک قدامت پسند مذہبی درسگاہ میں تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔

حماس سربراہ نے اسرائیل کے خلاف ہتھیار پھینکنے پر مشروط آمادگی ظاہر کر دی

موساد کو 7 اکتوبر کے حملوں کی انٹیلی جنس ناکامی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا کیونکہ فلسطینی علاقوں کی نگرانی اس کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں، تاہم شِن بیت اور فوجی انٹیلی جنس کے سربراہان نے ناکامی تسلیم کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا۔ دوسری جانب موساد نے اس عرصے میں خطے کے مختلف محاذوں پر سرگرم کردار ادا کیا، جن میں حزب اللہ کی قیادت کو نشانہ بنانا اور ایران کے خلاف اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے دوران اہم آپریشنز شامل ہیں۔

فلسطینیوں پر حملوں میں اضافہ، اسرائیل نے فوجی بجٹ کئی گنا بڑھا دیا

اگرچہ چند ناقدین خصوصاً روزنامہ ہارٹز کے معروف کالم نگار اُری مسگاو نے گوفمین کی تقرری پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے تجربے کے فقدان سے جوڑا، ان کا کہنا تھا کہ گوفمین کے پاس خفیہ اداروں کا تجربہ نہیں، اس لیے وہ موساد کی سربراہی کے قابل نہیں, لیکن مجموعی طور پر اس فیصلے نے کوئی بڑی سیاسی ہلچل پیدا نہیں کی۔ حکومتی موقف کے مطابق گوفمین نہ صرف ایک بہادر اور قابل افسر ہیں بلکہ اپنی کارکردگی سے ثابت کرچکے ہیں کہ وہ موساد کی قیادت کے اہل ہیں۔

یہ تقرری اسرائیل کی سیکیورٹی قیادت میں ایک اور بڑی تبدیلی ہے جو خطے کی جاری کشیدگی اور مستقبل کے ممکنہ چیلنجوں کے تناظر میں اہمیت رکھتی ہے۔

Israel

Benjamin Netanyahu

Shin Bet

Counterterrorism

internal intelligence

domestic security agency