زیلنسکی امریکی امن تجویز پر دستخط کے لیے تیار نہیں، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی امریکی امن تجویز پر دستخط کرنے کے لیے ’’تیار نہیں‘‘، حالانکہ یہ تجویز روس۔یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا جب امریکی اور یوکرینی مذاکرات کار ہفتے کو تین روزہ بات چیت مکمل کر چکے تھے، جس کا مقصد واشنگٹن کی امن تجویز پر اختلافات کم کرنا تھا۔ تاہم اتوار کی شب صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ یوکرینی صدر بات چیت کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے تھوڑی مایوسی ہے کہ صدر زیلنسکی نے ابھی تک اس تجویز کو نہیں پڑھا۔ ان کے لوگوں کو بھی یہ تجویز ٹھیک لگی مگر انہیں نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ روس بھی اس سے مطمئن ہے، لیکن مجھے یقین نہیں کہ زیلنسکی مطمئن ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ روس اِس تجویز سے مطمئن ہے، مگر صدر ولادیمیر پیوٹن نے اسے عوامی طور پر منظور نہیں کیا ہے۔
صدر پیوٹن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹرمپ کی تجویز کے کچھ پہلو ناقابلِ عمل ہیں، باوجود اس کے کہ مسودہ ماسکو کے حق میں ہے۔
ٹرمپ کی زیلنسکی سے تعلقات میں گرم سرد کیفیت رہی ہے، خاص طور پر اس وقت سے جب انہوں نے دوسری مدتِ صدارت کے آغاز میں جنگ کو امریکی ٹیکس دہندگان کا ضیاع قرار دیا۔
’یورپ 20 سال میں اپنی شناخت کھو دے گا‘: ٹرمپ انتظامیہ کی نئی تنقیدی دستاویز
ڈونلڈ ٹرمپ بارہا یوکرین پر زور دیتے رہے ہیں کہ روس کے لیے زمین چھوڑ کر جنگ ختم کریں، جسے وہ تقریباً چار سالہ تباہ کن تنازع قرار دیتے ہیں۔
ادھر زیلنسکی نے ہفتے کو کہا تھا کہ انہوں نے امریکی اور یوکرینی ٹیموں سے فون پر بات کی ہے جو فلوریڈا میں مذاکرات میں شریک تھیں۔ ان کے مطابق انہیں فون پر مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا تھا کہ یوکرین پُرخلوص نیت سے امن کے حصول کے لیے امریکی فریق کے ساتھ کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔













