غزہ میں طوفانی بارش: بے گھر فلسطینیوں کے خیمے ڈوب گئے، سردی سے 8 ماہ کی بچی جاں بحق
غزہ میں طوفانی بارش نے بے گھر فلسطینیوں کے سینکڑوں خیمے ڈبو دیے، جس کے نتیجے میں 8 ماہ کی بچی سردی لگنے سے جاں بحق ہوگئی۔ ادھر شمالی غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے میں ایک خاتون شہید اورکئی افراد زخمی ہوگئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعرات کو غزہ پٹی میں ہونے والی طوفانی بارش اور شدید سردی نے فلسطینیوں کی مشکلات بڑھادیں۔ بارش کے باعث سیلاب نے بے گھر فلسطینیوں کے سینکڑوں خیمے ڈبو دیے، جس کے نتیجے میں خان یونس میں رہائش پذیر 8 ماہ کی بچی رہاف ابو جزر سردی لگنے سے جان کی بازی ہار گئی۔
مقامی طبی حکام کے مطابق رہاف کی والدہ ہیجر ابو جزر نے بتایا کہ بچی رات کو سو رہی تھی لیکن صبح اس کے اوپر بارش کا پانی گر رہا تھا اور شدید سردی نے اچانک اس کی جان لے لی۔
حکام کے مطابق جنگ سے تباہ حال علاقے میں امدادی نظام شدید متاثر ہے اور شہری مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔
خان یونس کے خیمہ بست میں مردوں کو پانی اور کیچڑ صاف کرتے دیکھا گیا جب کہ کئی خاندانوں نے تیز ہوا اور بارش سے بچاؤ کے لیے ریت کی بوریاں تیار کرنا شروع کر دیں۔ ایک خاتون امِ محمد عبدالعال نے بتایا کہ خیمے طوفانی ہوا میں گر جاتے ہیں اور بستر کئی دن تک خشک نہیں ہوتا۔
بلدیاتی اور سول ڈیفنس حکام نے کہا ہے کہ ایندھن کی کمی اور جنگ میں تباہ شدہ مشینری کے باعث وہ بارش کے طوفان سے نمٹنے سے قاصر ہیں۔ ان کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں سینکڑوں گاڑیاں، جن میں بلڈوزرز اور پانی نکالنے والی مشینیں شامل تھیں، تباہ ہو چکی ہیں۔ سول ڈیفنس کے مطابق غزہ میں بیشتر خیمہ بستیاں زیرِ آب آگئی ہیں اور انہیں 2,500 سے زائد امدادی کالز موصول ہوئیں۔
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 761 عارضی پناہ گاہیں، جن میں تقریباً 8.5 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں، سیلاب کے شدید خطرے سے دوچار ہیں جب کہ ہزاروں افراد نے پیشگی طور پر نقل مکانی کی ہے جب کہ ہزاروں بھوکے پیاسے فلسطینیوں کو سردی میں ٹھٹھرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔
یو این اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ 15 لاکھ بے گھر افراد کے لیے کم از کم 3 لاکھ نئے خیموں کی فوری ضرورت ہے۔ موجودہ پناہ گاہیں پرانی اور کمزور ہیں۔
غزہ کے شہری جنگ میں تباہ شدہ گھروں سے لوہے کی سلاخیں نکال کر خیموں کو سہارا دینے یا فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ جنگ نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
امدادی بحران
حماس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے تحت وعدے کے باوجود امدادی سامان اندر نہیں آنے دے رہا جب کہ امدادی اداروں کا بھی یہی مؤقف ہے کہ ضروری اشیا کی راہ میں رکاوٹیں موجود ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کر رہا ہے اور ایجنسیوں پر غیر مؤثر ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔
حماس کے میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثوابتے نے کہا کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث بے گھر خاندان شدید موسمی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے نے کہا کہ بارش اور سیلاب زدہ خیمے صحت کے خطرات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
غزہ سٹی میں بارش کے باعث 3 گھر منہدم ہوگئے، یہ علاقے پہلے ہی شدید بمباری میں تباہ ہو چکے ہیں۔ 10 اکتوبر کے جنگ بندی معاہدے کے بعد ہزاروں فلسطینی غزہ سٹی کے کھنڈرات میں واپس آئے ہیں تاہم وقفے وقفے سے تشدد کے واقعات جاری ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی کارروائیوں میں 383 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جمعرات کو جبالیا میں اسرائیلی ٹینک شیلنگ سے ایک خاتون جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے واقعے پر فوری ردعمل نہیں دیا۔














