ایران میں نوبیل امن انعام یافتہ نرگس محمدی کی ’سفاکانہ‘ گرفتاری، کمیٹی کا سخت ردِعمل
نارویجن نوبیل کمیٹی نے ایران کی معروف سماجی رہنما اور نوبیل امن انعام 2023 کی فاتح نرگس محمدی کی گرفتاری کو سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے “پُرتشدد اور غیر انسانی” قرار دیا ہے۔ کمیٹی نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری اور بلا شرط رہا کیا جائے، ان کی موجودہ حالت اور مقام کی وضاحت کی جائے اور ان کی جان و وقار کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
نرگس محمدی ایران میں خواتین کے حقوق، آزادیِ اظہار اور سزائے موت کے خاتمے کے لیے تقریباً تین دہائیوں سے جدوجہد کر رہی ہیں۔ ماضی میں انہیں متعدد بار گرفتار کیا گیا، ان پر مختلف نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے، ریاست کے خلاف پروپیگنڈا بھی ان الزامات میں شامل ہے۔ ان مقدمات کے نتیجے میں انہیں طویل قید کی سزائیں دی گئیں۔ گزشتہ سال انہیں تہران کی بدنام زمانہ اوین جیل سے عارضی طور پر اس لیے رہا کیا گیا تھا تاکہ وہ اپنی سنگین طبی حالت کا علاج کرا سکیں۔
پابندیوں کی شکار مچاڈو اپنا نوبیل امن انعام لینے ناروے کیسے پہنچیں؟
رائٹرز کے مطابق نوبیل کمیٹی کا کہنا ہے کہ نرگس محمدی کی حالیہ گرفتاری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب نوبیل امن انعام کی عالمی سرگرمیاں جاری ہیں۔ یاد رہے کہ دسمبر 2023 میں اوسلو میں ہونے والی نوبیل امن انعام کی تقریب کے دوران بھی نرگس محمدی خود موجود نہیں تھیں، اور ان کی غیر حاضری عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنی رہی۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ یہ گرفتاری ایک علامتی اور تشویشناک وقت پر عمل میں آئی ہے، کیونکہ اسی دوران رواں سال کی نوبیل امن انعام یافتہ وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچاڈو انعام وصول کرنے کے لیے ناروے پہنچی ہیں۔ نوبیل کمیٹی کے مطابق ایران اور وینزویلا کی حکومتوں کے قریبی تعلقات کے تناظر میں یہ واقعہ خاص اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔
’ماریا کورینا نوبیل انعام لینے گئیں تو مفرور قرار دیا جائے گا‘ وینزویلا حکومت
بین الاقوامی انسانی حقوق کے حلقوں نے بھی نرگس محمدی کی گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے ایران میں اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کے خلاف جاری دباؤ کی ایک اور مثال قرار دیا ہے۔
نوبیل کمیٹی کا کہنا ہے کہ امن، آزادی اور انسانی وقار کے لیے جدوجہد کرنے والی شخصیات کو خاموش کرانا عالمی اقدار کے منافی ہے، اور عالمی برادری کو اس معاملے پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔














