’شہباز شریف کی پیوٹن سے زبردستی ملاقات کی کوشش‘: ویڈیو بھارتی پروپیگنڈا نکلی
سوشل میڈیا پر وزیراعظم شہباز شریف کی ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے، بھارتی میڈیا نے اس ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ “وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکمانستان میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ہونے والی ایک بند کمرہ ملاقات میں بغیر اجازت داخل ہونے کی کوشش کی”۔ تاہم، یہ ویڈیو پروپیگنڈا ثابت ہوئی۔
اس ویڈیو کی بنیاد پر مختلف سوشل میڈیا صارفین اور بعض بھارتی میڈیا اداروں نے یہ تاثر دیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو ملاقات کے لیے طویل انتظار کرنا پڑا، جس کے بعد وہ مبینہ طور پر ناراض ہو کر بند کمرہ اجلاس میں جا گھسے۔

مذکورہ ویڈیو ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی اجلاس کے موقع پر سامنے آئی، جو امن اور اعتماد کے عالمی سال کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا۔ اسی اجلاس کے موقع پر مختلف عالمی رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقاتیں بھی طے تھیں، جن میں پاکستان اور روس کے وزرائے اعظم و صدور کی ملاقات بھی شامل تھی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی روسی صدر سے ملاقات طے تھی، اس دوران وہ اپنے وفد کے ہمراہ ایک ہال میں موجود تھے۔
ابتدا میں’ آر ٹی انڈیا’ کے ‘ایکس’ اکاؤنٹ سے 14 سیکنڈز کی ایک ویڈیو جاری کی گئی۔ ویڈیو میں شہباز شریف کو پاکستانی جھنڈے کے ساتھ رکھی گئی ایک کُرسی پر بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ ان کے برابر میں روسی جھنڈے کے ساتھ لگائی گئی ایک کُرسی خالی پڑی ہے۔ ویڈیو میں نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ “وزیر اعظم شہباز شریف تقریباً چالیس منٹ تک انتظار کے بعد اس کمرے میں جا گھسے جہاں ولادیمیر پیوٹن ترک صدر اردوان سے ملاقات کر رہے تھے”۔
تاہم چند گھنٹوں بعد اسی معاملے پر ایک اہم وضاحت سامنے آئی۔ آر ٹی انڈیا نے اپنی پہلی پوسٹ کو حذف کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ویڈیو اور اس سے جڑا بیان واقعات کی غلط یا نامکمل ترجمانی ہے۔
آر ٹی انڈیا نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے حوالے سے شیئر کی گئی پوسٹ واقعات کی درست عکاسی نہیں کر رہی تھی، اسی لیے اسے ہٹا دیا گیا۔

واضح رہے کہ ترکمانستان میں ہونے والا یہ فورم ملک کی مستقل غیر جانبداری کے تیس سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقد کیا گیا تھا، جو اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ پالیسی ہے اور جسے پہلی بار 12 دسمبر 1995 میں باضابطہ شکل دی گئی تھی۔ اس پس منظر میں مختلف عالمی رہنماؤں کی مصروفیات، ملاقاتوں میں تاخیر اور سکیورٹی پروٹوکول جیسے عوامل معمول کا حصہ ہوتے ہیں۔
بعدازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات بھی ہوئی۔ اُن کا روسی صدر پیوٹن سے مصافحہ اور ملاقات پر سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہے۔
وزیرِ اعظم کے دفتر کے مطابق شہباز شریف نے جمعہ کو ترکیہ، ترکمانستان اور ایران کے صدور کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔ اس کے علاوہ ان کی ایرانی صدر مسعود پزیشکیان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن اور کرغستان کے صدر سادر جپاروف سے غیر رسمی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی متعدد رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم ہاؤس نے ملاقاتوں کا احوال بھی جاری کیا۔
مجموعی طور پر دستیاب معلومات اور آر ٹی انڈیا کی بعد ازاں وضاحت کو سامنے رکھا جائے تو یہ کہنا درست ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے جان بوجھ کر کسی بند کمرہ ملاقات میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش نہیں کی۔ وائرل ویڈیو سے پیدا ہونے والا تاثر بعد میں خود ویڈیو شیئر کرنے والے ادارے نے مشتبہ قرار دیا۔














