برآمدات کا ہدف متنازع: حکومتی دعویٰ آئی ایم ایف کے اندازے سے کہیں کم
پاکستان کی برآمدات بڑھانے کے حکومتی دعوؤں پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق 2030 تک برآمدات 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا حکومتی ہدف موجودہ معاشی حالات میں حاصل ہوتا نظر نہیں آتا۔
آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے 2030 تک ملکی برآمدات 60 ارب ڈالر تک بڑھانے کا جو ہدف مقرر کیا ہے، وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ رفتار برقرار رہی تو 2030 تک پاکستانی برآمدات زیادہ سے زیادہ 46 ارب ڈالر تک پہنچ سکیں گی، جو حکومتی ہدف سے نمایاں طور پر کم ہیں۔
’سرمایہ کار آئی ایم ایف رپورٹ پڑھ کرپاکستان میں انویسٹ کیوں کریں گے‘؛ مالیاتی فنڈ کی رپورٹ پر تبصرے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان کی مجموعی برآمدات 36 ارب 46 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ اسی طرح 2028 میں برآمدات کا حجم 40 ارب ڈالر، 2029 میں تقریباً 43 ارب ڈالر جبکہ 2030 میں 46 ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق مجموعی طور پر برآمدات میں 13 ارب 79 کروڑ ڈالر کی کمی متوقع ہے، جو حکومتی اندازوں سے واضح فرق کو ظاہر کرتی ہے۔
پاکستان کے ٹیکس اہداف میں کمی کیلئے آئی ایم ایف رضا مند
دوسری جانب آئی ایم ایف نے پاکستان کی درآمدات میں مسلسل اضافے کی بھی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں مجموعی درآمدات 64 ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہیں۔ 2027 میں درآمدات 66 ارب 86 کروڑ ڈالر، 2028 میں 72 ارب 90 کروڑ ڈالر، 2029 میں 77 ارب ڈالر اور 2030 میں بڑھ کر 82 ارب 81 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان
آئی ایم ایف کے اندازے کے مطابق 2030 تک مجموعی درآمدات میں تقریباً 18 ارب 70 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے، جو ملکی تجارتی توازن کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ابتدائی طور پر تین سال میں برآمدات 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا تھا، تاہم بعد ازاں اس مدت کو بڑھا کر پانچ سال کر دیا گیا۔ آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ نے اس حکومتی منصوبے پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور عندیہ دیا ہے کہ برآمدات میں اضافہ توقعات سے کم جبکہ درآمدات میں اضافہ زیادہ ہو سکتا ہے۔
















