مردہ خانے کے مینیجر کو لاشوں سے اعضا نکال کر فروخت کرنے پر سزا
امریکا میں ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سابق مردہ خانے کے منیجر کو انسانی اعضا چرانے اور فروخت کرنے کے جرم میں 8 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ عدالت کے مطابق یہ اعضا تحقیق اور تعلیم کے لیے عطیہ کی گئی لاشوں سے حاصل کیے گئے تھے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے معروف ہارورڈ میڈیکل کالج میں انسانی اعضاء بلیک مارکیٹ میں بیچنے کے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مردہ خانے کا سابق انچارچ پانچ دیگر افراد کے ساتھ مل کر 2018 سے 2022ء تک اسپتال کو عطیہ کی گئی لاشوں میں سے مختلف انسانی اعضاء نکال کر بلیک مارکیٹ میں بیچتا رہا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق چوری شدہ باقیات میں اندرونی اعضا، دماغ، جلد، ہاتھ، چہرے اور یہاں تک کہ کٹے ہوئے سر شامل تھے، جو تعلیم اور سائنسی تحقیق کے لیے مختص کی گئی تھیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہارورڈ بوسٹن میں واقع میساچوسٹس نامی معروف تعلیمی و تحقیقی ادارے نے 1995ء میں اس شخص کو ملازمت پر رکھا تھا جس کے بعد سے مردہ خانے کے انچارج نے میڈیکل اسکول کے مردہ خانے میں موجود انسانی لاشوں کو ممکنہ خریداروں کو دکھایا اور انہیں ان کے مطلوبہ انسانی اعضاء نکال کر بیچے۔
لاج نے مئی میں اپنے جرم کا اعتراف کیا اور منگل کو اسے رسمی طور پر سزا سنائی گئی۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق تحقیقات سامنے آنے کے فوراً بعد مئی 2023 میں سیڈرک لاج کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
اس کی اہلیہ ڈینس لاج کو بھی اس مقدمے میں ایک سال قید کی سزا دی گئی ہے، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے چوری شدہ انسانی لاشوں کے اعضا کی فروخت میں شوہر کی مدد کی۔
استغاثہ نے عدالت سے 10 سال قید کی زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی درخواست کی تھی اور اس جرم کو انسانیت کو جھنجھوڑ دینے والا عمل قرار دیا۔














