پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی بڑی کامیابی، داعش خراسان کا ترجمان گرفتار
پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی بڑی کارروائی میں کالعدم تنظیم داعش خراسان کو بڑا دھچکا لگا ہے، جہاں تنظیم کے ترجمان اور اہم دہشت گرد خارجی سلطان عزیز اعظّام کو گرفتار کر لیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو درپیش سب سے بڑا فوری سیکیورٹی چیلنج افغان سرزمین سے ہونے والی ٹی ٹی پی کی کارروائیاں ہیں جب کہ افغانستان میں متعدد بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے مستقل خطرہ بنی ہوئی ہے۔
جمعرات کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی نے داعش خراسان (ISIS-K) کے ترجمان اور تنظیم کے مرکزی پروپیگنڈا نیٹ ورک الاعظائم فاؤنڈیشن کے بانی دہشت گرد خارجی سلطان عزیز اعظّام کو پاکستان افغانستان سرحدی علاقے سے گرفتار کرلیا ہے۔
الاعظائم فاؤنڈیشن داعش خراسان کی بھرتی اور پروپیگنڈا سرگرمیوں کی مرکزی تنظیم سمجھی جاتی ہے، جس کے ذریعے تنظیم اپنے نظریات اور پیغامات کو پھیلایا کرتی تھی۔ سلطان عزیز اعظّام کی گرفتاری کے بعد داعش خراسان کی میڈیا سرگرمیاں بھی معطل ہو گئی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی اینالیٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم کی سولہویں رپورٹ کے مطابق 16 مئی 2025 کو ہونے والی اس گرفتاری سمیت پاکستان کی متعدد ہائی پروفائل کارروائیوں نے داعش خراسان کے تنظیمی ڈھانچے کو عالمی سطح پر کمزور کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی منصوبہ بند حملے ناکام بنائے گئے، جنگجوؤں کی تعداد میں کمی آئی اور اہم کمانڈرز و نظریاتی رہنما نیوٹرلائز کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مئی 2025 میں سلطان عزیز اعظّام اور سینئر رہنما ابو یاسر الترکی کی گرفتاری کے نتیجے میں داعش خراسان کی آپریشنل طاقت میں نمایاں کمی آئی جب کہ ”وائس آف خراسان“ جیسے اہم پروپیگنڈا پلیٹ فارمز بھی بند ہو گئے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان کو درپیش سب سے بڑا فوری سیکیورٹی چیلنج افغان سرزمین سے ہونے والی ٹی ٹی پی کی کارروائیاں ہیں جب کہ افغانستان میں متعدد بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے مستقل خطرہ بنی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا فرنٹ لائن ملک ہے۔














