2025: بلوچستان میں 432 دہشتگرد حملے، 489 افراد شہید
سال 2025 بلوچستان کے لیے امن و امان کے حوالے سے ایک اور مشکل سال ثابت ہوا، جہاں دہشت گردی کے واقعات میں شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد جان سے گئے، جبکہ صوبے بھر میں خوف اور غیر یقینی کی فضا برقرار رہی۔
بلوچستان رواں سال بھی دہشت گردی کی شدید لپیٹ میں رہا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق صوبے بھر میں مجموعی طور پر 432 دہشت گرد حملے رپورٹ ہوئے، جن میں 284 شہری اور 205 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ ان حملوں نے نہ صرف عوام کے روزمرہ معمولات کو متاثر کیا بلکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بھی سنگین سوالات کھڑے کر دیے۔
رواں سال صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت مستونگ، خضدار، تربت اور نوکنڈی میں مجموعی طور پر 6 خودکش حملے کیے گئے۔ 11 مارچ کو بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 33 دہشت گرد مارے گئے، تاہم اس حملے میں 26 افراد شہید ہوئے۔
18 فروری کو بارکھان میں 7 مسافروں کو قتل کر دیا گیا، جبکہ جولائی میں ژوب اور قلات کے قریب مسافر کوچز پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے، جن میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان واقعات میں معروف قوال امجد صابری کے کزن احمد حسین صابری بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل تھے۔
ایک اور دلخراش واقعہ 15 مئی کو خضدار میں پیش آیا، جہاں آرمی پبلک اسکول کی بس کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں 4 بچوں سمیت 6 افراد شہید اور 43 زخمی ہوئے۔ اسی طرح 30 ستمبر کو کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خودکش حملے میں 12 افراد شہید ہوئے۔
دوسری جانب ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز کے مطابق رواں سال بلوچستان میں 78 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جن کے دوران 707 دہشت گرد مارے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کارروائیاں مسلسل جاری رہیں، تاہم خطرات بدستور موجود ہیں۔
سال 2025 امن و امان کے حوالے سے بلوچستان کے لیے مایوس کن رہا، جہاں شہری طویل عرصے تک خود کو غیر محفوظ سمجھتے رہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں۔















