پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر 2022 کے بعد بلند ترین سطح پر

ملک میں مقامی ترقی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر، ذخائر 21.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئے
شائع 22 دسمبر 2025 11:40am

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مارچ 2022 کے بعد سب سے بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں، جو ملکی معیشت میں اعتماد، مقامی ترقی اور مضبوط معاشی پالیسیوں کا واضح مظہر ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 15.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے، جبکہ مجموعی ذخائر 21.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جس سے ملک کی درآمدی صلاحیت 2.6 ماہ سے تجاوز کر گئی ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بیرونی قرضوں کی بجائے ملکی ترقی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی وجہ سے ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک آ گیا ہے، جبکہ فارورڈ فارن ایکسچینج واجبات میں تقریباً 65 فیصد کمی دیکھی گئی، جس سے مستقبل میں معاشی دباؤ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں ذخائر صرف 2.9 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچے تھے، لیکن اب یہ بڑھ کر تقریباً 15.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، یعنی گزشتہ سال کے مقابلے میں ملکی ذخائر میں تقریباً ساڑھے پانچ گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق یہ اضافہ محض وقتی انتظامات کے نتیجے میں نہیں بلکہ ایک واضح بحالی اور معیاری تبدیلی کی علامت ہے۔ اس پیش رفت سے بیرونی معاشی کمزوری میں کمی، کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ، مضبوط ذخائر اور معاشی استحکام کے اشارے ملتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اب قرضوں پر مبنی وقتی بقا کی پالیسی سے نکل کر پائیدار بیرونی معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، اور یہ اقدام ملک کے معاشی مستقبل کے لیے ایک مثبت پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔

SBP

FOREIGN EXCHANGE RESERVES

SBP RESERVES