حاملہ خاتون کو ہراساں کرنے والے یہودی آبادکار کڑی سزا سے بچا لیے گئے

ان تینوں افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے یافا کے علاقے میں ایک عرب خاندان کو نسل پرستانہ بنیادوں پر ہراساں کیا۔
اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2025 11:41am

اسرائیل کی ایک عدالت نے حاملہ عرب خاتون اور ایک کمسن بچی کو ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار تین یہودی آبادکاروں کو جیل کی سزا دینے کے بجائے رہا کرکے گھروں میں نظر بند کرنے کا حکم دے دیا۔

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ان تینوں افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے یافا کے علاقے میں ایک عرب خاندان کو نسل پرستانہ بنیادوں پر ہراساں کیا۔

رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 30 سالہ حاملہ خاتون حنان ابو شہادہ اپنے گھر کے قریب گاڑی میں موجود تھیں۔ اس دوران ملزمان نے مبینہ طور پر نسل پرستانہ نعرے لگائے، خاتون کو گالیاں دیں، ان کی سات سالہ بیٹی پر تھوکا اور بعد ازاں خاتون، ان کے بچوں اور ساس پر مرچوں کا اسپرے کیا اور موقع سے فرار ہو گئے۔

دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں مزید دو فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق یہ واقعہ غزہ کے علاقے شجاعیہ میں پیش آیا، جہاں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے دو افراد شہید ہوئے۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد دس تک پہنچ گئی ہے، کیونکہ آٹھ افراد کی لاشیں جنگ سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے سے نکالی گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کے نفاذ کے باوجود صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔

جنگ بندی کے بعد سے اب تک اسرائیل کی جانب سے 875 خلاف ورزیوں کی اطلاعات سامنے آ چکی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے غزہ پر ہونے والے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 411 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں، جبکہ ایک ہزار 112 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

Harrasment

House Arrest

ISRAELI COURT

Pregnant Arab Woman

Israeli Settler