زیلنسکی کی ٹرمپ سے ملاقات: نئے سال سے پہلے بڑے فیصلوں کا امکان
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فلوریڈا میں ہونے والی ملاقات میں زمین اور سکیورٹی ضمانتوں جیسے حساس معاملات پر گفتگو کریں گے۔ یہ وہ مسائل ہیں جو روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق زیلنسکی نے اعلان کیا کہ امریکا کی کوششوں سے تیار ہونے والا 20 نکاتی امن منصوبہ اور سکیورٹی گارنٹی کا معاہدہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ’نئے سال سے پہلے بہت کچھ طے ہوسکتا ہے۔‘
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ ’تقریباً تیار‘ ہے جبکہ امن منصوبے کا مسودہ 90 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا ’جب تک میں منظور نہ کر دوں، اس کے پاس کچھ نہیں، دیکھتے ہیں وہ کیا لے کر آتا ہے۔‘
زیلنسکی کے مطابق امریکا نے 15 سالہ سکیورٹی ڈیل کی پیشکش کی ہے جسے بعد میں بڑھایا جا سکتا ہے، تاہم یوکرین اس سے زیادہ طویل مدت چاہتا ہے۔ یوکرین کا مؤقف ہے کہ اسے مستقبل میں کسی نئی روسی جارحیت سے بچانے کے لیے قانونی طور پر مضبوط اور قابلِ عمل ضمانتیں درکار ہیں۔
زیلنسکی نے بتایا کہ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کا مقصد مسودوں میں موجود نکات ’مزید واضح کرنا‘ اور یوکرین کی معیشت سے متعلق ممکنہ معاہدوں پر گفتگو کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ دورے کے دوران کوئی معاہدہ دستخط ہوگا یا نہیں، تاہم یوکرین اس کے لیے تیار ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے ملاقات خوشگوار رہے گی اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ جلد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی بات کرنا چاہتے ہیں۔
زیلنسکی کے مطابق علاقائی معاملات اب بھی مذاکرات کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ڈونباس اور زاپورژیا جوہری پلانٹ سمیت دیگر اہم معاملات پر بھی بات ہوگی۔












