روس کا یوکرین پر صدر پیوٹن کی رہائش گاہ پر ڈرون حملے کا الزام، زیلنسکی کی تردید

روس نے ڈرون حملے کا بھرپور جواب دینے کا بھی عندیہ دے دیا
شائع 29 دسمبر 2025 11:52pm

روس نے یوکرین پر صدر ولادیمیر پیوٹن کی نووگورود ریجن میں واقع رہائش گاہ پر ڈرون حملے کا الزام عائد کردیا اور ساتھ ہی ڈرون حملے کا بھرپور جواب دینے کا بھی عندیہ دے دیا۔ دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ڈرون حملے کی تردید کردی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو اس وقت دھچکا لگا جب پیر کے روز روس نے یوکرین پر الزام عائد کیا کہ اس نے شمالی روس میں صدر ولادیمیر پیوٹن کی رہائش گاہ کو ڈورون سے نشانہ بنایا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف کے مطابق یوکرین نے 28 اور 29 دسمبر کی درمیانی شب روس کے نووگورود ریجن میں واقع صدر پیوٹن کی رہائش گاہ پر 91 طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز سے حملے کی کوشش کی، جنہیں روسی فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا تاہم واقعے میں کوئی جانی نقصان یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

سرگئی لاؤروف نے اس حملے کو “ریاستی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا جواب ضرور دیا جائے گا، روسی مسلح افواج کی جانب سے جوابی کارروائی کے لیے اہداف پہلے ہی منتخب کر لیے گئے ہیں۔

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں روسی وزیر خارجہ نے اپنے دعوؤں کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جب کہ یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ اُس وقت صدر پیوٹن کہاں موجود تھے۔

یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا ممکنہ نیا 20 نکاتی امن منصوبہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حملہ امن معاہدے سے متعلق مذاکرات کے دوران ہوا اور روس مذاکرات ترک کیے بغیر اپنے مؤقف پر نظرثانی کرے گا۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ روس کی جانب سے جھوٹا بیانیہ ہے، جس کا مقصد امن عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کیف میں سرکاری عمارتوں پر حملوں کے لیے جواز پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یوکرینی وزیر خارجہ آندری سیبیہا نے بھی کہا کہ یہ الزام تراشی من گھڑت ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ روسی دعوؤں کی مذمت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات امن عمل کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے فریقین معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں تاہم علاقائی معاملات اب بھی حل طلب ہیں۔

روسی حکام کے مطابق روس یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے، جن میں کریمیا، ڈونباس کے علاقے، زاپوریزژیا اور خیرسون شامل ہیں جب کہ یوکرین ان علاقوں کو اپنی خود مختار سرزمین قرار دیتا ہے۔

روس کی جانب سے یوکرینی افواج کے انخلا کا مطالبہ بھی دہرایا گیا ہے جب کہ یوکرین موجودہ محاذوں پر جنگ بندی کا حامی ہے۔

Vladimir Putin

russia ukraine conflict

Putin

Zelenskiy

Volodymyr Zelenskyy

Russia Ukraine War

Zelenskyy

Russian President Vladimir Putin

Trump's peace plan

Ukraine peace

Ukraine peace plan

Vlodimir Zelensky

Trump Zelensky Meeting