سعودی عرب کے یمنی بندرگاہ پر کھڑے اماراتی جہازوں پر فضائی حملے
سعودی عرب نے یمن کے ساحلی شہر المُکلّہ کی بندرگاہ پر فضائی حملہ کیا ہے۔ سعودی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی منگل کو یمن کے ایک علیحدگی پسند گروہ کے لیے اسلحے کی کھیپ پہنچنے پر کی گئی۔
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے حالیہ اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کو اس بات پر تشویش ہے کہ فجیرہ کی بندرگاہ سے المُکلہ بندرگاہ تک اسلحہ اور بکتر بند گاڑیاں لے جانے والے اماراتی جہاز سعودی اتحاد کی مشترکہ کمان کی باضابطہ منظوری کے بغیر منتقل کیے گئے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی اتحادی افواج جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ یمنی بندرگاہ پر جن جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں وہ اسلحہ موجود تھا جو متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ سے المُکلّہ پہنچایا گیا تھا اور اسے جنوبی عبوری کونسل کی حمایت میں اتارا جا رہا تھا۔
جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی) 2015 میں سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف بننے والے اتحاد کا حصہ تھی، تاہم بعد میں اس نے جنوبی یمن کی خودمختاری کی مہم شروع کر دی۔ حالیہ دنوں میں جنوبی یمن کے پرچم بھی لہرائے جا رہے ہیں اور مظاہروں میں علیحدگی کے حق میں نعرے لگائے جا رہے ہیں۔
سعودی عسکری اتحاد کے بیان میں کہا گیا کہ ان جہازوں نے المکلہ پہنچنے کے بعد اپنے ٹریکنگ سسٹم بند کر دیے اور بھاری مقدار میں ہتھیار اور فوجی گاڑیاں اتاریں، جو امن اور استحکام کے لیے فوری خطرہ سمجھی گئیں۔ اسی بنیاد پر اتحادی فضائیہ نے محدود فضائی کارروائی کرتے ہوئے ان ہتھیاروں اور فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ رات کے وقت کیا گیا تاکہ کسی قسم کے جانی یا ضمنی نقصان سے بچا جا سکے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
متحدہ عرب امارات نے فوری طور پر اس حملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے، تاہم یمن کی جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی) کے زیر انتظام سیٹلائٹ چینل نے حملے کی تصدیق کی، البتہ مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’دی گارجین‘ کے مطابق، نشانہ بننے والے جہازوں میں سے ایک رول آن رول آف بحری جہاز تھا، جس کا نام گرین لینڈ بتایا جا رہا ہے، یہ جہاز سینٹ کٹس کے پرچم تلے رجسٹرڈ ہے۔ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق یہ جہاز 22 دسمبر کو فجیرہ میں تھا اور اتوار کے روز المکلہ پہنچا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں المکلہ میں مبینہ طور پر نئی بکتر بند فوجی گاڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اسی جہاز کے ذریعے پہنچی تھیں۔
المکلہ یمن کے صوبہ حضرموت میں واقع ہے، جس پر جنوبی عبوری کونسل نے حالیہ دنوں میں کنٹرول حاصل کیا ہے۔
یہ شہر عدن سے تقریباً 480 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے، جو 2014 میں حوثیوں کے دارالحکومت صنعاء پر قبضے کے بعد سے حوثی مخالف قوتوں کا مرکز رہا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کو بھی سعودی عرب نے جنوبی عبوری کونسل کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے، جنہیں تجزیہ کاروں نے علیحدگی پسندوں کو پیش قدمی روکنے اور حضرموت اور المہرہ سے پیچھے ہٹنے کا پیغام قرار دیا تھا۔
ان پیش رفتوں کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں تناؤ مزید نمایاں ہو گیا ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی) پر دباؤ ڈال کر سعودی عرب کی جنوبی سرحدوں کے قریب واقع حضرموت اور المہرہ کے علاقوں میں فوجی کارروائیاں کرانا نہ صرف سعودی عرب کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ یمن اور پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات انتہائی خطرناک ہیں اور ان اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتے جن کی بنیاد پر یمن میں قانونی حکومت کی بحالی کے لیے اتحاد قائم کیا گیا تھا۔

سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ اس کی قومی سلامتی ایک سرخ لکیر ہے اور کسی بھی خطرے کی صورت میں مملکت تمام ضروری اقدامات کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سعودی عرب یمن کی سلامتی، استحکام اور خودمختاری کے لیے اپنے عزم پر قائم ہے اور یمنی صدارتی قیادت کونسل کے صدر اور یمنی حکومت کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔
بیان میں جنوبی یمن کے مسئلے کو ایک جائز مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس کے تاریخی اور سماجی پہلو موجود ہیں، تاہم اس کا واحد حل جامع سیاسی عمل اور تمام یمنی فریقین کے درمیان مکالمہ ہے، جس میں جنوبی عبوری کونسل بھی شامل ہو۔
سعودی عرب نے زور دیا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمن حکومت کی اس درخواست کو تسلیم کرے جس میں تمام غیر ملکی افواج کو 24 گھنٹوں کے اندر یمن چھوڑنے اور کسی بھی فریق کو فوجی یا مالی مدد بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یمن کی صدارتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے بھی امارات کے ساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمن میں اندرونی کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور جنوبی عبوری کونسل کو ریاستی اتھارٹی کے خلاف ابھار رہا ہے۔
دوسری جانب جنوبی عبوری کونسل نے سعودی مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔















