Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  

دن کے وقت زیادہ نیند لینا ذیابیطس کا سبب ہوسکتا ہے،تحقیق

شائع 15 ستمبر 2016 02:22pm
فائل فوٹو فائل فوٹو

جاپان میں سائنس دانوں نے کہا ہے کہ دن کے وقت ایک گھنٹے سے زیادہ نیند ٹائپ 2 ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے۔

بی بی سی اردو میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں نے یہ نتیجہ تین لاکھ سے زائد افراد کے معمولات کا تجزیاتی مطالعہ کرنے کے بعد نکالا ہے۔

برطانوی ماہرین نے کہا ہے کہ طویل مدت تک کسی بیماری میں مبتلا رہنے والے اور تشخیص نہ کی گئی ذیابیطس والے افراد بھی دن کے وقت تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔

جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی میں ہونے والے تحقیق کو ذیابیطس کی تحقیق کی یورپی ایسوسی ایشن کے میونخ میں ہونے والے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

اس تحقیق کے مطابق دن کے وقت ایک گھنٹے سے زائد نیند سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا امکان 45 فیصد بڑھ جاتا ہے جبکہ دن کے وقت 40 منٹ سے کم نیند کا ذیابیطس سے کوئی تعلق نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دن کے وقت طویل نیند رات کی نیند میں خلل کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ نیند میں یہ خلل ہارٹ اٹیک، کارڈیوویسکولر بیماری اور ٹائپ 2 ذیابیطس سمیت دیگر میٹابولِک مسائل کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔

کام یا سوشل لائف کے معمولات کی وجہ سے نیند میں کمی سے بھوک بڑھ جاتی ہے جو ٹائپ 2 ذیابیطس کی خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ وہ لوگ جن کی صحت اچھی نہ ہو یا جو ذیابیطس کے ابتدائی مدارج میں ہوں وہ دن کے وقت زیادہ سونے کی طرف راغب ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس چھوٹے چھوٹے وقفوں میں سونے والے زیادہ چوکنا ہوتے ہیں۔

گلاسکو یونیورسٹی کے میٹابولک میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر نوید ستار کا کہنا ہے کہ اب بہت سے ایسے شواہد موجود ہیں جو نیند میں خلل اور ذیابیطس کے درمیان ربط کا پتا دیتے ہیں۔

دریں اثنا آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر بینجمن کیرینز نے کہا ہے کہ ان نتائج کا بہت محتاط ہو کر جائزہ لیا جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ عام طور پر یہ ممکن نہیں ہوتا کہ صرف جائزے کی بنیاد پر ایسے نتائج نکالے جا سکیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس چیز کی اور بھی وجوہات ہوں۔