مشہور فوک گلوکارہ معشوق سلطانہ 64 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں ریڈیو، ٹی وی، فلم اوراسٹیج کی 'رانی' سمجھے جانے والی مشہور صدارتی ایوارڈ یافتہ فوک گلوکارہ معشوق سلطانہ طویل علالت کے بعد 64 برس کی عمر میں انتقال کرگئی ہیں۔
مرحومہ کے بیٹے زوار حسین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ کچھ عرصےسے ہیپائٹس اور ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھیں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ روز ان کی ماں کی طبعیت اچانک خراب ہوئی جس کے بعد انھیں اسپتال لے جایا گیا جہاں چند گھنٹوں کے بعد ان کی طبعیت میں کچھ بہتر ہوئی اور انھیں واپس گھر لایا گیا۔ تاہم پیر کی صبح سویرے ان کا سوتے ہوئے انتقال ہو گیا۔
انھوں نے کہا کہ چند ماہ پہلے جب ان کی والدہ کی طبعیت بگڑنے لگی تو اس وقت کے گورنر سردار مہتاب احمد خان کی طرف سے علاج کیلئے پانچ لاکھ روپے دیے گئے تھے۔
معشوق سلطانہ کا تعلق بنیادی طورپر سوات کی تحصیل مٹہ سے تھا۔ انھوں نے اپنی فنی کیریئر کا باقاعدہ آغاز 70 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان پشاور سے کیا جہاں انھیں نواب علی خان یوسفزئی نامی ایک پروڈیوسر نے متعارف کرایا تھا۔
تاہم اس سے پہلے وہ سوات اور مردان میں موسیقی کی نجی محفلوں میں بھی شرکت کرتی رہی ہیں۔ ان کا شمار اپنے دور کی خوبصورت خواتین میں ہوتا تھا۔
تقریباً دو دہائیوں سے معشوق سلطانہ کےکیریئر پر نظر رکھنے والے ریڈیو پاکستان کے ریجنل ڈائریکٹر اور نامور پشتو شاعر لائق زادہ لائق کا کہنا ہے کہ سلطانہ کے خاندان کا موسیقی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ پشتو گلوکارہ کو میوزک کی دنیا میں ان کے سسر اور معروف طبلہ نواز استاد امت حسین لائے اور بعد میں انھوں نے ان کی شادی بھی اپنے بیٹے ولایت حسین سے کرائی۔
سلطانہ نے ریڈیو اور پشتو فلموں کیلئے لاتعداد گانے ریکارڈ کرائے۔ تاہم انھوں نے شہرت کی حقیقی بلندیوں کو اس وقت چھوا جب انھوں نےاسٹیج پرفارمنس کا آغاز کیا اور جس سے انھیں ملک اور ملک سے باہر بھی شہرت ملی۔
لائق زادہ لائق کے مطابق معشوق سلطانہ بنیادی طورپر ایک فوک گلوکارہ تھیں لیکن انھوں نے غزلیں بھی گائیں اور پشتو فلموں میں بھی کام کیا۔
انھوں نے کہا کہ ایک زمانہ ایسا بھی آیا کہ معشوق سلطانہ اسٹیج کی ایک پہچان بن گئیں اور وہ جس پروگرام میں بھی شرکت کرتی وہ ہٹ ہوجاتا اور اس طرح اسے 'اسٹیج کی رانی' کی حیثیت حاصل ہوگئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مرحومہ انتہائی سادہ اور ملنسار طبعیت کی مالک تھیں اور انھوں نے اپنے کریئر کے عروج کے وقت بھی کبھی غرور و تکبر نہیں کیا بلکہ عاجزی میں زندگی گزاری۔
انھوں نے متحدہ عرب امارت اور دیگر خلیجی ممالک میں کئی ا سٹیج پروگراموں میں شرکت کی۔ معشوق سلطانہ کو صدارتی ایوارڈز اور اعزازت سے نوازا گیا۔
مرحومہ نے اپنے پیچھے چار بیٹوں اور دو بیٹیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔
بشکریہ:بی بی سی اردو

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔