کیا جعلی اکاونٹ ارکان اسمبلی کے ہیں ؟

شائع 18 جنوری 2017 05:49pm
File Photo File Photo

اسلام آباد: یکم اپریل سے پہلے ہی اپریل فول بنانے کی تیاریاں یا سیاسی انتباہ کا کوئی اشارہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، اپوزیشن لیڈر اور دیگر کئی سینئر سیاستدانوں کو دس ، دس کروڑ روپے کی جعلی بینک رسیدیں بھیج دی گئیں ، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کو تحقیقات کا ٹاسک بھی مل گیا۔

بینک کی جعلی رسید ملنے کا پہلا انکشاف اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کیا ، انہوں نے بتایا کہ ایک بینک رسید انکے آفس پہنچی ہے جس کےمطابق انکے اس بینک اکاؤنٹ میں دس کروڑ جمع ہوئے ہیں جسکا وجود ہی نہیں۔

چئیرمین سینٹ رضا ربانی نے بھی ایوان کے جاری اجلاس میں انکشاف کیاکہ انکے کراچی والے گھر پر بینک کی ایک ڈپازٹ سلپ پہنچی ، اس میں دس کروڑ روپے اس بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کی تحریر ہے جو انکا ہے ہی نہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے بتایاکہ ایف آئی اے اور متعلقہ بینک کو تحقیقات کے لیے کہہ دیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق انہیں بھی ایسی ہی جعلی بینک ٹرانزیکشن کی رسید ملی ہے ، اس پر اسپیکر ایاز صادق نے گورنر اسٹیٹ بینک اورایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کا خط لکھا ہے، دیگر سیاسی قائدین مولانا فضل الرحمان ، سینیٹر اعتزاز احسن سمیت متعدد پارلیمانی لیڈرز کو بھی ایسی رسیدیں موصول ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔