Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2023 02:10pm

بحریہ ٹاؤن نادہندہ قرار، رقم کی ادائیگی کا حکم، 10 لاکھ جرمانہ بھی عائد

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن ادائیگیوں کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، عدالت نے فیصلے میں بحریہ ٹاؤن نادہندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے باقی تمام رقم جمع کرانا ہوگی جب کہ عدالت نے غیرضروری مقدمے بازی پر بحریہ ٹاؤن پر دس لاکھ روپے جرمانہ بھی کردیا ہے جو وہ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورلوجی میں جمع کرائے گا۔ اس کے علاوہ بحریہ ٹاؤن کو مزید دس لاکھ روپے سروے کی لاگت کی مد میں سندھ حکومت کو دینے ہوں گے۔

عدالت عظمیٰ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ بیرون ملک سے مشکوک رقم سپریم کورٹ میں رکھنا بدقمستی ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سے رقم اکاؤنٹ میں بھیجی گئی۔

تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ غیر ضروری طور پر پکڑی گئی رقم میں ملوث ہوئی، این سی اے کی ضبط کردہ رقم شاید مجرمانہ سرگرمیوں کی آمدنی تھی۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ بیرون ملک سے رقوم بھیجنے والوں کو نوٹس کیے گئے، لیکن مشرق بینک کے علاوہ کوئی بتانے سامنے نہیں آیا کہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رقم کیوں بھیجی گئی۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بظاہر یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے واجبات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔

فیصلے میں بیرون ملک سے آئی رقم کے لیے ”پیٹر کو لوٹ کر پال کو دینے“ کی اصطلاح استعمال کی گئی۔

مزید پڑھیں

بحریہ ٹاؤن وکیل اور چیف جسٹس میں تلخ جملوں کا تبادلہ، 190 ملین پاؤنڈزسرکاری خزانے میں جمع کرانے کی درخواستخارج

بحریہ ٹاؤن کے دیوالیہ ہونے کی خبریں، ملک ریاض کا بیان سامنےآگیا

بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ سے آئے 190 ملین پاؤنڈ وفاقی حکومت کومنتقل

فیصلے میں کہا گیا کہ بیرون ملک سے موصول رقم اور اس پر کمایا گیا منافع حکومت پاکستان کو بھیجا جائے۔

حکمنامے میں قرار دیا گیا ہے کہ ہاؤسنگ پراجیکٹ 16,896 ایکڑ زمین کی خریداری کے لیے ادا کی جانے والی قسطوں کا نادہندہ ہے۔ ڈیولپر کو کراچی کے ضلع ملیر میں اپنی زمینوں کے لیے 460 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں اقساط کی ادائیگی میں ناکامی پر بحریہ ٹاؤن نادہندہ قرار دیا اور کہا کہ اس کے نتیجے میں تمام بیلنس رقم قابل ادائیگی ہوگئی ہے جو بحریہ ٹاؤن کو دینا ہوگی۔

فیصلے کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کیے جانے والے ترقیاتی کاموں کی لاگت اور زمین کی قیمت (460 ارب روپے) بحریہ ٹاؤن اپنے الاٹیوں سے وصول کرتا ہے اور اس میں سے ایک حصہ زمین کی قیمت کی مد میں ادا کرنا تھا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ رضامندی کے حکم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ رضامندی کے حکم کی شق (سی) کے مطابق ’مسلسل دو اقساط یا مکمل طور پر تین قسطوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں (بحریہ ٹاؤن) ڈیفالٹ بنے گا، جس کے نتیجے میں باقی تمام رقم واجب الادا اور قابل ادائیگی ہوگی‘۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا گیا کہ تسلیم کرتے ہیں بحریہ ٹاؤن ڈیفالٹ میں ہے، اور نتیجتاً تمام بیلنس کی رقم واجب الادا اور قابل ادائیگی بن چکی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بحریہ ٹاؤن رضامندی معاہدے کے ڈیفالٹ میں ہے، بحریہ ٹاؤن نے اکاؤنٹ میں معاہدے کے مطابق قسطیں ایک عرصے سے جمع نہیں کرائیں، بحریہ ٹاؤن رضامندی سے جاری حکم کی نادہندہ ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ (بحریہ ٹاون کی جانب سے جمع کرائے گئی 30ارب روپے کی) رقم رجسٹرار اکاؤنٹ میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، رقم سندھ کے لوگوں کی ہے، حکومت سندھ کو بھجوائی جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں بحریہ ٹاؤن کا یہ دعویٰ مسترد کردیا کہ چونکہ اسے تمام زمین فراہم نہیں کی گئی تھی لہذا اس نے ادائیگی روکی۔ عدالت نے قرار دیا کہ 19,931.63 ایکڑ زمین بحریہ ٹاؤن کے قبضے میں تھی اور اس کا اسے علم بھی تھا اور اسی لیے اس نے نہ تو منصوبہ چھوڑا اور نہ ہی اپنی درخواستوں کی جلد سماعت کی درخواست دی۔

Read Comments