اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2025 09:55pm

کراچی: کھلے مین ہول میں کمسن بچے کی ہلاکت، اسمبلی ارکان کا سانحے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

ارکانِ سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، نوکریوں اور عہدوں سے بھی فارغ کیا جائے۔ صوبائی اسمبلی اجلاس میں ارکان نے کہا کہ چاہے ڈکیتی میں قتل ہو یا گٹر میں ڈوب کر کسی کی ہلاکت، ہم میں سے ہر کوئی اس کا ذمہ دار ہے۔ صوبائی اسمبلی میں ارکان نے تصاویر اٹھا کر ننھے ابراہیم کیلئے انصاف مانگا۔ سندھ اسمبلی سے قبل سٹی کونسل کے اجلاس میں بھی اپوزیشن نے حکومت پر کڑی تنقید کی، اپوزیشن ارکان نے میئر مرتضیٰ وہاب سے استعفے کا مطالبہ کیا اور شدید نعرے لگائے۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا، کراچی میں تین سالہ بچے ابراہیم کی مین ہول میں گر کر ہلاکت کا دل خراش واقعہ ایوان میں موضوعِ بحث بن گیا۔ اپوزیشن لیڈر کو معاملے پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے ایوان میں شدید احتجاج کیا۔

اجلاس کے دوران وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں اس معاملے پر انتظامیہ سے گفتگو کی گئی ہے، اور جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے سزا ملے گی۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ انسان کی جان سب سے قیمتی ہے اور کسی صورت اس کی ناقدری برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے موقع پر سیاسی الزام تراشی افسوس ناک ہے، یہ انسانیت اور ایک معصوم بچے کی زندگی کا مسئلہ ہے، لہٰذا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے۔

کراچی: کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق 3 سالہ ابراہیم کی نمازِ جنازہ ادا

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی افتخار عالم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں لوگ کب تک گٹر میں گر کر یا ڈمپر کی زد میں آ کر جان دیتے رہیں گے؟ اربوں روپے خرچ کرنے کے دعوے کیے جاتے ہیں مگر گٹر موت کے کنویں بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے کے گرنے کے بعد مشینری تاخیر سے پہنچی اور ٹیکنیکل اسٹاف کو یہ بھی علم نہیں تھا کہ فلو کس سمت میں ہے۔

جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی محمد فاروق نے کہا کہ واقعے کے فوراً بعد جماعت اسلامی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین موقع پر پہنچے لیکن ڈی ایم سی اور میئر کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ بعد ازاں جماعت کے کونسلر نے اپنی مدد آپ کے تحت مشینری منگوائی۔ انہوں نے کہا کہ نالے کا نقشہ تک موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے لاش تلاش کرنے میں شدید مشکلات پیش آئیں۔

آزاد رکنِ اسمبلی ریحان بندوکڑا نے کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ بچے کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایک شہر کی اصل تصویر یہ ہے کہ بچہ نکالنے کے لیے بھی مناسب مشینری موجود نہیں۔

اس سے قبل کےایم سی بلڈنگ میں سٹی کونسل کے اجلاس اپوزیشن ارکان نے میئر کے ڈائس کاگھیراؤ کیا اور سانحہ نیپا کے خلاف شدید نعرے لگائے۔ اپوزیشن جماعتوں نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ شہر میں پیش آنے والے ہر واقعے کی ذمہ داری میئر پر عائد ہوتی ہے، اس لیے مرتضیٰ وہاب فوری طور پر استعفیٰ دیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جہاں بھی کوئی افسوس ناک واقعہ پیش آئے، وہاں میئر کراچی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، کیونکہ شہری مسائل کے بڑھتے ہوئے بحران نے ثابت کر دیا ہے کہ میئر اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

سیف الدین ایڈوکیٹ نے اپنے سخت مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرتضیٰ وہاب مستعفی نہیں ہوتے تو اپوزیشن انہیں نہیں چھوڑے گی۔ ان کے مطابق میئر کے وعدے اور دعوے مسلسل جھوٹ ثابت ہو رہے ہیں، اسی لیے اپوزیشن جماعتیں متفقہ طور پر ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں میئر کراچی کا عہدے پر برقرار رہنا شہریوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا، لہٰذا فوری تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ یہ افسوس ناک واقعہ اتوار کی شب پیش آیا جب شاہ فیصل کالونی سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان نیپا کے قریب شاپنگ کے لیے گیا تھا۔ خریداری کے بعد والدین کے ہمراہ باہر نکلتے ہوئے تین سالہ ابراہیم ہاتھ چھڑا کر آگے بھاگا اور چند ہی لمحوں میں کھلے مین ہول میں جا گرا۔

تقریباً 15 گھنٹے کی طویل اور اذیت ناک تلاش کے بعد معصوم بچے کی لاش برآمد کی گئی۔ اس سانحے نے کراچی سمیت پورے ملک کو سوگوار کر دیا ہے۔ سماجی تنظیموں، صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں نے اس واقعے کو صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کی غفلت اور نااہلی قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Read Comments