Aaj News

جمعرات, مئ 09, 2024  
30 Shawwal 1445  
Live
Election 2024

ملک بھر میں سب سے زیادہ انتخابی نتائج کو کہاں چیلنج کیا گیا؟

کراچی سے قومی اور صوبائی کے 28 سے زائد حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا گیا
شائع 08 اپريل 2024 03:10pm

الیکشن 2024 میں مبینہ دھاندلی اور نتائج میں ردوبدل کے معاملے پر ملک بھر میں سب سے زیادہ انتخابی نتائج کو کراچی میں چیلنج کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے آزاد اور جماعت اسلامی کے امیدواروں نے ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کو چیلنج کیا۔

کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 28 سے زائد حلقوں کے امیدواروں کا انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، حفیظ الدین، خواجہ اظہار الحسن اور دیگر کی کامیابی کو چلینج کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل، نبیل گبول، سعید غنی، فاروق اعوان، حکیم بلوچ اور دیگر کی کامیابی کو بھی چیلنج کیا گیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں انتخابی عذر داریوں کی سماعت کے لیے دو الیکشن ٹربیونلز قائم کیے گئے ہیں۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عدنان اقبال پر مشتمل الگ الگ الیکشن ٹربیونلز انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں کی سماعت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں

این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، ن لیگی امیدوار عبد الرحمان خان کانجو کامیاب

عمران خان نے مبینہ انتخابی دھاندلی اور نتائج کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

عمران خان کا سیاسی بندوبست ہونا چاہیے، بات کرنے کو تیار ہوں تو رہائی کا سوچا جا سکتا ہے، رانا ثنا اللہ

ججز کو ملنے والے خط پی ٹی آئی یا ہمدردوں کی شرارت ہے، آج نیوز کو انٹرویو
اپ ڈیٹ 05 اپريل 2024 10:35pm
Exclusive interview of Rana Sanaullah - Imran Khan may be released next month?| Rubaroo - Aaj News

رانا ثنا اللہ نے آج کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کی مشروط حمایت کردی۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان ملک کی بہتری کے لئے مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں تو انکی رہائی پر غور کیا جاسکتا ہے، لیکن ایسا ممکن نہیں کیونکہ اس کے چانسز منفی صفر ہیں۔ اگر وہ مل بیٹھ کر بات کریں تو ب ان کے اندر یا باہر رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا.

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نہ سیاست دان ہیں نہ ہی لیڈر ہیں یہ اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ عمران خان مسلط ہوئے ہیں، عمران خان نے کبھی نہ کسی سیاسی جماعت سے بات کی ہے نہ یہ کبھی بات کرنے کو تیار ہیں وہ کسی دوسری جانب بات کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ عمران خان کو سیاسی برادری کے ساتھ بیٹھنا چاہیئے۔ لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں۔

راناثنااللہ کا عمران خان کے حوالے سے کہنا تھا کہ عمران خان 10 سال سے سیاسی عدم استحکام کاسبب بنےہوئےہیں جس کی سزا ملک نے بھگتی ہے۔ عمران خان کو لانے کے لئے ہماری پارٹی کی ساخت خراب کی گئی عدلیہ کو نقصان پہنچایا گیا عمران نےاپنےدورمیں عوام کیلئےکچھ نہیں کیا۔ اپوزیشن کو ہٹانا چاہا اور اسٹیبلشمنٹ سے اپنے معاملات خراب کئے۔سیاسی عدم استحکام چلتارہاتوملک کانقصان ہوگا۔ پی ٹی آئی کو کون لے کر آیا تھا 2018 میں کسی کے نانا کسی کو بیٹھنا جائز اور 2024 میں نا جائز ہے، اس قسم کی باتیں چھوڑیں اگر ملک بچانا ہے تو میاں نواز شریف کے نسخے پر عمل کریں۔

راناثنااللہ نے آج کے پروگرام ے گفتگو میں کہنا تھا کہعمران خان کا توشہ خانہ کیس سو فیصد درست ہے عمران خان نے وہ جرم کئے ہیں جن کا ان پر الزام ہے لیکن عدالت کے ٹرائل میں لوپ ہول اور پروسیجل غلطیاں موجود ہیں۔

راناثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ عوامی فیصلےکےمطابق حکومت وجودمیں آچکی ہے، عمران خان کوشکایت ہےتوٹربیونل موجودہیں عمران خان کاسیاسی بندوبست ہوناچاہئے، اس کا مطلب عمران خان کا سیاسی وجود ہے، عمران خان پاکستان میں عدم استحکام کی سیاست کررہےہیں جس کا مقصد کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا ہے۔

راناثنااللہ کا ججز کے خطوط کے معاملے پر کہنا تھا کہ ججزکےخطوط مجھے شرارت لگتی ہے، اور شرارت پی ٹی آئی یا اس کےہمدرد کر رہے ہیں، ایجنسیزمحنت کریں توان تک پہنچاجاسکتا ہے۔

راناثنااللہ نے محسن نقوی کے وزیر اعظم بنے کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ جو نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب، سینیٹر اور کرکٹ بورڈ کا چئیرمین بن سکتا ہے تو وزیر اعظم کیوں نہیں بن سکتا۔ محسن نقوی اگر چاہیں تو صدر بھی بن سکتے ہیں۔ محسن نقوی وزیر اعلیٰ بننا چاہتے تھے ان کی خواہش تھی تو وہ بن گئے۔ محسن نقوی جو چاہیں وہ بن سکتے ہیں۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ میں اپنی قیادت سے ناراض نہیں ہوں میں نے نواز شریف اور مریم نواز کا فیصل آباد میں کھلے دل سے استقبال کرتا اور ایک بار نہیں 10 بار کرتا لیکن میں فیصل آباد میں موجود نہیں تھا۔ میں ناراض نہیں فکرمندہوں یہ حکومت مسلم لیگ کی نہیں، الیکشن میں ن لیگ کواکثریت نہیں ملی، پیپلزپارٹی حکومت سےباہرنہیں، اپناحصہ لے کر بیٹھی ہے جیسے آسان سمجھا لے لیا جو مشلکل لگا اس کو چھوڑ دیا۔ ملک میں مخلوط حکومت ہے، مخلوط حکومت میں سب پرذمہ داری آتی ہے

راناثنااللہ نے کہا کہ آصف علی زرداری کو میرے لئے کچھ نہیں کرنا چاہیئے میں اپنی جماعت کے ساتھ ہوں جو میری جماعت مجھے بنانا چاہیے گی میں بن جاؤں گا۔ میں پارٹی سے باہر نہیں ہوں پارٹی میں ہوں اور میں پارٹی ڈسپلین میں رہ کر کام کر رہا ہوں، ضمنی الیکشن میں جس کا حق ہے وہ لے میں کسی ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لےرہا، یہ ضروری ہے کہ آپ نے ہر وقت حکومت میں رہنا ہے کیا کوئی ہر وقت حکومت میں رہ سکتا ہے ؟ اگر آپکی یہی عادت اور سوچ ہے تو یہ بہت بڑی مصیبت ہے۔

راناثنااللہ کا مزید کہا کہ سیاسی کارکن کا کام اپنی رائے دینا اور بات کرنا ہے اور ہم سب نواز شریف کے قیادت میں متحد ہیں، حکومت میں غیرمنتخب لوگوں کونہیں ہوناچاہئے، نوازشریف جوفیصلہ کریں گےمجھےقبول ہوگا بھلے وہ مجھے ٹھیک لگے یا غلط۔

نئی سیاسی جماعت کے حوالے سے راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ کسی کونئی جماعت بنانی ہے تو ملک کا آئین میں اجازت ہے۔ لیکن میرےخیال میں نئی سیاسی جماعت کی گنجائش نہیں ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہبازشریف میں مدت پوری کرنےکی صلاحیت ہے، وہ سب کو آن بورڈ کے کر چلتے ہیں، شہباز شریف کو ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے 2 سال اور تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون بھی چاہیئے۔

عوام نے ووٹ گالم گلوچ کرنےکیلئےنہیں دیا، اپوزیشن اپنا کردار ادا کرے،بلاول بھٹو

عوام نے کسی ایک جماعت کو واضح اکثریت نہیں دی، مل کر مسائل حل کرنے کا اشارہ دیا ہے، چئیرمین پی پی پی
شائع 05 اپريل 2024 08:14pm

لاڑکانہ میں عمائدین اور پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا عوام نےووٹ گالم گلوچ کرنےکیلئےنہیں دیا، اپوزیشن کے دوستوں کوبھی اپنی ذمہ داری کااحساس ہوناچاہئے انھیں بھی اپناذمہ دارانہ کرداراداکرناچاہئے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عوام نے کسی ایک جماعت کو واضح اکثریت نہیں دی، مل کر مسائل حل کرنے کا اشارہ دیا ہے، مسائل کےحل کیلئے عوامی نمائندے کردار ادا کریں، ہم چاہتےہیں عام آدمی کوانصاف ملے۔

انتخابات میں مینڈیٹ دینےپر بلاول بھٹو نے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹ کے تمام کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کردیے

پنجاب سے ن لیگ کے 9، مجلس وحدت المسلمین، سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر کامیاب ہوا
شائع 05 اپريل 2024 04:08pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سینیٹ کے تمام کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کر دیے، سندھ اور پنجاب سے سینیٹ کے 12، 12، بلوچستان سے 11 اور اسلام آباد سے 2 امیدوار کامیاب ہوئے۔

سندھ سے پیپلز پارٹی کے 10، ایم کیو ایم کا ایک اور ایک آزاد سینیٹر منتخب ہوا جبکہ ایم کیو ایم کے امیر علی الدین اور آزاد سینیٹر فیصل واوڈا کی کامیانی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔

پیپلزپارٹی کے مسرور احسن، دوست علی جیسر، اشرف جتوئی، کاظم علی سید اور ندیم احمد بھٹو کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا جبکہ ٹیکنوکریٹ کی سیٹس پر پیپلزپارٹی کے سرمد علی اور ضمیر گھمرو کا نوٹفکیشن بھی جاری کیا گیا۔

خواتین کی نشستوں پرقرت العین مری اور روبینہ قائم خانی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جبکہ سندھ سے اقلیت نشست پرپیپلزپارٹی کے پونجو کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

پنجاب سے 12 منتخب سینیٹر کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس کے مطابق ن لیگ کے9، سنی اتحاد کونسل اور متحدہ وحدت المسلمین کا ایک ایک جبکہ ایک آزاد امیدوار محسن نقوی کامیاب ہوئے۔

بلوچستان سے 11 سینیٹرز کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے 3،3 ، جے یو آئی کے 2، این این پی اور این پی کا ایک ایک جبکہ ایک آزاد امیدوار انوارالحق کاکڑ کامیاب ہوئے۔

اسلام آباد کی 2 نشستوں پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

پنجاب سے سینیٹ کی نشستوں پر کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پنجاب سے سینیٹ کی نشستوں پر کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کردیے۔

الیکشن کمیشن نے پنجاب سے سینیٹ کی 12 نشستوں پر امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب سے مسلم لیگ ن کے 9، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر کامیاب ہوئے، پنجاب سے محسن نقوی آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوئے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جنرل نشستوں پر احد چیمہ، پرویز رشید، علامہ ناصر عباس، حامد خان، طلال چوہدری اور ناصر محمود، ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر محمد اور نگزیب مصدق ملک کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

اس کےعلاوہ خواتین کی نشستوں پر انوشہ رحمان اور بشریٰ بٹ جبکہ غیر مسلموں کی ایک نشست پر خلیل طاہر کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

اسلام آباد سےجنرل نشست پر رانا محمود الحسن، ٹینکوکریٹ کی نشست پر اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

مزید پڑھیں

سینیٹ الیکشن: سنی اتحاد کونسل کی خواتین کا دیگر جماعتوں کو ٹف ٹائم، کس کو کتنے ووٹ ملے؟

دوبارہ گنتی میں کامیاب لیگی امیدوار کا نوٹی فکیشن لاہور ہائیکورٹ نے معطل کردیا

پی پی 133 میں دوبارہ گنتی: مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا محمد ارشد کامیاب

اس نشت پر پہلے آزاد امیدوار میاں عاطف کامیاب ہوئے تھے
اپ ڈیٹ 05 اپريل 2024 04:17pm

پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 133 شاہ کوٹ میں دوبارہ گنتی میں مسلم لیگ (ن) امیدوار کے رانا محمد ارشد کامیاب قرار پائے جبکہ آزاد امیدوار میاں عاطف نشست سے محروم ہوگئے۔

ننکانہ صاحب کے حلقہ پی پی 133 میں دوبارہ گنتی کا عمل مکمل ہو گیا جس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا محمد ارشد کامیاب قرار پائے ہیں۔

ریٹرننگ آفیسر کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد ارشد نے 44 ہزار 323 ووٹ حاصل کیے جبکہ آزاد امیدوار میاں عاطف نے 41 ہزار 632 ووٹ حاصل کیے۔

مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد ارشد 2 ہزار 691 ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار پائے۔

یاد رہے اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار میاں محمد عاطف فاتح قرار پائے تھے، مگر ان کی جیت کا نوٹیفیکیشن روک دیا گیا تھا۔

واضح رہے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے گوجرنوالہ سے دوبارہ گنتی کے نتیجے میں کامیاب قرار پانے والے مسلم لیگ ن کے امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔

دوبارہ گنتی میں کامیاب لیگی امیدوار کا نوٹی فکیشن لاہور ہائیکورٹ نے معطل کردیا

سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کی درخواست پر سماعت
شائع 04 اپريل 2024 10:57am
اظہر قیوم نواز شریف کے ساتھ
اظہر قیوم نواز شریف کے ساتھ

لاہور ہائیکورٹ نے گوجرنوالہ میں دوبارہ گنتی کے نتیجے میں کامیاب قرار دیئے گئے مسلم لیگ ن کے امیدوار کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

ن لیگی رہنمااظہرقیوم این اے 81 سے کامیاب قرار پاے تھے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے بدھ کو سنی اتحاد کونسل کے امیدوار بلال اعجاز چوہدری کی درخواست پرسماعت کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بلال اعجاز چوہدری 8 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار پائے، لیکن الیکشن کمیشن نےدوبارہ گنتی پراظہر قیوم کو کامیاب قراردے دیا، دوبارہ گنتی پر درخواست گزار کا ڈھائی ہزار ووٹ کم کر دیا گیا۔

درخواست میں استداع کی گئی کہ عدالت ن لیگی امیدوار اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کرے۔

عدالت عالیہ نے حلقہ این اے 81 گوجرانوالہ سے ن لیگ کے رہنما اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

این اے 52: راجہ پرویز اشرف کے حلقے میں دوبارہ پولنگ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار نے اپنے فارم 45 کمیشن کے سامنے رکھ دیے
شائع 03 اپريل 2024 03:17pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے حلقے این اے 52 میں دوبارہ پولنگ کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے سماعت کی، الیکشن کمیشن کے 3 نوٹسز کے بعد راجہ پرویزاشرف کے فرزند کمیشن میں پیش ہوئے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار طارق عزیز بھٹی نے اپنے فارم 45 کمیشن کےسامنے رکھ دیے۔

آزاد امیدوار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اصل فارم 45 کے ساتھ میرے متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر386ووٹ تھے جبکہ نئے فارم 45 میں اسی پولنگ اسٹیشنز پر میرے ووٹ صفر کردیے گئے۔

وکیل دارخوست گزارنے دلائل دیے ۔۔ انتخابات میں مجھے پری پول،پول ڈے اور پوسٹ پول دھاندلی کا سامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے این اے 52 میں دوبارہ پولنگ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جے یو آئی کے کھاتے میں رکن اسمبلی منتخب ہونیوالی خاتون بحال، الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کالعدم قرار

پشاور ہائیکورٹ نے ایم این اے صدف احسان کی درخواست منظور کرلی
شائع 02 اپريل 2024 02:09pm

پشاور ہائیکورٹ نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے کوٹے پر منتخب ایم این اے صدف احسان کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے صدف احسان کی کامیابی کا اعلامیہ جاری کرنے کے بعد معطل کیا تھا، جے یو آئی نے صدف احسان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن پر اعتراض اٹھایا تھا۔

جے یو آئی نے اعتراض کیا تھا کہ صدف احسان کا نام ترجیحی فہرست میں شامل نہیں تھا، صدف احسان جے یو آئی کا حصہ بھی نہیں، صدف احسان کی بجائے فہرست میں غلطی سے صدف یاسمین کا نام لسٹ میں دیا گیا۔

وکیل جے یو آئی نے کہا تھا کہ صدف احسان کی سکرونٹی درست ہوئی اس وقت کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا، کامیابی کے نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں۔

صدف احسان کی جانب سے فرحان طارق اور اسحاق شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے صدف احسان کی درخواست منظور کرکے الیکشن کمیشن کا کارروائی کالعدم قرار دے دی۔

مزید پڑھیں

جے یو آئی کے کوٹے پر نامعلوم خاتون کا مخصوص نشست پر کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری

جے یو آئی کی خواتین کی مخصوص نشست پر کاغذات نامزدگی کس نے جمع کروائے؟

قومی اسمبلی میں ہنگامہ، 10 لیگی اراکین نے حلف اٹھا لیا

سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج، اپوزیشن اراکین نے اسمبلی میں ججز کو تحفظ دوکے نعرے لگائے
اپ ڈیٹ 01 اپريل 2024 09:13pm

قومی اسمبلی اجلاس میں ججز کے معاملے پر ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ اسمبلی میں گرما گرمی اس وقت دیکھنے میں آئی جب عمر ایوب بات کرنے کیلئے اپنی سیٹ پر کھڑے ہوگئے۔

عمر ایو نے کہا کہ ہم 6 ججز کے خط پر بات کرنا چاہ رہے ہیں، ہم نے اس معاملے پر ایڈجرنمنٹ موشن جمع کرایا ہے۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پہ آپ بات کرسکتے ہیں۔

جس کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی ایوان نعروں سے گونج اُٹھا، اسی دوران مسلم لیگ ن کے مزید 10 ارکان قومی اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔

حلف اٹھانے والوں میں سائرہ افضل تارڑ سمیت 8 خواتین شامل ہیں جبکہ عبدالرحمٰن کانجو اور اظہر قیوم ناہرا نے بھی حلف اٹھایا۔

اپوزیشن کی طرف سے حلف اُٹھانے کے دوران مسلسل نو نو کے نعرے لگائے گئے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج بھی کیا گیا۔

اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے اراکان نے عمران خان کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ پلے کارڈز پرمختلف نعرے درج تھے، اپوزیشن اراکین کی جانب سے ووٹ چورمینڈیٹ چور اور ججز کو تحفظ دوکے نعرے لگائے گئے۔

وفاقی وزیراطلاعات نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6ججوں کے خط کوزیر بحث لانے کیلئے سنی اتحاد کونسل کی تحریک التوا پرقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کیا کہا کہ چیف جسٹس نے معاملہ کا ازخود نوٹس لے لیا ہے جو معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، سپریم کورٹ نے اس معاملے پرایک بنچ بھی تشکیل دے دیا ہے، ایسے معاملات پرسیاست نہیں ہونی چاہئے عدالت میں زیرسماعت کسی معاملے کو زیربحث نہیں لایا جا سکتا۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں فلسطین کے حوالے سے بھی قرارداد جمع کروائی گئی، انجینئر حمید حسین نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ یوم القدس حکومتی سطح پرمنایا جائے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اس حوالے سے قرارداد پاس کی جاچکی ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں شانگلہ چینی شہریوں پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ فیصل آباد میں پتنگ کی ڈور پھرنے سے نوجوان کی جان جانے کا معاملہ ایوان پہنچا تو اراکین نے ڈور بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

پیپلزپارٹی کے عبدالقادر نے بچوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات اورشیرافضل مروت نے دہشتگردی کی لہر پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے ان معاملات پرفوری اقدمات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لئے درخواستیں طلب کرتے ہوئے کہا کہ کل نوٹیفکیشن جاری کر دوں گا۔ ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر بحث کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا تو اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی نے تین آرڈیننسوں کی مدت میں توسیع کردی، نوازشریف کے تصویر والے منصوبوں پر پنجاب اسمبلی میں شور شرابا ہوا۔ اپوزیشن نے صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیدیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں ہوا۔ امن و امان کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جوا اور منشیات پولیس کے بغیر نہیں چل سکتی، جب ججز انصاف مانگ رہے ہوں تو عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا۔۔

حافظ فرحت عباس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ ہائیکورٹ سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطل ہو گئی ہے یہ حکومت جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے میاں اسلم اقبال اسمبلی بھی نہیں آ سکتے۔ حکومتی رکن شوکت بھٹی نے نوازشریف کی تصویر والے منصوبوں کو ذکر کیا تو اپوزیشن سراپا احتجاج بن گئی۔۔

جبکہ ایوان نے پولیس آرڈر ترمیمی آرڈیننس، سول سروس ترمیمی آرڈیننس اور پنجاب ایگری کلچر ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2023ء کی مدت میں توسیع کی منظوری دی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی کاغذات منظوری کیخلاف درخواستیں خارج کردیں

پشاور ہائیکورٹ نے اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا
شائع 01 اپريل 2024 05:11pm

پشاور ہائیکورٹ نے اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں مراد سعید، اعظم سواتی، فیصل جاوید، خرم ذیشان اور اظہر مشوانی کی کاغذات منظوری کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔

مراد سعید کے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات منظوری کے خلاف کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے کی۔

مراد سعید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تاج محمد آفریدی نے کاغذات واپس لیے ہیں، اب وہ سینیٹ امیدوار نہیں، امیدوار نہ ہونے کی صورت میں اعتراض نہیں کرسکتے۔

عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ تاج محمد آفریدی شروع سے اعتراض کنندہ ہے، درخواست دائر کرتے وقت امیدوار بھی تھا، مراد سعید نے مقدمات سے متعلق درست تفصیل نہیں فراہم کی مراد سعید نے اثاثے بھی ظاہر نہیں کیے جبکہ مراد سعید نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عائد جرمانہ بھی جمع نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مراد سعید کے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جرمانہ جمع نہ کرنے پر مسترد ہوئے تھے، اپیل خود دائر کرنا ہوتی ہے لیکن مراد سعید مفرور ہیں۔

جس پر جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ مفرور ہونے سے متعلق سپریم کورٹ نے واضح کردیا ہے، مقدمات کی تفصیل کے لیے کیس پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جبکہ اثاثے ظاہر کئے گئے ہیں، ایف بی آر کے دستاویز ساتھ موجود ہیں، مراد سعید کے تصدیق اور تائید کنندہ خود آر او کے سامنے پیش ہوئے تو دستخط کیسے جعلی ہوسکتے، مراد سعید نے بھی دستخط کیے، ویڈیو آر او کو دکھائی بھی ہے۔

جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے مراد سعید، اعظم سواتی، فیصل جاوید، خرم ذیشان اور اظہر مشوانی کی کاغذات منظوری کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔

مزید پڑھیں

سینیٹ انتخابات: زلفی بخاری، اعظم سواتی نے کاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کردیا

مراد سعید، اعظم سواتی، اظہر مشوانی سینیٹ الیکشن کیلئے اہل قرار، اپیلٹ ٹربیونل نے محفوظ فیصلہ سنادیا

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی گھر پہنچ گئے

عدالتوں سے ہمارا مینڈیٹ واپس نہ ملا تو حکومت کو چلنے نہیں دیں گے، اسد قیصر

ججز کی تعیناتی سے متعلق دیگرسیاسی جماعتوں سے بھی بات کریں گے، پی ٹی آئی رہنما
شائع 01 اپريل 2024 04:32pm

سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عدالتوں سے ہمارا مینڈیٹ واپس نہ ملا تو حکومت کو کسی صورت چلنے نہیں دیں گے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کے معاملے پرترامیم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادی، ججز کی تعیناتی امتحان کے ذریعے کی جائے، ججز کی تعیناتی سے متعلق دیگرسیاسی جماعتوں سے بھی بات کریں گے۔

اسد قیصر نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی سے جلد ملاقات کروں گا، اسپیکر قومی اسمبلی قائد حزب اختلاف کا فیصلہ جلد کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت فارم 47 کی پیداور ہے اس کو پہلے ہی دن مسترد کر دیا تھا، اپوزیشن کے بڑے اتحاد کی خوشخبری جلد سنیں گے۔

اس سے قبل صوابی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ الیکشن میں تحریکِ انصاف کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، امریکا کے صدر نے خط میں ان کو مبارک باد نہیں دی، اس طرح کی حکومت کبھی نہیں چلے گی، یہ حکومت زیادہ سے زیادہ 6 مہینے بھی چلی تو بڑی بات ہو گی۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے مینڈیٹ کو چھیننے کے لیے ہر حربہ اور ہر طریقہ استعمال کیا گیا، عدالتوں سے ہمارا مینڈیٹ واپس نہ ملا تو حکومت کو کسی صورت چلنے نہیں دیں گے۔

سنی اتحاد کونسل نے پشاورہائیکورٹ کا مخصوص نشستوں کیخلاف فیصلہ چیلنج کردیا

درخواست میں الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو فریق بنایا گیا
اپ ڈیٹ 01 اپريل 2024 04:36pm

سنی اتحاد کونسل نے پشاورہائیکورٹ کا مخصوص نشستوں کے خلاف فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کے توسط سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی۔

درخواست میں الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو فریق بنایا گیا۔

صاحبزادہ حامد رضا کی جانب سے سپریم کورٹ میں داٸر درخواست میں استدعا کی گٸی کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے سمیت مخصوص نشستوں پر پشاور ہائیکورٹ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ نے آرٹیکل 51 اور سیکشن 106 کی غلط تشریح کی، ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ سیکشن 104 اور رولز 92 ، 94 کی بھی غلط تشریح کی، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں سقم ہیں، مخصوص نشتیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینا آئینی تقسیم کے فارمولے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں

مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہ لینے پر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت

خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر ارکان سے حلف لینے کا حکم

سیٹ چھوڑنے کے اعلان کے باوجود حافظ نعیم الرحمان رکن سندھ اسمبلی قرار

الیکشن کمیشن نوٹیفکشن گوشوارے جمع کروانے کے بعد جاری کرتا ہے
اپ ڈیٹ 01 اپريل 2024 03:27pm

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوگئے جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں جماعت اسلامی ارکان کی تعداد 2 ہوگئی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کو پی ایس 129 سے کامیاب قرار دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے پی ایس 129 سے حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، الیکشن کمیشن نوٹیفکشن گوشوارے جمع کروانے کے بعد جاری کرتا ہے۔

حافظ نعیم نے صوبائی اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کر رکھا تھا، حافظ نعیم کراچی کے حلقہ پی ایس 129سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

انتخابی اخراجات کے گوشوارے جمع نہ کرانے کی وجہ سے حافظ نعیم کا نوٹیفکیشن رکا ہوا تھا، تاہم حافظ نعیم الرحمٰن نے انتخابی اخراجات کے گوشوارے جمع کرا دیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق قانونی طور پرحافظ نعیم گوشوارے جمع نہ کرواتے تو نااہل ہوجاتے، اب حافظ نعیم کی مرضی کے وہ حلف اٹھائیں یا نہیں۔

سندھ اسمبلی کی اب تمام 168نشستوں پر ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری ہوچکے ہیں۔ ایم کیوایم 37 اور پیپلزپارٹی ارکان کی تعداد 117 ہے، پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 9 اور جی ڈی اے کے 3 ارکان ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن اسمبلی یا سٹی کونسل میں سے کوئی ایک نشست رکھ سکیں گے، حافظ نعیم بلدیہ عظمیٰ کراچی سٹی کونسل کے بھی رکن ہیں۔

واضح رہے کہ حافظ نعیم نے سیٹ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نشست نہیں لوں گا کیونکہ میرے ووٹ کم اور میرے مدمقابل پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار کے زیادہ ہیں، خیرات نہیں چاہیے، جس نے مجھ سے زیادہ ووٹ لیے، سیٹ اس کا حق ہے۔

پی پی 59 گوجرنوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیخلاف حکم امتناع جاری

لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا
شائع 01 اپريل 2024 12:17pm

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 59 گوجرنوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمس محمود مرزا نے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ناصر محمود چیمہ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔

درخواست گزار نے ایڈووکیٹ فیصل چوہدری کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن کمیشن ووٹوں کی گنتی کا حکم نہیں دے سکتا، عدالت الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

عدالت نے پی پی 59 گوجرنوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ ایم پی اے ناصر محمود چیمہ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا تھا، الیکشن کمیشن نے پی پی 59 گوجرانوالہ سے دوسرے نمبر پر ووٹ لینے والے لیگی امیدوار بلال فاروق تارڑ کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں

پی ٹی آئی نے پی پی 7 راولپنڈی میں ضمنی الیکشن کے نتائج چیلنج کردیئے

این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، ن لیگی امیدوار عبد الرحمان خان کانجو کامیاب

پیپلز پارٹی مشترکہ مفادات کونسل کی غیرمتوازن تشکیل کا مسئلہ اٹھائے گی، خورشید شاہ

سینیٹ انتخابات کے بعد گورنروں کی تقرری ہو جائے گی، خورشید شاہ
اپ ڈیٹ 31 مارچ 2024 09:03pm
Exclusive Interview With Senior Leader PPP Khursheed Shah - Aaj Exclusive with Tariq Chaudhry

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ کا کہنا ہے رضا ربانی کو سینیٹ کا ٹکٹ نہ دینا پارٹی کا فیصلہ ہے، چئیرمین سینیٹ کیلئے ہمارے امیدوار یوسف رضا گیلانی ہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر مسلم لیگ (ن) کا ہوگا، ’مسلم لیگ (ن) ڈپٹی چئیرمین کا عہدہ خود لیتی ہے یا کسی اور کو دیتی ہے یہ اس کی مرضی ہے‘۔

آج نیوز کے پروگرام ”آج ایکسکلیوسیو وِد طارق چوہدری“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے رضا ربانی کو سینیٹ کا ٹکٹ نہ دیے جانے پر کہا کہ ’یہ تو پارٹی کے فیصلے ہیں، پارٹی کرتی ہے‘۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پیپلز پارٹی کی رضا ربانی سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔

خورشید شاہ نے سینیٹ الیکشن میں امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے پر کہا کہ اچھی بات ہے پارٹیوں نے طے کیا کہ بنا مار دھاڑ یا سودے بازی کے جس کا جتنا ریشو بنتا ہے اسے مل جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یکم اپریل کو سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر حلف کا فیصلہ دے دیگی، پی ٹی آئی اس پر سپریم کورٹ گئی ہوئی ہے، اگر فیصلہ نہ ہوا تو سینیٹ الیکشن میں دو چار دن کا فرق ہو جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اگر ایک نام بھی دے دیتی تو وہ مخصوص نشستوں کیلئے اہل ہوتی، لیکن انہوں نے ایک نام بھی نہیں دیا۔

’آج کل لاڈلا کون ہے؟‘ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ’آج کل لاڈلا تو پارلیمنٹ ہے، جس کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت ہے وہ لاڈلا ہے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ میں اکثریت ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو ملا کر ہماری ہو رہی ہے۔ ’سب کا، عدلیہ کا اور اسٹبلشمنٹ کا جو لاڈلا ہونا چاہئیے وہ اکثریتی جماعت ہونی چاہئیے‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی مدت پوری نہیں کرے گی تو یہ ریاست کا نقصان ہے، ’مدت تو پوری ہونی چاہئیے اور ہوگی‘۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت یا تو بجلی کی قیمتیں کم کردے یا اپنا کاروبار چلا لے، دنیا پھر ہمارا ساتھ نہیں دے گی کہ ہمیں قرضے ملیں اور ہم اپنا الو سیدھا کرتے رہیں۔ ہمیں دنیا سے اپیل کرنی چاہئیے کہ ہمارے قرضے دس سال کیلئے منجمد کردیں اور ہم قرض کی دائیگیوں میں دیا جانے والا پیسہ اپنی اکانومی بہتر کرنے پر لگائیں اسے ضائع نہ کریں۔

ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھ کر حکومت کو سپورٹ کریں گے، ہم حکومت میں بیٹھے ہیں، ہم بھی ذمہ دار ہیں، ہم ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے، ہم نے وزارتیں نہ لے کر حکومت کو آزاد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد گورنرز کی تعیناتی ہوجائے گی، سندھ اور بلوچستان میں میں گورنر کا فیصلہ ن لیگ کرے گی، پنجاب میں گورنر کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی کا گورنر ہوگا۔

کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینے کے اندر لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

مشترکہ مفادات کونسل میں پانچ ممبران ن لیگ کے ہونے پر خورشید شاہ نے کہا کہ ’یہ چیز اٹھائے جائے گی، نیچرلی تین وزراء اعلیٰ تو مخالف ہی ہوں گے، یہ چیزیں پہلے بھی طے ہوئی ہیں کہ عہدے جو تقسیم ہوں گے ان کا حصہ پیپلز پارٹی کو اس کی اکثریت کی بنیادوں پر دیا جائے گا‘۔

پی ٹی آئی نے آصفہ بھٹو کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی، سعید غنی

ماضی میں نواب شاہ کی اس نشست پر پیپلزپارٹی کامیابی ہوتی رہی ہے، رہنما پی پی
شائع 31 مارچ 2024 02:01pm

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ آصفہ بھٹو کوایم ایم این اے منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، پی ٹی آئی نے آصفہ بھٹو کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی، ماضی میں اس نشست پر پیپلزپارٹی کامیابی ہوتی رہی ہے، مخالف امیدواروں کو 50،50 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی سعید غنی نے کہا کہ نواب شاہ کی نشست پر پیپلزپارٹی ہمیشہ جیتی ہے، 2018 میں بھی پیپلز پارٹی نے اس نشست سے کامیابی حاصل کی تھی۔

سعید غنی نے کہا کہ آصف علی زرداری کو نواب شاہ کی نشست پر 50 ہزار ووٹوں کی برتری تھی، آصفہ بھٹو کوایم ایم این اے منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، کچھ مخالفین آصفہ بھٹو کی کامیابی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، 2013 میں عذرا فضل پیچوہو 1 لاکھ سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، 2018 میں آصف زرداری نے اسی سیٹ سے 1 لاکھ 8 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شیر محمد رند نے اپنے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل ہی نہیں کی، اسی نشست پر شیر محمد رند کے بیٹے کے کاغذات بھی مسترد ہوئے، اس بار نواب شاہ سے 11 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ الزام لگا رہے ہیں کہ ان کے امیدوار کو ہم نے کہیں غائب کردیا، بے بنیاد الزام لگایا گیا،ہم نے کسی امیدوار کو اغواء نہیں کیا، انہیں پتہ تھا اگر الیکشن لڑا بھی تو بہت بری شکست ہوگی، انہیں چاہیئے تھا اپنی شکست اور ہماری کامیابی کو دل سے تسلیم کرتے۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آصفہ بھٹو کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی، جب مقابلہ ہی نہیں تو ہمیں ایسی حرکت کرنے کی ضرورت ہی نہیں، پی ٹی آئی کو اس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، پیپلز پارٹی جب الکیشن میں کامیاب ہوئی تو مخالفین نے احتجاج کیا۔

سینیٹ کی خالی 48 میں سے 30 نشستوں پر انتخاب کا شیڈول جاری

59 امیدواروں میں سے 18 بلا مقابلہ منتخب
شائع 30 مارچ 2024 06:13pm

الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے، جس کے مطابق سینیٹ کی خالی ہوئی48 میں سے 30 نشستوں پر دو اپریل کو انتخاب ہوگا۔

سینیٹ انتخاب میں 59 امیدواران مد مقابل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے انعقاد کے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ بیلٹ پیپرز کی طباعت اور ریٹرننگ افسران کو الیکشن میٹریل کی ترسیل کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی 48 خالی نشستوں پر انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن پروگرام کا نوٹیفکیشن 14 مارچ کو جاری کیا۔

الیکشن شیڈیول کے مطابق سینیٹ کی 29 جنرل ، 8 خواتین ، 9 ٹیکنو کریٹ /علماء اور 2 غیر مسلموں کی نشستوں پر انتخاب دو اپریل کو ہونا ہے۔

سینیٹ انتخاب کے لیے کل 147 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، جن میں سے 58 منظور ہوئے، اور ان میں سے 18 امیدواران بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔

پنجاب کی 7 جنرل نشستوں اور بلوچستان کی 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ/ علماء کی نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔

اب دو اپریل کو سینیٹ کی باقی 30 نشستوں پر انتخاب ہوگا۔

فیڈرل کپیٹل کی ایک جنرل، ایک ٹیکنو کریٹ نشست پر 2 اپریل کو انتخاب ہو گا۔

پنجاب کی 2 خواتین ، 2 ٹیکنو کریٹ /علماء ، ایک غیر مسلم پر انتخاب ہوگا۔

سندھ کی 7 جنرل، 2 خواتین ،2 ٹیکنو کریٹ /علماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہو گا۔

خیبر پختو نخواہ کی 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنو کریٹ کی نشست پر انتخاب ہوگا۔

مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہ لینے پر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت

مخصوص نشستوں پر فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع اور پشاور ہائیکورٹ سے نظرثانی کی درخواست کا آپشن زیر غور
اپ ڈیٹ 29 مارچ 2024 11:45pm

مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہ لینے پر اسپیکر اسمبلی کی قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت ہوئی۔

ذرائع کے مطابق مشاورت کے دوران مخصوص نشستوں پر ممبران کو اجلاس میں بلاکر حلف لیا جائے یا عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز دی جائے گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مشاورت میں پشاور ہائیکورٹ سے نظرثانی کی درخواست اور فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا آپشن بھی زیر غور ہے۔

وزیراعلی نے بھی پشاور ہائیکورٹ اورالیکشن کمیشن کے فیصلے پر آج اجلاس بلایا ہے مشاورت مکمل ہونے کے بعد کوئی حتمی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔ اجلاس میں کابینہ ممبران کی رائے لی جائے گی۔

واضح رہے کہ سُنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین کو حلف لینے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔ سُنّی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان فیصلے کے خلاف کیس پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔

پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست قرار دیا تھا۔

پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ جنرل الیکشن میں ایک بھی سیٹ نہ جیتنے والی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی اہل نہیں، مخصوص نشستوں پر حق جنرل الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعت کا ہوتا ہے، آئین میں صوبائی اور قومی اسمبلی میں نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔

این اے 128: عون چوہدری کی کامیابی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا پر درخواست جسٹس علی باقر نجفی کو ارسال کر دی
اپ ڈیٹ 29 مارچ 2024 01:14pm
فوٹو۔۔۔فائل
فوٹو۔۔۔فائل

لاہور ہائیکورٹ نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کی این اے 128 سے کامیابی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 128 سے عون چوہدری کی کامیابی کے خلاف دائر درخواست پر بطور اعتراض سماعت ہوئی۔ جسٹس فیصل زمان خان نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سلمان اکرم راجہ نے عون چوہدری کی حلقہ این اے 128 سے جیت کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ الیکشن ٹریبیونل میں درخواست دائر کریں، الیکشن کمیشن نے اپنے قانونی جواز کو استعمال نہیں کیا، عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے اورحلقہ این اے 128 سے عون چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دے۔

سلمان اکرم راجہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پہلے اسی نوعیت کی درخواستوں پر جسٹس علی باقر نجفی سماعت کر چکے ہیں، لہذا یہ درخواست بھی جسٹس علی باقر نجفی کو ارسال کر جائے۔

عدالت نے رجسٹرار آفس کا مصدقہ کاپی ساتھ نہ لگانے کا اعتراض دور کرتے ہوئے درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا پر درخواست جسٹس علی باقر نجفی کو ارسال کر دی۔

این اے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

حامد رضا گرفتار تھے تو رات 2 بجے آر او کو کیسے ذاتی حیثیت میں درخواست جمع کرائی؟ ممبر الیکشن کمیشن
شائع 28 مارچ 2024 01:58pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان (اسی سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے استفسار کیا حامد رضا گرفتار تھے تو انہوں نے رات 2 بجے آر او کو کیسے ذاتی حیثیت میں درخواست جمع کرائی؟۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے این اے 70 سیالکوٹ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پرسماعت کی۔

وکیل حامد رضا نے مؤقف اپنایا کہ این اے 70 میں فارم 45 کے مطابق حامد رضا کامیاب ہوئے اور پولنگ سٹیشن جانے پر حامد رضا کو پولیس نے ار آو کے افس سے گرفتار کرلیا اور اسی دوران فارم 47 جاری کیا گیا اور حامد رضا کی 13 ہزار کی لیڈ کو شکست میں تبدیل کیا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے درخواست میں آپ نے لکھا کہ حامد رضا 8 فروری کی پوری رات ار او کے آفس کے باہر کھڑے رہے اور اب آپ کہہ رہے ہیں کہ حامد رضا کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔

ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ حامد رضا گرفتار تھے تو حامد رضا نے رات کے 2 بجے آر او کو کیسے ذاتی حیثیت میں درخواست جمع کرائی؟

الیکشن کمیشن نے این اے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

مزید پڑھیں

پشاور ہائیکورٹ نے پی کے 99 کے 8 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی روک دی

پی کے 21 باجوڑ: جماعت اسلامی کے اعتراض کے بعد دوبارہ گنتی روک دی گئی

حب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے معاملے پر 2 گروپوں میں جھگڑا، 2 افراد جاں بحق