وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کہتے تھے کہ عدالت میں پیش نہیں ہوں گا لیکن ہم نے انھیں مجبور کیا کہ عدالت میں پیش ہوں، زمان پارک سے برآمد اسلحہ لائسنس شدہ نہیں تھا جس کے بعد مریم نواز کے بیان کی تصدیق ہوگئی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناء اللہ نے کہا کہ زمان پارک سے اسلحہ برآمد ہوا، مسلح جتھے وہاں موجود تھے جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، مسلح جتھوں میں شامل لوگوں کا ریکارڈ موجود ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کے گھر سے کلاشنکوف، پٹرول بم برآمد ہوئے، زمان پارک سے برآمد اسلحہ لائسنس شدہ نہیں تھا جس کے بعد مریم نواز کے بیان کی تصدیق ہوگئی ہے۔ تنظیم کو کالعدم قراردینے کیلئے عدالتی عمل سے گزرنا پڑتا ہے اس حوالے سے جائزہ لیں گے کہ کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس نے زمان پارک میں نو گو ایریا ختم کیا، عمران خان کی رہائش گاہ کا سرچ وارنٹ موجود تھا تاہم پولیس گھر کے رہائشی حصہ میں داخل نہیں ہوئی، خدشہ ہے کہ وہاں سے بھی بہت کچھ ملے گا، گھر کے بیرونی حصے سے 65 ایسے افراد گرفتار ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق پنجاب سے نہیں ہے اور ان کا کردار مشکوک ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے رانا ثنا کا کہنا تھا کہ جان کے خطرے کی بات کوعذر کے طور پر استعمال کرتے ہیں، عمران خان نے اپنے اردگرد مسلح لوگ اکٹھے کر رکھے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جیل بھروتحریک والا خود زمان پارک میں چھپا ہوا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو معلوم ہے کہ انھیں کیسز میں سزا ہوگی، وہ کہتا تھا کہ عدالت میں پیش نہیں ہوں گا لیکن پیش ہونا پڑا، عمران خان کو مجبور کیا کہ عدالت پیش ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عدالت میں پیشی سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران نیازی کم از کم 300 سے 400 مسلح افراد کے جتھے کے ساتھ عدالت کے احاطے میں پہنچا اور کہا کہ میں ایسے ہی کمرہ عدالت میں جانا چاہتا ہوں، اس غنڈہ گردی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے، پہلے بھی عمران خان جھتے لے کرجوڈیشل کمپلیکس آئے، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے عدالت میں توڑ پھوڑ کی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے پاس ریکارڈ ہے کہ ان میں سے کم از کم 100 لوگ مسلح تھے، پولیس کو لوگوں کو ہٹانے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑا، عدالت کو حکم دینا چاہئے تھا کہ اسے گاڑی سے اتار کر کمرہ عدالت میں بلاتی۔
عمران خان کی عدالت میں پیشی کے بعد فائل غائب ہونے کی اطلاعات سے متعلق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سنا ہے کہ حاضری کی فائل غائب ہوگئی ہے، اس کو گرفتاری کا بہت خوف ہے، قوم ادراک کرے کہ یہ ایک فتنہ ہے، سیاستدان نہیں ہے، یہ اپنے دور میں اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتا تھا، کہتا تھا اختیار ملے تو 500 لوگوں کو پھانسی دے دوں۔اب قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ کیسا شخص ہے، عوام اس کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرے۔ یہ بزدل انسان ہے، اسے جیل کا اتنا خوف ہے کہ گرفتار ہوتے ہی اسے اٹیک ہو جائے گا، خود اس نے لوگوں کو مہینوں جیلوں میں رکھا، ہمیں اس نے 6، 6 ماہ گھر سے کھانا منگوانے تک نہیں دیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عدالت میں اس کا انتظار کیا جاتا ہے، عدالتی پیشی سے ایک دن پہلے اسے تمام کیسوں میں عبوری ضمانت دے دی گئی، اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری دی گئی، یہ سلوک اسے مزید بدمعاش بنانے کی طرف معاون ثابت ہو گا کیونکہ اس سے اسے حوصلہ ملتا ہے اور قانون نافذ کرنے والوں کو شرمندگی ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، یہ شخص گزشتہ 10 سال سے ملک کونقصان پہنچا رہا ہے۔ اس نے القادر ٹرسٹ کے نام پر 7 ارب کی جائیداد اپنے نام لگوائی، فرح گوگی کے منی لانڈرنگ کے کیس سامنے آچکے ہیں۔ توشہ خانہ کی چوریاں اور ٹیریان کیس سب کے سامنے ہے۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پرفرد جرم کی کارروائی سے متعلق سماعت آج ہوگی، پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تاہم کشیدہ حالات کے باعث دروازے پر ہی حاضری لگا کر واپس روانہ ہوگئے۔
چئیرمین عمران خان اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے لئے زمان پارک سے روانہ
عدالتی عملے کے پولیس سے مذاکرات
دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کمرہ عدالت میں پہنچ چکے ہیں، جسٹس ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ کوئی عدالت آنا چاہتا ہے اور آنے نہیں دیا جارہا ہے تو میں انتظار کروں گا۔
جج ظفر اقبال نے نائب کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ سینئر پولیس افسر سے بات کریں، پولیس کو کہیں کہ جس نے آنا ہے آنے دیں۔
جسٹس ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ ایس او پیز کے تحت فہرست میں شامل افراد کو آنے دیں، پولیس حاضری کو یقینی بنائے، فہرست میں شامل افراد کو نہ روکا جائے۔
جج ظفر اقبال کی ہدایت پر نائب کورٹ پولیس سے بات کرنے کیلئے روانہ ہوگئے۔
پولیس اور کارکنان میں تصادم، پولیس چوکی نذرِ آتش
عمران خان کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس اور ایف سی اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
عمران خان کا قافلہ جونہی اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلکس کے قریب پہنچا تو سیکٹرجی 13 سگنل پر پولیس اور کارکنوں میں تصادم دیکھنے میں آیا۔
پولیس کی شیلنگ کے جواب میں پی ٹی آئی کارکنوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔ شدید پتھراؤ کے بعد پولیس نفری کنٹینرز کے حصار کے اندر آگئی۔
مشتعل مظاہرین نے پولیس چوکی کو بھی آگ لگا دی۔
مظاہرین سے تصادم میں اسلام آباد پولیس کے 9 اہلکار زخمی
اسلام آباد پولیس نے بذریعہ ٹویٹ معلومات شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی طرف سے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر شدید ہنگامہ آرائی کی گئی۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے 9 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، جنھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے 25 سے زائد موٹر سائیکل اور گاڑیاں جلادیں۔ پولیس کی ہم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کو بھی توڑپھوڑ دیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت کی پولیس کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے پولیس چوکی، درختوں کو بھی آگ لگا دی۔ مظاہرین کی طرف سے پولیس پر پٹرول بموں سے حملہ کیا اور پولیس پر ٹئیر گیس شیلز چلائے گئے۔ مظاہرین لگاتار مختلف اطراف سے پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہوتے رہے۔
اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے لئےروانگی سے قبل عمران خان 8 بج کر 20 منٹ پر قافلے کے ہمراہ زمان پارک لاہور کے گیٹ نمبر 2 پر پہنچے تو کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور خوب نعرے بازی کی، جس کے بعد سابق وزیراعظم قافلے کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوئے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے فردِ جرم عائد کرنے کے لئے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت طلب کر رکھا ہے۔ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے تاہم اسلام آبادہائیکورٹ نے گزشتہ روز وارنٹ معطل کرتے ہوئے انہیں عدالتی اوقات میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عمران خان جان لیں انڈرٹیکنگ عدالت کے سامنے بیان کے مترادف ہے، خلاف ورزی کی گئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس کی سماعت ایف ایٹ کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی تھی۔
گرفتارنہ کرنے کی درخواست
عمران خان نے سماعت سے قبل گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست پرآج ہی سماعت کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب سمیت کسی بھی ادارے کو گرفتاری سے روکا جائے۔
پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط
عمران خان کی جانب سے گرفتار نہ کیے جانے کی درخواست کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے بھی چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال کو خط لکھ دیا جس میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کا نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔
خط میں چیئرمین پی ٹی آئی کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے سے روکنے کی کوششوں کا نوٹس لینے کی بھی استدعا کی گئی۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے عدالت کے اندر پوزیشنیں سنبھال لیں
جوڈیشل کمپلیکس کے اندر ایف سی، پولیس اوررینجرزکے اہلکاروں نے پوزیشینیں سنبھال لیں۔ کیس کی سماعت انسداد دہشتگری عدالت نمبرایک میں ہوگی ۔
عمران خان کا قافلہ روک دیا گیا
توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے لاہورسے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس جانے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قافلے کو ٹول پلازہ پر روک لیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ٹویٹ میں یہ اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ ، ’ اسلام آباد ٹول پلازہ پر عمران خان کے قافلے کو سڑک پرآگے بڑھنے سے رکاوٹوں کے ذریعے روکا جا رہا ہے۔ ’
اسلام آباد ٹول پلازہ کے مناظر
اسدعمرکا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ عمران خان عدالتی پیشی کے لئے نہ پہنچ سکیں۔
پی ٹی آئی کارکنوں اورپولیس میں تصادم، چوکی کو آگ لگادی
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس اورایف سی اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
عمران خان کا قافلہ جونہی اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے قریب پہنچا تو سیکٹرجی 13 سگنل پرپولیس اور کارکنوں میں تصادم دیکھنے میں آیا۔
پولیس کی شیلنگ کے جواب میں پی ٹی آئی کارکنوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس چوکی کو بھی آگ لگا دی۔
شدید پتھراؤ کے بعد پولیس نفری کنٹینرز کے حصار کے اندرآگئی ۔
دوسری جانب فی الحال صورتحال مکمل طورسے واضح نہیں ہے کہ قافلے کو کیوں روکا گیا اورآیا یہ پی ٹی آئی قیادت کا اپنا فیصلہ ہے یا انتظامیہ کی جانب سے ایسا کیا گیا۔ ٹول پلازہ پرپولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی، کچھ دیر بعد عمران خان کا قافلہ آگے بڑھ گیا۔
میڈیا کوریج پرپابندی
پیمرا نے ریلی اورعوامی اجتماع کی لائیو کوریج پر پابندی عائد کردی ہے جس کےتحت
جوڈیشل کمپلیکس میں بھی کسی بھی قسم کی اجتماع کی لائیو کوریج نہیں کی جاسکتی۔
یہ پابندی ایک روز کے لیے عائد کی گئی ہے۔
سیکیورٹی ہائی الرٹ، 4 ہزار اہلکارتعینات
عمران خان کی پیشی کے موقع پر سیکٹر جی الیون میں جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سکیورٹی ہائی الرٹ ہے جہاں سی ٹی ڈی، رینجرز، اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے 4 ہزارسے زائد اہلکارموجود ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر رکاوٹیں لگانے کے لیے کرین لائی گئی
کمپلیکس کے باہر250 کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔ سخت سیکیورٹی کے تحت کنکریٹ کے بیرئیرز لگائے جارہے ہیں اور صرف متعلقہ افراد کو ہی اندرداخلے کی اجازت ہوگی۔
اسلام آباد پولیس نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ اسلام آباد کے تمام اندرونی راستے کھلے ہوئے ہیں، جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سیکورٹی کے پیش نظر خصوصی اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے اقدامات کیے گئے ہیں، سیاسی ورکروں سے گذارش ہے کہ غیر معمولی سنسنی خیزی اور خوف ہراس پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
گرفتاریاں شروع
پی ٹی آئی کارکنان کے اندرجانے پرمکمل پابندی عائد ہے۔ پولیس نے اندر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 5کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
وہاں موجود پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ یہ ظلم ہے، ایک ایک کرکے ہمارے کارکنوں کو اٹھا کرلے جارہے ہیں۔ یہ ظلم ہے۔ عمران خان کے وکلاء کو بھی نہیں جانے دیا جارہا۔ خان صاحب کو آپ سے خطرہ ہے ہم سے نہیں۔ تھوڑی دیر میں خان صاحب پہنچیں گے تو کارکنوں کو چھڑوائیں گے۔
عمران اسماعیل کارکنوں کی گرفتاریاں روکنے کی کوشش کررہے ہیں
دفعہ 144 نافذ
اسلام آباد کے بعد راولپنڈی میں بھی ایک دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع میں ریلیوں، جلسوں اور دیگر اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی، 4 سے زائد افراد کے اجتماع پرمکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے۔کسی بھی شخص کو اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق شہری شناختی دستاویزات اور گاڑی کا ملکیتی ثبوت ساتھ رکھیں اور غیرضروری سفرسے گریز کریں۔
کون کون اندرجاسکتا ہے؟
عدالت میں داخلے کے لیے انتطامیہ نے اہل افراد کی فہرست جاری کر دی ہے جس کے مطابق کمرہ عدالت میں عمران خان، ان کے وکلاء، الیکشن کمیشن کے وکلاء اور تحریک انصاف کی سینیئرقیادت کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
فہرست میں عمران خان کے علاوہ 13 افراد کے نام شامل ہیں جن میں شبلی فراز، شہزاد وسیم، اسدقیصر، عامرکیانی، پرویزخٹک اورمحمودخان کے علاوہ وکلاء کی ٹیم میں خواجہ حارث، گوہرخان اور شیرافضل مروت کے نام شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکلاء میں امجد پرویز، نوازچوہدری اور حمزہ الطاف کے نام شامل ہیں۔
جوعدالت کہے گی ہم وہی کریں گے
آئی جی اسلام آباد اکبرناصر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے امکان سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا، جو عدالت کہے گی ہم وہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سیکیورٹی کا اچھے طریقے سے ریگولیٹ کریں، اسلام آباد میں پہلے بھی دہشتگردی کا واقعہ ہوچکا ہے، اسی لیےشہرمیں دفعہ 144 نافذ ہے۔
گرفتاریوں کیلئےاہلکاروں کو پینٹ بال گن دے دی گئی
پی ٹی آئی کارکنوں کو روکنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے اہلکاروں کو پینٹ بال گن فراہم کر دی ہے۔اشتعال دلانے والے کارکنان کی پینٹ بال گن سے نشاندہی یقینی بنائی جائے گی اورگن سے ہٹ ہونے کے بعد اس کارکن کی گرفتاری ممکن ہو سکے گی۔
پولیس کے مطابق وفاقی پولیس نےساتھ آنےوالےکارکنان کی گرفتاریوں کاپلان تیارکرلیا ہے، مزاحمت کرنےوالے کارکنان کو اسی وقت گرفتارکیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق جوکارکنان مقدمات میں مطلوب ہیں پہلے انہیں گرفتارکیا جائےگا۔ اسلام آباد پولیس نے اس حوالے سے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 31 جنوری کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے عمران خان کو 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پرناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے اور سیشن عدالت نے انہیں 18 مارچ کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے ممکنہ احتجاج کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے 3 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ، کرک اور بنوں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ تینوں اضلاع کے تھانوں کو مراسلے ارسال کرکے پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سنئیر رہنما فواد چوہدری نے اتوار کو ملک بھر میں شاہراوں کو بند کرنے اور احتجاجاً رابطہ سڑکیں بند کرنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد خیبرپختونخوا کے تین اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کی گئی۔
تینوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے سیکیورٹی خدشے کے پیش نظر اجتماعات اور جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
پولیس آپریشن کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے ایک بار پھر زمان پارک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ کارکنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زمان پارک کے اطراف بجلی بحال کر دی، سیکیورٹی بیرئرز بھی دوبارہ بنانے شروع کر دئیے گئے۔
انتظامیہ نے کیمپس دوبارہ لگنے سے روکنے کیلئے گرین بیلٹس پر پانی چھوڑ دیا۔ وزیراعلیٰ نے لاہور کی سڑکوں سے کینٹینر ہٹانے کا حکم دے دیا۔
صدر پی ٹی آئی لاہور امتیاز شیخ کی ہدایت پر کارکنان زمان پارک پہنچنا شروع ہو گئے۔ کارکنوں نے زمان پارک کے مرکزی راستے پر سکیورٹی کیلئے لگا گیا کنٹینر دوبارہ لگا دیا ہے۔
گھر کے اطراف میں لگائی گئی لائیٹس بھی دوبارہ روشن کر دی گئی ہیں۔
پولیس آپریشن کے دوران زمان پارک کے اطراف میں موجود تمام کیمپس اکھاڑ دئیے گئے تھے، ضلعی انتظامیہ نے گرین بیلٹس میں دوبارہ کیمپ لگنے سے روکنے کیلئے پانی چھوڑ دیا ہے۔
پولیس نے عمران خان کے گھر سے صوفے اٹھا لئے
پولیس کی جانب سے عمران خان کے گھر کے صوفے اٹھانے کی کوشش کی گئی، تاہم کارکنوں نے صوفے لے جانے کی کوشش ناکام بنادی۔
کارکنوں نے پولیس وین سے صوفے نکال کر عمران خان کے گھر واپس پہنچا دیئے۔
پی ٹی آئی رہنما امتیاز شیخ نے کارکنوں کو 9 بجے دوبارہ زمان پارک پہنچنے کی ہدایت کردی، پی ٹی آئی کے کارکن زمان پارک پہنچنا شروع ہوگئے۔
پولیس آپریشن اور عمران خان کی لاہور کی جانب روانگی کے بعد زمان پارک میں کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کی سوچ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے اور اگر میں نہیں تو کوئی نہیں یہ سیاسی سوچ نہیں ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست میں دلائل سے بات منوائی جاتی ہے، سیاستدان جھتے لے کر حملہ آور نہیں ہوتے، سیاست ڈنڈے اور پتھر اٹھانے کا سبق نہیں دیتی۔عدالت کے باہر افسوسناک صورتحال دیکھنے کو ملی، یہ کوئی سزائے موت یا عمر قید کا کیس نہیں تھا۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے قانون کا مذاق اڑایا، عمران خان کی حاضری کے دستخط کا معمہ بنا ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد پولیس وارنٹ کی تعمیل کے لئے زمان پارک گئی اور لاہور پولیس نے معاونت کی، زمان پارک میں درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے، میڈیا پر یہ خبر بھی چلی کہ گلگت بلتستان کی پولیس بھی وہاں اسلحہ کے ساتھ موجود تھی، اس ساری صورتحال میں لاہور پولیس نے جانی نقصان سے بچنے کے لئے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں فرد جرم کی کارروائی 30 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر بھی حاضری یقینی بنائیں۔
جسٹس ظفر اقبال نے مقدمے کی سماعت کی۔
جج ظفر اقبال نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ فرد جرم کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فرد جرم آج نہیں ہوسکتی۔
وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ بکتر بند گاڑی عدالت میں کھڑی ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ کیس کی سماعت ایف ایٹ کچہری میں ہوگی، جب بھی عمران خان کی حاضری کی بات ہوگی عدالت تبدیل ہوگی۔
جج نے دوبارہ سوال کیا کہ کیا آپ دلائل دینے کے لئے تیارہیں؟
خواجہ حارث نے کہا کہ ہم پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینا چاہتے ہیں، نہ کہ فرد جرم کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے تیاری کیلئے وقت درکار ہوگا کیونکہ آج عدالت نے طلب رکھا تھا اس لئے بنا تیاری کے آئے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں آءندہ سماعت میں سب سے پہلے یہ دلائال دوں گا کہ یہ درخواست ہی قابل سماعت نہیں جس پر جفوجداری کارروائی کی جارہی ہے۔ جب تک دلائل نہیں دیتے فرد جرم کی کارروائی کو آگے نہ بڑھایا جائے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آئندہ ہفتے کی تاریخ رکھ لیں، ہمارے لئے بہتر ہوگا۔
عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
جج ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ آرڈرشیٹ آئے گی تو آئندہ کی تاریخ دوں گا۔
عمران خان کی عدالتی حاضری والی فائل غائب
دوسری جانب شبلی فراز حاضری کے دستاویزات سمیت غائب ہوگئے، حاضری لینے والے افسر ایس پی سمیع اللہ دوبارہ عدالت پہنچ گئے۔
ایس پی ڈاکٹر سمیع اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں آئیڈیا نہیں شبلی فراز کہاں ہیں، دستاویزات ان کے پاس تھے۔
بابر اعوان نے ایس پی سمیع سے مکالمے میں کہا کہ آپ خیریت سے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری ٹانگ شدید زخمی ہے، شاید فریکچر ہوگیا ہے۔
جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ باقی باتیں چھوڑیں مجھے بتائیں میری آرڈر شیٹ کہاں ہے؟
جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل گوہر خان نے کہا کہ جب شیلنگ ہوئی تو مجھ سے فائل لے لی گئی تھی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے۔
اس دوران الیکشن کمیشن کے وکیل اورخواجہ حارث میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایس پی کو بات کرنے دیں۔ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ آپ مجھے براہ راست مخاطب نہ کریں۔
پولیس افسر سمیع اللہ نے کہا کہ دس منٹ دیں میں فائل ڈھونڈ کر لاتا ہوں۔
اس دوران وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ویڈیو کلپ موجود ہے، ایس پی نے مجھ سے دستخط شدہ فائل لی۔
جج نے ایس پی سمیع اللہ کو عمران خان کی حاضری فائل ڈھونڈنے کا حکم دیدیا۔
وکیل عمران خان نے دعویٰ کیا کہ فائل پولیس کے پاس ہے۔
جس پر جسٹس ظفر اقبال نے کہا کہ جس نے بھی فائل گم کی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جوڈیشل آرڈر جاری کروں گا۔
پولیس افسر نے کہا کہ شیلنگ کے دوران فائل کہیں کھو گئی ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جوڈیشل فائل غائب ہوگئی، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔
جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا جب دستخط ہوئے ویڈیو کس نےبنائی، ابھی اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ مجھے سمجھ آرہا ہے اس کے پیچھے وہ ہے جس نے سب ترتیب دیا۔
جسٹس ظفر اقبال نے کہا کہ معلوم ہوتا ایسا ہوگا تو آرڈر شیٹ کی جگہ کوئی اور دستاویز دے دیتا، اب ایس پی واپس آئیں تو دیکھیں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔
عدالتی حکم کے بعد پولیس اور عدالتی عملے کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔
فائل نہ ملی تو عدالت کی جانب سے فریقین کو بیان لکھ کر دینے کی ہدایت کی گئی۔
جج ظفر اقبال نے کہا کہ آپ دونوں اپنا بیان لکھ کر جمع کرائیں کہ کیا ہوا ہے، عدالتی دستاویز کی گمشدگی کا کوئی حل نکالتے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے ایس پی سمیع اللہ کی جانب اششارہ کرتے ہوئے کہ کہ ان کا بیان ریکارڈ کریں، یہ سمجھتے ہیں ان کی نوکری بہت پکی ہے، یہ تین بار بیان بدل چکے ہیں۔
ایس پی سمیع اللہ نے کہا کہ میں جان بوجھ کر فائل کیوں گم کروں گا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے پاس اس سب کی وڈیو ہے، جب سائن ہوئے تو سب نے نعرے لگائے، خان صاحب کے تمام کاغذات پر دستخط تھے۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر کیس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے، یہ الگ بات ہے کہ 30 مارچ کو کیا صورتحال ہوگی۔
فائل بر آمد کئیے جانے میں ناکامی پر عدالت نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی 30 مارچ تک مؤخر کردی اور عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
ایک اہم دستاویز
زیر بحث عدالتی دستاویز واحد قانونی ثبوت ہے کہ عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔ دستاویز کو تلاش کرنے اور عدالت میں جمع کرانے میں ناکامی کے وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
دستاویز کی عدم موجودگی عمران خان کی عدالت میں پیشی کے بارے میں قانونی رکاوٹ پیدا کرے گی۔ اگر وہ ہفتہ کو پیش نہ ہو پاتے تو ان کے وارنٹ گرفتاری فعال ہو چکے ہوتے۔
مزید اہم بات یہ ہے کہ ان کے خلاف ہونے والی کیس کی مزید کارروائی روک دی جائے گی۔ یہ اس لیے اہم ہے کہ عدالت توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی سربراہ پر فرد جرم عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
نائب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے علاوہ باقی سب ادارے پی ڈی ایم کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔
آج نیوز سے توشہ خانہ کیس پر عمران خان کی اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیشی سے متعلق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ عمران خان جج صاحب کے حکم کی تعمیل کرکے واپس روانہ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں کوئی جان ہی نہیں، توشہ خانہ سے متعلق نئے حقائق سامنے آئے ہیں، مریم نواز سمیت بہت لوگ توشہ خانہ سے مستفید ہوئے، اب یہ عمران کے خلاف نیا کیس بنائیں گے، کیسز کا مقصد عمران خان پر دباؤ بڑھانا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے قانون کو ہاتھ میں لیا اور نہ لیں گے، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں، پوری قوم کی نظریں عدلیہ پر لگی ہوئی ہیں، البتہ باقی سب ادارے پی ڈی ایم کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔
زمان پارک آپریشن پر شاہ محمود نے کہا کہ کرین کے ذریعے عمران خان کے گھر کا گیٹ توڑا گیا، پولیس اہلکاروں نے گھر سے سامان اٹھایا، جیبیں بھریں، پی ٹی آئی کو جتنا دبائیں گے وہ اتنا ہی ابھرے گی۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، زمان پارک پر پولیس آپریشن پر توہین عدالت کی کارروائی بنتی ہے۔
زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو میں پرویز الہیٰ نے کہا کہ آئی جی کی سربراہی میں پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی، گھر میں عمران خان کی اہلیہ اور بہن موجود تھی، پارٹی چیئرمین کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ نے پولیس سے سرچ وارنٹ مانگے لیکن پولیس نے کارروائی جاری رکھی۔
انھوں نے کہا کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، پولیس کارروائی کے بعد گھر میں لیڈیز کے کپڑوں سمیت دیگر سامان بکھرا پڑا تھا۔
پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس نےغندہ گردی گی، زمان پارک میں کارکنوں سے ایسا سلوک کیا گیا جیسا فلسطین میں مسلمانوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی صدر نے کہا کہ سیاسی مخالفین چاہے جو مرضی کرلیں،عدالت نے الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے، الیکشن ہوں گے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے اپنے ٹویٹ میں عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کی مذمت کی۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کی بھرپور مزمت کرتا ہوں، زمان پارک میں عمران خان کے گھر کا گیٹ توڑنا غیر قانونی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمان پارک میں کارکنان پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال انتہائی افسوس ناک ہے، گیٹ توڑ کر گھر میں زبردستی گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کے گھر پر پولیس کارروائی بزدلانہ حملہ ہے، فواد چوہدری
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گھر پر پولیس کارروائی کو بزدلانہ حملہ قرار دے دیا۔
اپنے ٹویٹ میں فواد چوہدری نے آئی جی پنجاب کی متوقع پریس کانفرنس پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ متوقع پریس کانفرنس میں کہا جائے گا کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے توپ ٹینک کے گولے، اینٹی ائیر کرافٹ، کوکین، چرس اور پیٹرول بم برآمد ہوئے، ٹینک اور توپیں عمران خان ساتھ لے گئے تھے۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پر فرد جرم کی کارروائی سے متعلق سماعت آج ہونی ہے، پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پہنچ چکے ہیں، تاہم ابھی اندر نہیں پہچنے۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر صورتحال کافی کشیدہ ہے، کارکنان اور پولیس آپس میں متصادم ہیں اور عمران خان کے قافلے کو آگے بڑھنے نہیں دیا جارہا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے نائب کورٹ کوعمران خان کی گیٹ پر حاضری لگانے کی ہدایت کی۔
عدالتی عملہ نے شبلی فراز اور ایس پی ڈاکٹر سمیعکی موجودگی میں گاڑی میں عمران خان سے دستخط کرائے جس کے بعد انہیں واپس جانے کی اجازت دیدی گئی۔
جج ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان کا اندر آنا مشکل ہے۔
جبکہ عمران خان کے وکلاء کو کمرہ عدالت میں بیٹھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سے قبل سماعت میں تاخیر کے باوجود ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ وہ انتظار کرنے کو تیار ہیں۔
جسٹس ظفر اقبال کمرہ عدالت میں موجود تھے اور ان کا کہنا تھا کہ کوئی عدالت آنا چاہتا ہے اور آنے نہیں دیا جارہا ہے تو میں انتظار کروں گا۔
جج ظفر اقبال نے نائب کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ سینئر پولیس افسر سے بات کریں، پولیس کو کہیں کہ جس نے آنا ہے آنے دیں۔
جسٹس ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ایس او پیز کے تحت فہرست میں شامل افراد کو آنے دیں، پولیس حاضری کو یقینی بنائے، فہرست میں شامل افراد کو نہ روکا جائے۔
جج ظفر اقبال کی ہدایت پر نائب کورٹ پولیس سے بات کرنے کیلئے روانہ ہوگیا۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شبلی فراز کو پولیس سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کردیا گیا۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شبلی فراز کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا ہے، جس پر جج نے پی ٹی آئی رہنما کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالتی حکم پر شبلی فراز کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔
شبلی فراز نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے ایس پی نے پکڑا اور گالیاں دیں۔
عدالت نے ڈی آئی جی کو بھی کمرہ عدالت میں طلب کرلیا، ایف سی کے زخمی اہلکار بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد شبلی فراز کو پولیس کی جانب سے چھوڑ دیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے لیکن حکومت کی توجہ عمران خان کی گرفتاری پر ہے، مریم نواز کی خواہش پر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، زمان پارک میں عمران خان کی اہلیہ موجود ہیں، عمران خان کی رہائش گاہ کا گیٹ توڑا گیا اور دیواریں پھیلانگی گئیں۔
نگراں وزیر اطلاعات اور آئی جی پنجاب کی حالیہ پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے پریس کانفرنس میں جھوٹ کاپلندہ کھولا، عمران خان کے گھر پر حملہ لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ حکام کو آج صبح میسج کرکے بتایا کہ آپریشن عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوگا، زمان پارک آپریشن میں عمران خان کی اہلیہ اور بہن کو حراساں کیا گیا، ایک ایجنڈے کے تحت آپریشن لانچ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہوراوراسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستوں کو سماعت ہوئی، عمران خان عدالت کے حکم پر آج اسلام آباد پہنچے، شیر گھر سے نکلا تو گیدڑ گھر پر حملہ آور ہوگئے، یہ ایجنڈا کل مریم نواز نے سیٹ کیا تھا جس پر آج عملدرآمد کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پورا پاکستان اس وقت غزہ اور فلسطین بناہوا ہے، زمان پارک آپریشن پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے جس میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور کو نامزد کیا گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے احتجاج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے گھر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، کارکنوں کا دباؤ ہےکہ ملک گیر احتجاج شروع کیا جائے، تحریک انصاف ملک گیر احتجاج کے لئے تیار ہے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ لندن پلان پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، پائن ایپل ڈیڈی،پائن ایپل مریم کواقتدارمیں لانےکاپلان ہے، پاکستان میں جمہوریت، قانون کی بالادستی ختم ہوگئی جب کہ ملک میں فاشزم ہے، یہ ملک بنانا ری پبلک بن گیا ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پولیس اہلکار اسلحہ لےکرگھرمیں داخل ہوئے، کیا ریاست اپنے لوگوں کے خلاف جنگ کر رہی ہے، اسحاق ڈار نے نیشنل سکیورٹی کو داؤ پر لگا دیا ہے، کہتے ہیں لانگ رینج میزائل سسٹم بند کردیں، یہ ملک کو تباہ کر رہے ہیں، قوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔
پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ عمران خان کے گھر پر حملہ غیر قانونی و غیر آئینی ہے، کہتے ہیں کہ گھر سے اسلحہ اور غلیل برآمد ہوئی ہیں۔
زمان پارک آپریشن پر تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے بھی رد عمل دیا ہے۔
زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کورٹ کے حکم کے باوجود پولیس کا عمران خان کے گھر پر آنا نہیں بنتا تھا، پولیس نے آج عدلیہ کا فیصلہ روندا ہے۔
مسرت جمشید نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کا گھر بھی ٹوٹے گا، جاتی امراء بھی اب مقدس گائے نہیں رہا، ہم خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔
ماہر قانون اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پولیس زمان پارک حملہ کرنے کیلئے آئی تھی معاملے پر پی ٹی آئی نے عدالت سے رجوع کیا تو ساتھ دوں گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ پولیس نے زمان پارک میں پتھراؤ کیا، عمران خان کے گھر کے ساتھ میرا اور میرے بھائی کا گھر ہے، یہ رہائشی علاقہ ہے یہاں میرا بیٹا ، بہو اور بچے رہتے ہیں، شیلنگ کی وجہ سے بچوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، پولیس نے ہمارا گیٹ توڑا ہے، پولیس نے وہاں مورچہ بنایا ہوا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ زمان پارک میں پولیس ایکشن کا چیف جسٹس کو بھی نوٹس لینا چاہیے۔ زمان پارک میں پولیس کارروائی پر پولیس سربراہ کو بھی ایکشن لینا چاہئے، آئی جی پولیس معاملے کا نوٹس لیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ پولیس زمان پارک پر حملہ کرنے کیلئے آئی تھی معاملے پر پی ٹی آئی نے عدالت سے رجوع کیا تو ساتھ دوں گا، عمران خان کے پاس وکلا کی اچھی ٹیم ہے وہ عدالتی جنگیں جیت رہا ہے۔
ماہرین قانون نے مزید کہا کہ سیاسی قائدین کے گھروں پر ایسا ایکشن نہیں ہونا چاہیے، ایک سیاسی جماعت کے قائد کےخلاف کارروائی ہوئی معاملے پر سیاسی برادری بھی سوچے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔
عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے سوال پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا گیا تو توشہ خانہ کیس میں نہیں کسی اور کیس میں کیا جائےگا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ایک دن کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی ریلیوں اور اجتماعات کی براہ راست کوریج پر پابندی لگادی ہے اور بالخصوص اسلام آباد جوڈیشل کمپیلکس سے آج ہفتہ کو لائیو کوریج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان جوڈیشل کمپیکس میں آج توشہ خانہ کیس میں پیش ہو رہے ہیں۔
پیمرا کی جانب سے ہفتہ کو جاری کیے گئے ایک حکم نامے میں کہا گیا کہ دیکھا گیا ہے ٹی وی چینلز پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پرتشدد حملوں کی لائیو فوٹیج نشر کر رہے ہیں۔ لاہور میں سیاسی کارکنوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ایک حالیہ محاذ آرائی کے دوران ایسا کیا گیا۔ ایسے مناظر کے لائیو ٹیلی کاسٹ کے سبب جس سے عوام اور پولیس میں انتشار اور خوف پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح کا مواد نشر کرنا عدالتی حکم اور پیمرا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ اس بنا پر پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 24 اے کے تحت ہر قسم کی ریلیوں، عوامی اجتماعات، کسی بھی جماعت تنظیم یا افراد کی جانب سے نکالے گئے جلوس کی کوریج پر آج 18 مارچ کو پابندی عائد کی جاتی ہے جس میں اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس شامل ہے۔
خلاف ورزی کرنے والے چینل کا لائسنس شوکاز نوٹس جاری کیے بغیر معطل کردیا جائے گا۔
عدالت کی جانب سے یہ احکامات ایسے موقع پر جاری کیے گئے جب ہفتہ کو عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر رپورٹرزکو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انورکا کہنا ہے کہ پولیس آج مختلف علاقوں سے آنے والے شرپسندوں کو گرفتار کرنے کے لئے زمان پارک گئی۔ پنجاب کے نگراں وزیراطلاعات عامرمیر نے کہا کہ زمان پارک نوگو ایریا بنا تھا جسے کلیئر کرانے گئے تھے۔
پنجاب کے نگراں وزیراطلاعات عامر میر اور آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور نے زمان پارک آپریشن کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
عامر میرکا کہنا تھا کہ کسی بھی علاقےکو نوگو ایریا بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ زمان پارک نوگو ایریا بنا تھا جسے کلیئر کرنے کے لئے پنجاب پولیس نے آپریشن کیا۔ اس دوران پولیس پرپیٹرول بم سے حملے کیے گئے، رینجرزاورپولیس کی گاڑیاں توڑی گئیں اور کروڑوں روپےکی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انورنے کہا کہ زمان پارک میں آپریشن سے پولیس 2 وجوہات کے باعث رکی تھی، یہ آپریشن ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا تھا، دوسری وجہ پی ایس ایل میچ تھا۔ عدالت نے ہم سے کہا تھا کہ سرچ وارنٹ لے کرآئیں اور آپس میں بات کرلیں۔
آئی جی پنجاب کے مطابق عدالت نے واضح کیا آپ قانون کے مطابق اپنی تفتیش کریں ، ہم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے مکمل لوگوں کی فہرست تیار کی اور پولیس آج مختلف علاقوں سے آنے والے شرپسندوں کو گرفتارکرنے کے لئے زمان پارک گئی۔
ڈاکٹرعثمان انورنے کہا کہ ہم خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ زمان پارک گئے تھے، وہاں آج دوبارہ پتھراؤ کیا گیا۔ ہم نے علاقہ کلیئر کرنے کے بعد مزاحمت کرنے والے افراد کو گرفتار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ دوپہر 12 بجے کے قریب سرچ وارنٹ حاصل کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی لیڈر شپ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم وہاں نہیں ہیں۔
پنجاب پولیس نے نوگو ایریا کو کلیئر کرنے کیلئے آپریشن کیا، نگراں وزیراطلاعات
پنجاب کے نگراں وزیراطلاعات عامر میر نے کہا کہ کسی بھی علاقے کو نوگو ایریا بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پنجاب پولیس نے نوگو ایریا کو کلیئر کرنے کے لئے آپریشن کیا۔
عامر میر نے بتایا کہ پولیس پر پیٹرول بم سے حملے کیے گئے، رینجرز اور پولیس کی گاڑیاں توڑی گئیں، اس دوران کروڑوں روپے کی املاک کا بھی نقصان کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے پنجاب پولیس نے آج ایکشن لیا ہے، زمان پارک آپریشن کے دوران پولیس سے مزاحمت کی گئی۔
زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف پولیس نے 20 کارکنوں کو گرفتار کرکے آپریشن مکمل کرلیا جبکہ پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ برآمد کرلیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے اسلام آباد روانہ ہونے کے بعد پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن شروع کیا، 4 ایس پیز نے اینٹی رائیٹ فورس کو لیڈ کیا۔
پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 20 کارکنوں کو گرفتار کرکے آپریشن مکمل کرلیا جبکہ آپریشن مکمل کرکے پولیس اہلکار زمان پارک سے جانا شروع ہوگئے۔
کارکنوں کی طرف سے مزاحمت کی گئی، کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کے ساتھ پیٹرول بم بھی پھینکے جس کے باعث کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
پولیس کے ہمراہ موجود اینٹی انکروچمنٹ کی ٹیم نے کرین کے ذریعے عمران خان کےگھر کا دروازہ اور دیوار توڑی، رہائش گاہ کے باہر موجود مورچوں اور تجاوزات کو بھی ہٹادیا گیا جبکہ گھر میں صرف ملازمین اور بشری بی بی موجود ہیں۔
پولیس نے زمان پارک اور اطراف کے علاقوں کو کنٹینر اور بیرئیر لگا کر بند کردیا، واٹر کینن، بلڈوزر اور قیدیوں کی وین مال روڈ پر موجود ہے۔
دھرم پورہ ، ریلوے پھاٹک اور گڑھی شاہو جانے والے راستے بھی بند ہیں، شہر کے مختلف راستے بند ہونے سے عوام پریشان ہیں۔
لاہور زمان پارک کے اطراف انٹرنیٹ سروس جزوی معطل ہونا شروع ہوگئی ہے۔
زمان پارک آپریشن: پولیس نے عمران خان کی رہائش سے اسلحہ برآمد کرلیا
زمان پارک لاہور میں آپریشن کے معاملے پر پولیس نے عمران خان کی رہائش سے اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔
پولیس نے عمران خان کی رہائش سے 16 رائفلیں برآمد کی ہیں۔ بطور وزیراعظم عمران خان کو یہ اسلحہ دیا گیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر یہ اسلحہ سرکاری نظر آرہا ہے، عمران خان نے منصب سے ہٹنے کے بعد یہ اسلحہ واپس نہیں کیا تھا۔
زمان پارک آپریشن: عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر شیل پھینکا گیا
زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف آپریشن کے دوران عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر شیل پھینکا گیا۔
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ میں شیل پھینکنے کی ویڈیو شیئر کی ہے۔
زمان پارک آپریشن: پولیس نے کارکنوں کے کھانے پینے کا سامان اٹھا لیا
زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف آپریشن کے معاملے پر پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ میں کارکنوں کے کھانے پینے کا سامان اٹھا لیا ہے۔
عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی کیلئے سرچ وارنٹ کس نے جاری کیے؟
عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے لئے سرچ وارنٹ جاری کیے گئے، سرچ وارنٹ ایڈمنسٹریٹو جج اے ٹی سی لاہور نے جاری کیے۔
سرچ وارنٹ میں پولیس کو اپنے ساتھ ایک خاتون پولیس انسپیکٹر بھی لے جانے کی ہدایت کی گئی۔
واضح کورٹ احکامات کے خلاف زمان پارک آپریشن جاری ہے، اسد عمر
زمان پارک لاہور میں جاری پولیس آپریشن کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ واضح کورٹ احکامات کے خلاف زمان پارک آپریشن جاری ہے۔ گھر پر صرف ایک نہتی گھریلو خاتون موجود ہے۔ نہ قانون بچا ہے اور نہ کوئی اخلاق۔
عمران خان کے گھر کا دروازہ توڑ کر پولیس گھر میں داخل ہوچکی، فرخ حبیب
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پولیس نے زمان پارک عمران خان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا ہے، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم جو ایک پردہ دار گھریلو خاتون ہیں، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم نامے کی بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
لاہور میں عمران خان کے گھر پر بزدلانہ حملہ ہوا ہے، فواد چوہدری
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ لاہور میں عمران خان کے گھر پر بزدلانہ حملہ ہوا ہے، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم جو ایک پردہ دار گھریلو خاتون ہیں، چادر اور چہاردیواری کے تمام اصول پامال کر کے پولیس گھر میں گھس گئی ہے، کسی عدالت کسی قانون کی پرواہ نہیں۔
عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹرعظمیٰ نے لاہور میں اپنے بھائی کی زمان پارک والی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کون اپنے لوگوں کو مارتا ہے۔
لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈاکٹرعظمیٰ نے کہا کہ یہ آپریشن ریاستی دہشت گردی ہے۔ افسوسناک ہے کہ ہمارے اپنے لوگوں نے ہمارے ساتھ یہ کیا۔
ڈاکٹرعظمیٰ نے کہا کہ میرے بار بار کہنے کے باوجود مجھے سرچ وارنٹ نہیں دکھایا گیا، پولیس نے خان صاحب کے بچوں کی چیزیں توڑی ہیں، بچپن کی تصویریں پھاڑ دیں۔
عمران خان کی ہمشیرہ کے مطابق پولیس نے ان کے شوہر کو بھی گرفتارکرلیا ہے۔
ڈاکٹرعظمیٰ نے مزید بتایا کہ بشری بی بی خیریت سے ہیں۔
توشہ خانہ کیس میں پیشی کیلئے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیس پہنچنے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔
عمران خان نے درخواست پر آج ہی سماعت کی استدعا کرتے ہوئےکہا ہے کہ نیب سمیت کسی بھی ادارے کو گرفتاری سے روکا جائے۔
درخواست کے متن کے مطابق عدالت نے عمران خان کی گرفتاری روک کرٹرائل کورٹ میں پیش ہونےکا کہا، عمران خان عدالتی احکامات پرعمل درآمد کے لیے پہنچ رہے ہیں لیکن ان کی لاہور میں رہائش گاہ پر پولیس نے حملہ کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس جانے والےراستے بند کررکھے ہیں۔ وہ ایسے مقدمات میں گرفتاری چاہتی ہے جن کاعمران خان کوعلم ہی نہیں۔ عمران خان کی کسی بھی مقدمہ میں گرفتاری کو عدالتی اجازت سے مشروط کیا جائے۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں آج سابق وزیراعظم عمران خان پرفرد جرم کی کارروائی سے متعلق سماعت جوڈیشل کمپلیکس کی انسداد دہشتگردی عدالت نمبر ایک میں ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیشی کے لیے لاہورمیں اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے فردِ جرم عائد کرنے کے لئے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت طلب کر رکھا ہے۔ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے تاہم اسلام آبادہائیکورٹ نے گزشتہ روزوارنٹ معطل کرتے ہوئے انہیں عدالتی اوقات میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 31 جنوری کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے عمران خان کو 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پرناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے اور سیشن عدالت نے انہیں 18 مارچ کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے زمان پارک میں پولیس آپریشن کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست فواد چوہدری نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کی۔
درخواست میں آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی آپریشن اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب کی جانب سے عدالت کے احکامات کی حکم عدولی کی جارہی ہے، عمران خان کے گھر کے دروازے غیر قانونی طور پر توڑ دیے گئے، عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی کہ آپس میں باہمی مشاورت سے لائحہ عمل اپنایا جائے گا، جس طریقے سے آپریشن شروع کیا یہ آرٹیکل 23 ،24 ، 09 اور 14 کی خلاف ورزی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ذمہ داران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
آپریشن کے بعد پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے فکاہیہ اندازمین طنزکرڈالا۔
اس طرح کی کارروائیوں میں پولیس کی جانب سے پریس کانفرنس کی جاتی ہے ، اسی تناطرمیں فواد چوہدری نے ’آئی جی پنجاب کی ممکنہ پریس کانفرنس‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، “ عمران خان کی رہائش گاہ سے توپ، ٹینک کے گولے اینٹی ائرکرافٹ اور کوکین، چرس اور پٹرول بم برآمد ۔۔ ٹینک اور توپیں عمران خان ساتھ لے گئے تھے۔’
توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے لاہورسے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس جانے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قافلے کو ٹول پلازہ پر روک لیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ٹویٹ میں یہ اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ ، ’ اسلام آباد ٹول پلازہ پر عمران خان کے قافلے کو سڑک پرآگے بڑھنے سے رکاوٹوں کے ذریعے روکا جا رہا ہے۔ ’
اسدعمرکا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ عمران خان عدالتی پیشی کے لئے نہ پہنچ سکیں۔
دوسری جانب فی الحال صورتحال مکمل طور سے واضح نہیں ہے کہ قافلے کو کیوں روکا گیا اور آیا یہ پی ٹی آئی قیادت کا اپنا فیصلہ ہے یا انتظامیہ کی جانب سے ایسا کیا گیا۔
اسلام آباد کے بعد راولپنڈی میں بھی دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو دفعہ 144 کے نفاذ پر فوری عملدرآمد کے احکامات جاری کردیے گئے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر سیکیورٹی تھریٹ کا خدشہ ہے، دہشت گرد عوامی مقامات کو ہدف بناسکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ضلع میں ریلیوں، جلسوں اور دیگر اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی،چار سے زائد افراد کے اجتماع پر مکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کسی بھی شخص کو اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی، دفعہ 144 کا نفاز ایک دن کے لئے ہوگا۔
اس سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ یکم جنوری کو کیا گیا تھا جبکہ جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف کنٹینرز لگا دیے گئے جبکہ جوڈیشل کمپلیکس جانے والے تمام راستے سیل کردیے گئے۔
کسی بھی اسلحہ بردار کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی، اسلام آباد پولیس
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، کسی بھی اسلحہ بردار کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی، ریلی کے ساتھ آنے والے افراد سے اسلام آباد داخلے سے قبل اسلحہ لے لیا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس نے کہا کہ پنجاب حکومت سے گزارش ہے کہ ریلی کے ہمراہ مسلح افراد کو آنے سے روکا جائے۔
ایک اور ٹویٹ میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام اندرونی راستے کھلے ہوئے ہیں، جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سیکورٹی کے پیش نظر خصوصی اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں، سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے اقدامات کیے گئے ہیں، سیاسی ورکروں سے گذارش ہے کہ غیر معمولی سنسنی خیزی اور خوف ہراس پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت آج ہوگی ، عمران خان ایف ایٹ کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوں گے۔
چئیرمین عمران خان اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے لئے زمان پارک سے روانہ - تصویر/ پی ٹی آئی ٹوئٹر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہررکاوٹیں لگانے کے لیے کرین بھی منگوا لی گئی ہے۔
ممکنہ کشیدہ حالات سے نمٹنے کے لئے پولیس نے ربڑ کی گولیاں تیار کرلی ہیں تاکہ حالات پر بروقت قابو پایا جاسکے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موٹروے بھی کنٹینرز لگا کربلاک کردی گئی۔
آئی جی اسلام آباد ڈاکٹراکبرناصرخان نے جوڈیشل کمپلیکس کا دورہ کرکے تمام تر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے پولیس افسران کو مزید الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے۔
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، جوڈیشل کمپلیکس کے احاطےمیں یا آس پاس کسی بھی مسلح شخص کی موجودگی ممنوع قرار دی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے وکلاء اور عمران خان کے سیکیورٹی عملے کو عدالت داخلے سے روکنے کے خلاف تحریری درخواست دائر کردی۔
اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے علاقے کا محاصرہ، وکلاء اور عمران خان کے سیکیورٹی عملے کو عدالتی احاطے میں داخلے سے روکنے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے معاملہ عدالت میں اٹھا دیا۔
بابر اعوان کی جانب سے عدالت میں تحریری درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کچھ ہی دیر میں عدالت پہنچ جائیں گے، سیکیورٹی کے نام پر پورے علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ وکلاء اور میڈیا تک کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی، صرتحال نہایت سنگین اور قابلِ تشویش ہے، عمران خان کی ذاتی سیکیورٹی عملے کی راہ میں بھی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، معزز عدالت ناقابلِ جواز پالیسی کا نوٹس لے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لئے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔
اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے لئے سابق وزیراعظم عمران خان 8 بج کر 20 منٹ پر قافلے کے ہمراہ زمان پارک لاہور کے گیٹ نمبر 2 پر پہنچے تو کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور خوب نعرے بازی کی، جس کے بعد وہ قافلے کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوگئے۔
زمان پارک میں مقیم کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے لیڈر کی واپسی پر بہترین استقبال کریں گے۔
عمران خان قافلے کی شکل میں براستہ موٹروے اسلام آباد پہنچیں گے۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس کی نیب کورٹ نمبر ون میں ہوگی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کر رکھا ہے۔
عمران خان ممکنہ طور پرآج جوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں پیش ہوں گے۔
یاد رہے کہ سیشن عدالت نے31 جنوری کو عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے تاریخ مقرر کی تھی تاہم مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
سیشن عدالت نے7 مارچ کے لئے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کراتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے۔
سیشن عدالت نے عمران خان کے 18 مارچ کے لئے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ روز 17 مارچ کو توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرکے انہیں آج پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس کی سماعت کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی تھی۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز عمران خان کی 9 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی تھی۔
آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے لئے عدالت کا جو حکم ہوگا، وہ ہی کریں گے۔
آئی جی اسلام آباد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی ہے سیکیورٹی کا خاص خیال رکھیں، ایسی صورتحال میں دشمن فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اکبر ناصر نے کہا کہ ہائیکورٹ میں پولیس نے اچھی سیکیورٹی دی ہے، کوشش تھی کہ سیکیورٹی کے دوران عام شہری متاثرنہ ہو،عمران خان کی گرفتاری کے امکان کا کچھ نہیں کہہ سکتا، عدالت جو کہے گی ہم وہی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کا واقعہ کچھ ماہ پہلے ہوچکا ہے، پشاور اور کراچی میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں، اسلام آباد میں دفعہ 144 لگائی ہے، کوشش ہے کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عوام قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، آپ سات سمندر پار خیرات کیلئے جارہے ہیں، تبدیلی آپ کے پڑوس میں آگئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ کا دورہ چین بہت اہم ہے، جانا وزیرخارجہ کو چاہیئے تھا، بلی تھیلے سے باہر آگئی۔
انہوں نے کہا کہ رجیم چینج آپریشن کا پردہ چاک ہونے جارہا ہے، دیوالیہ ریاست کو اور کیا کہتے ہیں سیاست داؤ پر لگادی ہے، عوام قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
شیخ رشید کا اپنے ٹویٹ میں مزید کہنا تھا کہ 6 ارب ڈالر کی یقین دہانی نہیں مل رہی، یہ آئی ایم ایف سے خاک معاہدہ کریں گے، 50 فیصد مہنگائی بڑھادی ہے، اسحاق ڈار کی حساس تقریر کو قوم کے سامنے رکھا جائے بھوکے مرجائیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ قومی اثاثوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ان کے ریلیف دینے کا نام عوام کو تکلیف دینا ہے، آپ سات سمندر پار خیرات کے لئے جارہے ہیں اور تبدیلی آپ کے پڑوس میں آگئی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت مسلسل ہمارے لیڈران اور کارکنان کونشانہ بنارہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق وزیراعظم عمران خان نے آنسو گیس شیلنگ کے دوران پی ٹی آئی کے ایک کارکن کی رقص کرتے فوٹیج ٹویٹ کردی۔
عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں لکھاکہ یہ تصویر زندگی بھر میرے ساتھ رہے گی، آزادی کے حصول کے لئے یہ ایک توانا پکار ہے، یہ نوجوان رقص بھی کررہا ہے اور ساتھ ہی آنسو گیس کے اثرات زائل کرنے کے لئے اپنے سر پر پانی بھی ڈال رہا ہے، آخر کار ایک بیدار قوم آزادی کا مطالبہ کررہی ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت مسلسل ہمارے لیڈران اور کارکنان کو نشانہ بنارہی ہے، اسلام آباد میں 70 سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کارکنان کی گرفتاریاں قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں، کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ اگر خان صاحب کو نقصان پہنچا تو ہم اس کا بدلہ لیں گے۔
اسلام آباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ اگر عمران خان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ذمہ دار امپورٹڈ حکومت اور اس کے سہولت کار ہوں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ قریبی اضلاع سے بھی پولیس کو بلایا گیا ہے، غیرمعمولی صورتحال لگ رہی ہے، کسی بھی قسم کے تجربے سے گریز کرنا چاہیئے، اگر خان صاحب کو نقصان پہنچا تو ہم اس کا بدلہ لیں گے، سب کا مورال بلند ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی دینے کی بجائے ہم پر ڈنڈے اور پتھر برسانے کا بندوبست کیا گیا ہے، الیکشن کروانے کے لئے سیکیورٹی نہیں، رکوانے کے لئے موجود ہے۔
عمران خان کی محبت میں قوم ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہے، پی ٹی آئی رہنما
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں مسرت چمشید چیمہ نے کہا کہ عمران خان کی محبت میں پوری قوم ہر دن ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہے اور ثابت کر رہی ہے کہ وہ عمران خان سے والہانہ محبت کرتے ہیں، آج موٹروے پر حکومت کی جانب سے سازش کی توقع ہے لہذا پوری قوم تیار رہے تاکہ ہم ان کی سازش ناکام بنا سکیں۔
ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ اطلات ہیں کہ آج پولیس جو کہ گلو بٹوں کا روپ دھار چکی ہے، ٹنوں کے حساب سے پتھر اکھٹے کیے ہیں اور لاہور کے قریبی ضلعوں سے بھی نفری طلب کی ہے، خان صاحب کے اوپر ان کے حملے کی صورت میں کارکنان تیار رہیں، پولیس کو میں تنبیہ کرتی ہوں باز رہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں پیشی کے معاملے پر جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کے لئے افراد کی فہرست جاری کر دی گئی۔
فہرست میں عمران خان کے علاوہ 13 افراد کے نام شامل کیے گئے ہیں جنہیں جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
6 افراد میں شبلی فراز، شہزاد وسیم، اسدقیصر، عامرکیانی، پرویزخٹک اور محمودخان کے نام فہرست میں شامل ہیں۔
وکلاء کی ٹیم میں خواجہ حارث، گوہرخان اور شیرافضل مروت کے نام شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکلاء میں امجد پرویز، نوازچوہدری اور حمزہ الطاف کے نام شامل ہیں۔
عمران خان کی کلوزپروٹیکشن ٹیم کے اہلکاروں کے نام فی الحال فہرس میں شامل نہیں ہیں، جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کے لئے ایڈمنسٹریٹیوجج کی اجازت سے مشروط ہے۔
دوسری جانب عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور صرف متعلقہ اور محدود افراد کو جوڈیشل کمپلیکس داخلے کی اجازت ہے۔
اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں واقع جیوڈیشل کمپلیکس کے اطراف کنٹینر لگا کے بند کر دیا گیا ہے تاکہ غیر متعلقہ افراد کا داخلہ روکا جا سکے۔