ان غذاؤں کو کھائیں اورذہانت پائیں
والدین اپنے بچوں کو ذہین بنانے کے کئی سارے جتن کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے بچے ذہین اور صحت مند ہو جائیں۔ لیکن ماہرین نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف دماغ کوطاقتور بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امریض کوبھی دوررکھتی ہیں جن میں الزائمر جیسے امریض بھی شامل ہیں جبکہ ڈاکٹر اور غذائیں ماہرین کے نزدیک دماغ کوتیز اور بہتر بنانے والی 6غذاؤں کوٹانک بھی کہاجاسکتا ہے۔
زیتون کاتیل
زیتون کے تیل میںدس سے پندرہ فیصد سیرشدہ چکنائی ہوتی ہے۔لیکن اس میں دوتہائی مقدار منوسیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جودل اور دماغ دونوں کے لیے مفید ہوتی ہے۔زیتون کے تیل میں ایک مرکب پولی فینول بھی پایا جاتا ہے۔جوبعض تحقیقات کے مطابق ڈیمینشیا اور دیگر دماغی امراض کوروکتا ہے۔ماہرین کے مطابقایک سو پچیس دورجے سینٹی گریڈ سے نیچے زیتون کے تیل کوپکانے سے اس کے اہم غذائی اجزاءضائع نہیں ہوتے۔
ترش پھل
کینو،نارنجی اور گریپ فروٹ میں فلیونون نامی اجزاپائے جاتے ہیں جودماغ کی حفاظت کرتے ہیں یہ کیمیکل دماغ کے اس حصے کوبہتر بناتے ہیں،جوسوچنے اور یادداشت کاکام کرتے ہیں اور اسی طرح ڈیمنشیا نامی مرض سے بھی بچاتے ہیں۔اس کے علاوہ پھلوں میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جودماغ کوتیز کرنے کے علاوہ کئی ذہنی امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔حال ہی میں عمررسیدہ افراد کوچھ ماہ تک روزانہ دو گلاس اورنج جوس پلایا گیا تو ان کی ذہنی توجہ بہتری دیکھی گئی اس کے علاوہ ان میں چیزوں کوگرفت کرنے میں بھی اضافہ نوٹ کیاگیا۔کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق کے مطابق اورنج اور گریپ فروٹ استعمال کرنے سے خواتین میں فالج کاخطرہ انیس فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
خشک میوے
خشک میواجات میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ وٹامن ای اور مفیدچکنائیاں ہوتی ہیں جودماغ کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔اگر روزانہ تیس گرام خشک میوے کھائے جائیں تو اس کے زبردست اثرات ہوتے ہیں۔تیس سال تک کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد معلوم ہواکہ جن خواتین نے ہفتے میں پانچ مرتبہ خشک میوے کھائے ان میں توجہ اور کسی شے کویاد کرنے کی صلاحیت بقیہ خواتین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔خشک میواجات میں بادام اور اخروٹ کوضرور شامل کیا جائے جبکہ ان کے استعمال سے وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مچھلی
مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ،آیوڈین،وٹامن ڈی اور دیگر اہم اجزاپائے جاتے ہیں۔ اب یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ مچھلی کھانے والے افراد کے دماغ بڑے ہوتے ہیں۔ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ مچھلی کھانے سے یادداشت پرمثبت اثرپڑتا ہے،حاملہ خواتین مچھلی کھا کرکئی اہم فوائد حاصل کرسکتی ہیں جب کہ مچھلیوں میں سامن مچھلی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔کنگز کالج لندن کے پروفیسرجان اسٹائن کے مطابق ہفتے میں ایک مرتبہ مچھلی کھانے سے الزائمرکامرض دس سال تک دور ہوجاتا ہے اور اس کاسب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ مچھلی دماغی ذہانت یاآئی کیو میں اضافہ کرتی ہے اور اس کافوری فائدہ روزمرہ زندگی میں نظرآتا ہے۔
چاکلیٹ
درست سوچ کے لیے چاکلیٹ نہایت اہم کردار اداکرتی ہے۔کوکو چاکلیٹ کابینادی جزو ہے اور اس میں ذہن کے لیے مﺅثر اجزاپائے جاتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق گہری رنگت کی کڑوی چاکلیٹ کھانے سے زیادہ فوائد مل سکتے ہیں۔ایک حالیہ مطالعے کے بعد معلوم ہواکہ تیزی سے گرتی ہوئی دماغی صلاحیت کوروکنے کے لیے چاکلیٹ فوری مدد کرتی ہے کیونکہ یہ سوچنے کی صلاحیت کوبڑھاتی ہے اور دماغ میں خون کے بہاو¿ کوتیز کرتی ہے۔دوسری جانب یہ چاق وچوبندرکھتی ہے اور موڈ کوبھی اچھا کرتی ہے۔ لیکن تمام ماہرین کاخیال ہے کہ اس کے لیے خالص گہرے رنگت کی چاکلیٹ استعمال کرناہی درست ہوگا
بیریز
اسٹرابری،رسبری،بلیوبیری،چیری اور سرخ اور کالے انگور یادداشت اور نظر کوتیز کرتے ہیں۔ بلیوبیری دماغ میں خون کادورانیہ بڑھاکر یادداشت اور سمجھنے کی صلاحیت بہتر بناتی ہے اور پڑھنے والے بچوں کے لیے بہترثابت ہوسکتی ہیں۔سریڈنگ یونیورسٹی کے پروفیسر جیریمی اسپینسر نے جب طالب علموں کوبلیوبیری کارس پلایا تو ان کی صلاحیت گیارہ فیصد بہتر ہوگئی۔اس لیے ضروری ہے کہ کوئی دماغی کام کرنے سے تین چار گھنٹے قبل اسٹرابری،بلیوبیری اور دیگر بیریز کھالی جائیں۔
نوٹ: یہ مضمون محض معلومات عامہ کے لئے ہے۔



























اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔