کیا آپ جانتے ہیں جہاز میں نصب 'پے لوڈ' ہوتا کیا ہے۔۔۔؟
لاہور: گزشتہ روز پاکستان نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے۔ لیکن اس سے ایک دن پہلے پاکستان نے بھارتی طیاروں کو دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔
اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے اہم پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ انڈین جنگی طیاروں کی جانب سے ملکی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر جب جوابی کارروائی کی گئی تو عجلت میں واپس جاتے ہوئے انڈین طیارے اپنا 'پے لوڈ' گرا کر واپس چلے گئے۔
پاکستانی فوج کی جانب سے انڈین طیاروں کی جانب سے گرائے جانے والے مبینہ پے لوڈ کی تصاویر بھی جاری کی گئیں۔
پے لوڈ کیا ہوتا ہے؟

پے لوڈ طیارے کے پروں کے عین نیچے نصب ہوتا ہے، جس میں حملہ کرنے کے لیے ہر قسم کے ہتھیار منسلک کرنے کی صلاحت ہوتی ہے۔ یہ ہتھیار ہوائی حملے کے ٹارگٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاز کے نچلے حصے میں نصب کیا جاتا ہے۔

عام طور پے لوڈ میں جو ہتھیار لگائے جاتے ہیں ان میں مختلف اقسام کے بم اور میزائل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جہاز کے نیچے اضافی ایندھن کی ٹینکیاں ہوتی ہیں جنہیں فیول ٹینک اور ڈراپ ٹینک کہا جاتا ہے۔

ان کے مطابق پے لوڈ کا وزن جہاز کی ساخت کے اعتبار سے مختلف ہو سکتا ہے لیکن اوسطاً ایک جنگی طیارہ 8 سے 15 ٹن تک پے لوڈ لے جا سکتا ہے۔
پے لوڈ میں جو میزائل نصب کیے جاتے ہیں ان میں روایتی میزائلوں کے علاوہ جوہری میزائل بھی ہو سکتے ہیں۔
پے لوڈ کو کیوں پھینک دیا جاتا ہے؟

کسی فضائی کارروائی کے دوران پے لوڈ میں شامل جو اضافی ہتھیار ہوتے ہیں، ان کو پھینک دیا جاتا ہے تاکہ طیارے کا وزن کم ہو سکے اور وہ کارروائی کے بعد تیزی سے واپس جا سکے۔

ایک طرف تو بھارتی فضائیہ حملوں کی جھوٹے دعوے کرتے نہیں تھکتی، تو دوسری جانب بھارتی طیارے اپنا پے لوڈ ایسے چھوڑ کر بھاگتے ہیں جیسے چور پٹنے کے ڈر سے اپنی چپل چھوڑ کر بھاگتا ہے۔
اب تو نوبت یہ آگئی ہے کہ بھارتی فضائیہ پے لوڈ گراتے گراتے اپنا پائلٹ ہی گرا گئی۔


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔