بھتہ وصول کرنا سنگین جرم ہے، کوئی ریلیف نہیں دے سکتے،چیف جسٹس
فائل فوٹواسلام آباد :چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ بھتہ وصول کرنا سنگین جرم ہے، ایسے کیسزمیں کوئی ریلیف نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے بھتہ وصول کرنے والے ملزم کی درخواست پر سماعت کی۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم 2014 میں سوات کے علاقے کبل میں بھتہ کی رقم لےکر اسکول کی دیوار پھلانگ رہا تھاکہ پولیس نے رنگے ہاتھوں گرفتارکیا،ملزم سے 3 لاکھ روپے اورموبائل فون برآمد ہوئے ۔
ملزم کے وکیل نے موقف اپنایا کہ دسمبر 2019 میں ملزم کی سزا ختم ہو رہی ہے،ملزم اور فریقین کے درمیان راضی نامہ بھی ہوچکا باقی رہ جانے والی6ماہ کی سزا ختم کی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بھتہ وصول کرنا سنگین جرم ہے، ایسے کیسزمیں کوئی ریلیف نہیں دے سکتے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے بھتے کے ملزم کی سزا ختم کرنے کی درخواست خارج کردی۔
عدالت نے ملزم کی درخواست خارج کردی ، ملزم کو 2015 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو 6 سال قید کی سزا سنائی تھی،2018 میں ہائیکورٹ خیبر پختونخوا نے ملزم کی سزا کم کر کے 5 سال کردی تھی۔












اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔