Aaj News

پیر, جون 17, 2024  
10 Dhul-Hijjah 1445  

بھارتی آئین کا کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کیا ہے؟

اپ ڈیٹ 05 اگست 2019 07:46am

Untitled-1-Recovered

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 ایک عبوری انتظامی ڈھانچہ ہے ۔ بھارتی آئین کا باب XXI عبوری انتظامات کو آئینی تحفظ دیتا ہے۔ آرٹیکل 370 ریاست جموں و کشمیر کو بھارتی یونین کے اندر خصوصی نیم خودمختار حیثیت عطا کرتا ہے۔

اس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں وہ اس آرٹیکل کے تحت ریاست جموں و کشمیر پر نافذ نہیں کی جا سکتیں۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی توثیق 1947 میں ریاست جموں و کشمیر کے وزیراعظم شیخ عبداللہ نے کی تھی اور شیخ عبداللہ کا بحثیت وزیراعظم تقرر مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر 1947 کو کیا تھا۔ اس لئے بین الاقوامی قوانین اور قانون آزادی ہند کے تحت شیخ عبداللہ کے تمام اقدامات کو قانونی اور آئینی حیثئت حاصل ہے۔

اس آرٹیکل کے تحت دفاع، مالیات، خارجہ امور اور رسل و رسائل کے علاوہ کسی اور معاملے میں مرکزی حکومت یا پارلیمنٹ ریاستی حکومت کی توثیق کے بغیر بھارتی قوانین کا اطلاق ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کرسکتی۔

اس آرٹیکل کے تحت ریاست جموں و کشمیر کے شہریوں کیلئے جائیداد، شہریت اور بنیادی انسانی حقوق جیسے قوانین عام بھارتی قوانین سے مختلف ہیں۔

آرٹیکل 370 کے تحت مہاراجہ ہری سنگھ کے 1927 کے باشندہ ریاست قانون کو بھی آئینی تحفظ دیا گیا ہے۔ چنانچە بھارت کا کوئی بھی شہری ریاست جموں و کشمیر کے اندر جائیداد نہیں خرید سکتا۔ یە امر صرف بھارت کے عام شہریوں کی حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بھارتی کارپوریشنز اورنجی اور سرکاری کمپنیاں بھی ریاست کے اندر جائیداد حاصل نہیں کرسکتی ہیں۔

اس قانون کے باعث بھارتی سرمایہ کار ریاست جموں و کشمیر کے اندر کوئی تعمیراتی منصوبہ قائم نہیں کر سکتے۔ یوں ریاست کے اندر بڑے بڑے ہوٹلوں کی تعمیر، رہائشی کالونیاں بنانے اور صنعتی کارخانے، ڈیم اور دیگر فیکٹریاں لگانے کی آڑ میں ریاستی زمین پر قبضہ نہیں کیا جا سکتا۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت مرکز کسی وقت بھی کسی ریاست میں یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتا ہے۔

مگر آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت یا پارلیمنٹ اپنا یە اختیار استعمال نہیں کر سکتی۔ گورنر راج کے نفاذ کے ضمن میں بھی بھارتی حکومت کو بہت محدود اختیارات حاصل ہیں۔

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 حقیقی معنی میں بھارت کو ایک فیڈریشن کا درجہ دیتا ہے مگر یە کیفیت صرف جموں و کشمیر کی حد تک محدود ہے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی بنیاد پر 1952 اور پھر 1954 میں ریاست جموں و کشمیر نے اپنا آئین تشکیل دیا۔ 1965 تک ریاست جموں و کشمیر کا اپنا وزیراعظم اور صدر بھی تھا، ریاست کا اپنا جھنڈا ہے اور ریاستی شہریوں کو بھارت کے اندر ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔

اگر ہم بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا موازنہ آزاد کشمیر کے ایکٹ 1974 یا گلگت بلتستان کے آئینی ڈھانچے کے ساتھ کریں تو ہمیں ہر اعتبار سے ریاست جموں و کشمیر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے بہتر نظر آتی ہے۔