Aaj News

بدھ, مئ 15, 2024  
06 Dhul-Qadah 1445  

کشمیر پیچھے ذاتیات آگے، ایوان کی کارروائی پر ہر پاکستانی شرمسار

اپ ڈیٹ 09 اگست 2019 11:21am
فائل فوٹو فائل فوٹو

روم جل رہا تھا، نیرو بانسری بجا رہا تھا،کچھ ایسا ہی معاملہ دکھائی دے رہا ہے ہمارے سیاستدانوں کا،کشمیر جل رہا ہے، جنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستان کے خلاف دانت تیز کر رہا ہےلیکن پارلیمنٹ! جہاں سے پوری دنیا کو پاکستانیوں کا متحد اور بھرپور پیغام جانا چاہیے وہاں جوتیوں میں دال بٹ رہی ہے، وطن پر اپنی جان نچھاور کرنے کے دعویدار اراکین پارلیمان کو اپنی ذات کی فکر کھائے جارہی ہے۔

 حکومتی اور اپوزیشن اراکین کشمیر اور بھارت کیخلاف متحد ہونے کے بجائے ایک دوسرے پر طنز کر رہے ہیں، جملے کس رہے ہیں، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔

کشمیر کو شہ رگ کہنے والے اور کشمیر پر لمبی لمبی جذباتی تقریریں کرنے والے اراکین کا رویہ دیکھ کر جہاں ایوان کی گیلری میں قومی لباس میں ملبوس طلبہ حیران ہوکر دیکھتے رہے، وہیں ٹی وی پرقومی اسمبلی کی کارروائی دیکھنے والے ناظرین کے دلوں پر بھی چھریاں چلتی رہیں کہ کس طرح یہ پارلیمنٹیرین بچوں کی طرح لڑتے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی  اور شور شرابا ۔

 اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کشمیر ایشو سے توجہ ہٹانے کیلئے گرفتاریاں کی جارہی ہیں، نیب اور نیازی کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کشمیر ایشو پر مخلص نہیں گرفتاریاں اور سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

 حکومتی ترجمانی کرتے ہوئے علی محمد خان بولے عدالتیں آزاد ہیں شور مچانے کی بجائے نیب کے سوالات کا جوابات دیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت شروع ہی ہوا تھا کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نقطہ اعتراض پر لیگی رہنماؤں کی گرفتاریاں پر بولے کہ ہماری گردن کٹ جائے گی لیکن جھکیں گے نہیں۔

 شہباز شریف بولے کشمیر کا سودا ہوچکا کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے گرفتاریوں پر ایک مرتبہ پھر نیب اور نیازی کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا۔

حکومتی وزیر علی محمد خان نے جواب دیتےہوئے کہا کہ عدالتیں آزاد ہیں، اپوزیشن اپنی کرپشن چھپانے کیلئے رونا رونے کی بجائے نیب کے سوالات کے جوابات دے۔

لیگی رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کشمیر ایشو پر مخلص نہیں، سازشوں اور لیگی گرفتاریاں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

جوابا وفاقی وزیر شفقت محمود بولے کہ بتایا جائے مودی کس کی شادی پر پاکستان آیا؟ مری میں جندال سے ملاقات کس نے کی؟

اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کی تقاریر پر نعرے بازی کرتی رہی جبکہ ن لیگ نے حکومتی وزرا کی تقریر کیخلاف ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔

اقلیتی رکن رمیش کمار نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا، جس پر مہمانوں کی گیلری میں موجود طلبا نے زوردار تالیں بجائیں، تاہم ڈپٹی اسپیکر نے انھیں تالیاں بجانے سے منع کردیا۔

رمیش کمار نے ایوان کی پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا جو براہِ راست انڈیا سے بات کرے۔جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔