مندرتعمیر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا دلائل پر عدم اطمینان
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مندرکی تعمیرکےخلاف کیس میں درخواست گزارکےدلائل پرعدم اطمینان کا اظہارکردیا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید دلائل طلب کرتےہوئے ریمارکس دیے کہ کیا یہ عدالت قائداعظم کو ڈس اون کردے، ہم نے بھی صرف قائداعظم کی تصویریں لٹکا دی ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس غلام اعظم قمبرانی پرمشتمل ڈویژن بینچ مندرکی تعمیرکے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پرسماعت کی۔
درخواست گزارنے دلائل دیے کہ مندر اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ہے ہی نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماسٹر پلان میں کوئی سیکٹر نہیں ہے۔آپ ہمارا بنی گالہ والا فیصلہ پڑھ لیں۔ یہیں سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے پاس کوئی گراؤنڈ نہیں۔ ماسٹر پلان میں صرف یہ لکھا ہے کہ شہرکو کس طرح بنایا جائیگا۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ آپ کس طرح متاثر ہیں۔پہلا وزیرقانون کون تھا ؟جس کوقائداعظم نے لگایا تھا؟ اس شخص کا پاکستان بنانے میں اہم کردارتھا۔
درخواست گزاربتانے سے قاصررہے توچیف جسٹس نے ریمارکس دی کہ آپ بارکےسرئ تممبرہیں۔ یہ کتنا عجیب ہے کہ آپ تاریخ نہیں جانتے۔ یہ بہت اہم چیزیں ہیں، ہم دنیا میں رہتے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ بہت بڑے لیڈرہیں۔
عدالت نے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.