Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

لڑکا بن کر لڑکی سے شادی کا کیس، عدالت نے اہم حکم دے دیا

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں لڑکی کے والد سید امجد کی جانب...
شائع 15 جولائ 2020 12:31pm

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں لڑکی کے والد سید امجد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر جسٹس صداقت علی خان نے سماعت کی۔

لاہور ہائی کورٹ بینچ نے راولپنڈی کی تحصیل ٹیکسلا میں لڑکا بن کر لڑکی سے شادی کرنے کے کیس میں جنسی تشخیص کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت عالیہ نے آکاش علی عرف عاصمہ بی بی کا جنسی تشخیص کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ جنس کی تشخیص کے لیے ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال چار رکنی میڈیکل بورڈ بنائے۔ اگلی سماعت میں جنسی تشخیص کا ٹیسٹ کرا کر رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

سماعت کے دوران آکاش علی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں مکمل مرد اور شادی شدہ زندگی گزار رہا ہوں۔ آکازش سے شادی کرنے والی لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں آکاش کی بیوی ہوں اور شادی شدہ زندگی گزار رہی ہوں۔

عدالت نے کیس کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

قبل ازیں بتایا گیا کہ عاصمہ بی بی نامی لڑکی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنا نام و جنس تبدیل کر کے نیا نام آکاش رکھ لیا ہے۔ اس حوالے سے شادی کرنے والی دونوں لڑکیوں نے عدالت میں پیش ہو کر دستاویزات بھی پیش کی ہیں۔ عاصمہ بی نی نے عدالت میں اپنے لڑکے ہونے سے متعلق دعوے کی دستاویزات جمع کروائی ہیں۔

عاصمہ بی بی نے عدالت کو بتایا ہے کہ پہلے اس نے اپنی جنس تبدیل کروائی اور پھر بعد میں نادرا سے باقاعدہ اپنا شناختی کارڈ بھی تبدیل کروایا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کے کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ نمبر 10 میں دونوں لڑکیوں کے نکاح نامے کا اندراج ہوا ہے۔ تاہم اس تمام واقعے کے بعد نیہا کے والد نے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ دائر کر دی ۔

نیہا بی بی کا والد عاصمہ بی بی کا دعویٰ ماننے سے انکار ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ عاصمہ بی بی کے مطابق اس نے اپنی جنس تبدیل کروائی ہے۔ جب کہ پاکستان میں جنس کی تبدیلی ناممکن ہے اور غیر شرعی بھی ہے۔

اس کی جانب سے دائر کی گئی درخواست ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں سماعت کیلئے منظور کرلی گئی ۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div