Aaj News

ہفتہ, مئ 18, 2024  
09 Dhul-Qadah 1445  

آپ نےکراچی کوگوٹھ بنادیا،شہر غلاظت اورگٹر کےپانی سےبھراہواہے،چیف جسٹس

کراچی :سپریم کورٹ میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات سے متعلق...
شائع 12 اگست 2020 11:58am

کراچی :سپریم کورٹ میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات سے متعلق کیس میں چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کراچی کو گوٹھ بنا دیا،شہر غلاظت اور گٹر کے پانی سے بھرا ہوا ہے، سندھ حکومت مکمل ناکام ہوچکی ہے،مکمل انارکی ہے،کون صوبے کو ٹھیک کرے گا؟ کیا وفاق کو کہیں؟۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی میں غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

کمشنر کراچی نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کو بتایا کہ نالے پر غیرقانونی تعمیرات ہیں،تجاوزات کیخلاف کارروائی میں مزاحمت کا سامنا تھا ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نالوں کی صفائی کا کیا ہوا ؟ این ڈی ایم اے بھی کررہی تھی،جس پر کمشنر کراچی نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نے 3بڑے نالے صاف کئے ہیں، شہر میں 38 بڑے نالے ہیں اور 514 چھوٹے نالے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے پورے شہر کے نالوں کی صفائی کیوں نہیں کی، یہ تو صوبائی حکومت کی ناکامی ہے وفاقی حکومت کو آنا پڑا، لوگوں کے بھی حقوق ہیں مگر شہریوں کو کوئی بنیادی حق نہیں دیا جارہا، یہ کیسی طرز حکمرانی ہے کہ صوبے کے لوگوں کا ہی خیال نہیں ہے، ہیلی کاپٹر پر 2چکر لگا کر آکر بیٹھ جائیں گے، معلوم تھا بارش آرہی ہے کوئی پیشگی اقدامات نہیں کئے گئے ۔

ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ تجاوزات کیخلاف کارروائی کرتے ہیں تو نقص امن کا مسلہ ہوجاتا ہےجس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پورا شہر انکروچ ہوا ہوا ہے ، یہ آپ کی ناکامی ہے کہ تجاوزات ختم نہیں کرسکے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ آپ لوگوں نے پورے کراچی کو گوٹھ بنادیا ہے، پورا شہر غلاظت اور گٹر کے پانی سے بھرا ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اطہار کرتے ہوئے کہا کہ مچھر، مکھیوں اور جراثیم کا ڈھیر لگا ہوا ہے ، لوگ پتھروں پر چل کر جاتے ہیں، کراچی سے کشمور تک برا حال ہے جہاں جائیں وہی حال ہے، ہائی وے پر اشتہارات لگے ہوے ہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ، یہ کیا ہوتا ہے ؟ آپ کسی اور کو کیسے کنٹریکٹ دے سکتے ہیں ایسے کاموں کی اجازت نہیں دے سکتے، صرف حکمران انجوائے کر رہے ہیں یہ مکمل تباہی ہے اور سندھ حکومت مکمل ناکام ہوچکی ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ میرا تعلق اسی صوبے سے ہے مگر حال دیکھیں یہاں ، آپ عوام کے حقوق کو نقصان پہنچا رہے ہیں،پچھلے 40سال میں کراچی کا برا حال کردیا ہے۔

سپریم کورٹ نے این ڈی ایم اے کو کراچی بھر کے نالوں کی صفائی کی ہدایت کی اور نالوں کے اطراف مین قائم تجاوزات بھی فوری ختم کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے کہا کہ متاثرین کی بحالی اور متبادل کیلئے سندھ حکومت اقدامات کرے ، این ڈی ایم اے کارروائی کرکے جامع رپورٹ پیش کرے۔

سپریم کورٹ نے این ڈی ایم اے کو نالوں کی صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے 3ماہ کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت این ڈی ایم اے کی مکمل معاونت کرے، صوبائی حکومت کو حاجی لیموں گوٹھ کے نالوں سے تجاوزات ختم کرکے متاثرین کی بحالی کا حکم دیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آگے چل کر این ڈی ایم اے کو مزید ذمہ داریاں دیں گے، سارے رشتے دار لگے ہوے ہیں نوکریوں پرڈپٹی کمشنر رجسٹرار وغیرہ سب ایک دوسرے کے رشتے دار ہیں۔

حاجی لیموں گوٹھ کی رہائشی خاتون نے بتایا کہ کمشنر کراچی مافیا کو سپورٹ کررہے ہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ ثابت ہوگیا تو یہ کمشنر فارغ ہوجائیں گے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہاں70سال ہوگئے اب تک کوئی سسٹم نہیں بناسکے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ تجاوزات ختم کرناہےتولوگوں کو متبادل دے کرکریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں نے تو کوئی ہاؤسنگ اسکیم نہیں لانچ کی ،ہائی وےپر جو زمین مختص کی سب قبضہ ہوگیا، وہاں صرف بحریہ اور ڈی ایچ اے بن رہا ہے ، لوگ تو بے یارومددگار بیٹھے ہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پہلےبدامنی والا کیس چلتارہااور10سال سےیہ کیس چل رہاہے،10سال میں کچھ نہیں کیا آپ نے،حکومت کی کیاذمہ داری ہے؟۔

چیف جسٹس گلزارحمد نے کہا کہ کےسی آرسپریم کورٹ چلوائے،سڑکیں بھی ہم بنوائیں،سنیما کے سامنے بڑے بڑے اشتہار لگا دیئے ہیں۔