Aaj News

ہفتہ, مئ 18, 2024  
09 Dhul-Qadah 1445  

انسدادِ دہشتگردی بِل 2020 کے اہم نکات

قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور ہونے والے انسداد دہشتگردی...
شائع 12 اگست 2020 02:03pm

قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور ہونے والے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2020کےاہم نکات سامنے آگئے۔ بل میں ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کیلئے کام کرنےوالوں کیخلاف سخت اقدامات شامل ہیں۔

بل کے مطابق کالعدم تنظیموں اور ان سےتعلق رکھنےوالوں کوقرض یامالی معاونت پرپابندی ہوگی، بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کرسکے گا۔

بل کے تحت پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصورہوں گے۔ دہشتگردی میں ملوث شخص کی سفری دستاویزات،اکاؤنٹس منجمدہوں گے، ایسے افراد کی رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس کےمنجمد اورضبط ہوگی۔

قانون پرعمل نہ کرانیوالےکو 5 سے 10 سال قید ہوگی اور ایسے افراد کو ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے ترمیمی بل میں شخص کی تعریف میں ترمیم کی گئی ہے اور اس ترمیم کے تحت شخص کی تعریف فرد، قانونی شخص اور کارپوریٹ باڈی ہو گی۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص جس پر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قرارداد کا اطلاق ہوتا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ایسی صورت میں جرمانے کے ساتھ سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔

اس ترمیم میں جرمانے کی رقم ایک کروڑ سے بڑھا کر پانچ کروڑ کر دی گئی جبکہ دس سال قید کی سزا بھی ہو گی۔

ایف اے ٹی ایف اہداف کی روشنی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان میں ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں جس کے مطابق مشتبہ دہشتگردوں کی فہرست میں شامل افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے جبکہ ایسے افراد کو کوئی شخص یا ادارہ قرض نہیں دے سکے گا۔

اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشتبہ دہشتگرد کو قرض دینے والے شخص کو اڑھائی کروڑ روپے جبکہ قرض دینے والے ادارے کو 5 کروڑ روپے کا جرمانہ ہوگا۔

خارجہ امور کے بارے میں سپیشل سیکرٹری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے بارے میں بتایا۔

اُنھوں نے کہا اقوام متحدہ کے ہی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے انسداد دہشت گردی کے بل میں ترامیم کی تجویز دی تھی۔

کمیٹی کے ارکان نے خارجہ امور کے سپیشل سیکرٹر ی سے استفسار کیا کہ کیا یہ اقوام متحدہ کے ادارے کا مطالبہ تھا یا پاکستانی قوانین میں کچھ خامیاں موجود ہیں۔ کمیٹی کے ارکان کو بتایا گیا کہ اس بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے کی طرف سے تجاویز دی گئی تھیں۔

اُنھوں نے کہا کہ فنشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایشا پیسیفک ان قوانین پر عمل درآمد کی نگرانی کرتے ہیں۔اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد لازمی ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی ترمیمی بل سنہ 2020 میں دہشتگردوں کی مدد اور مالی معاونت پر قوانین کو مزید سخت کیا گیا ہے۔

شدت پسندوں کی کسی بھی طرح کی معاونت پر کسی شخص یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانے کے ساتھ جائیدادیں بھی منجمند ہوں گی۔

انسداد دہشتگری ترمیمی بل کے مطابق کسی شخص یا گروپ کو دہشتگردی کی غرض سے بیرون ملک بھیجنے میں مدد فراہم کرنے یا مالی معاونت پر بھی جرمانے ہوں گے۔

اس بل میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کسی بھی کالعدم تنظیم یا اس سے تلعق رکھنے والے نمائندے کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد فوری منجمد کی جائے گی۔

جائیداد کی تصدیق نہ ہونے پر ان جائیداوں کی بھی قرقی کی جائے گی جو کہ عدالتی دائرہ کار سے باہر ہوں گی۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر قانون فروغ نسیم نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2020، کمپنیات بل 2020 ، نشہ آوراشیاکی روک تھام سےمتعلق ترمیمی بل،دارالحکومت اسلام آباد ٹرسٹ اور شراکت داری محدود ذمہ داری ترمیمی بل 2020 پیش کیے جسے بحث کے بعد کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔