Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

گلبرگ: نامعلوم ملزمان کی ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی کے گھر پر فائرنگ

لاہور کے علاقے گلبرگ میں نامعلوم ملزمان نے ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی...
شائع 15 اگست 2021 09:15am

لاہور کے علاقے گلبرگ میں نامعلوم ملزمان نے ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی کے گھر پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں گیراج میں کھڑی گاڑی کو نقصان پہنچا، فائرنگ کرنے کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔

فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے۔ ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

یاد رہے 2 اگست کو خدیحہ حملہ کیس کے مجرم کی رہائی پر خدیجہ صدیقی نے پولیس سے سیکیورٹی مانگی تھی۔ مجرم کے ہاتھوں حملے کا شکار بننے والی ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی نے کہا ہے کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ مجرم رہائی کے بعد ایسی کوئی حرکت نہیں کرے گا؟ کیا اس کی سزا کا مقصد پورا ہوگیا؟ کیا کسی بورڈ نے نفسیاتی حوالے سے اسے کلیئر قرار دیا ہے؟ میں نے اپنی سیکیورٹی کیلئے درخواست کی ہے اور متعلقہ پولیس حکام سے ملاقات کی ہے جنہوں نے مجھے ہر طرح سے تحفظ کا یقین دلایا ہے۔

نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجرم کو اس کی سزا میں اتنی بڑی رعایت کس بنیاد پر ملی؟ اس بارے میں مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا اور اس کو رہا کردیا گیا، یہ بات میرے لیے بھی حیرت کا باعث تھی کیوں کہ مجھ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا گیا۔ لیکن ہمارے قانون میں اس بات کی گنجائش ہے کہ مجرم کو اس کی چال چلن پر قید میں چھوٹ دی جاتی ہے جس کے باعث قانون میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

یاد رہے کہ قانون کے طالب علم شاہ حسین کے خلاف کلاس فیلو خدیجہ صدیقی پر 3 مئی 2016ء کو حملے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ، شاہ حسین کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق خدیجہ اپنی چھوٹی بہن کو شملہ پہاڑی کے قریب اسکول سے لینے گئی، ڈیوس روڈ پر شاہ حسین نے اس پر چھریوں سے حملہ کر دیا اور 23 وار کرکے اسے شدید زخمی کر دیا۔

دوسری طرف اس وقت کے صوبائی وزیر برائے جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے خدیجہ صدیقی قتل کیس کے مجرم شاہ حسین کی سزا میں کمی کی تفصیلات سے آگاہ کتے ہوئے کہا تھا کہ شاہ حسین کو سزا میں صدر، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی جانب سے کوئی معافی نہیں ملی، جب کہ آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ جیل کی جانب سے بھی سزا میں کوئی معافی نہیں دی گئی ، جیل رولز کے مطابق شاہ حسین کو 5 سال کے دوران سزا میں 17 ماہ 23 دن کی چھوٹ ملی۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ شاہ حسین کو قید کے دوران مختلف مشقت کرنے پر سزا میں 8 ماہ 8 دن معافی ملی، اچھے چال چلن پر سزا میں ایک ماہ اور خون دینے پر ایک ماہ کی معافی ملی۔ جب کہ جیل میں 2019ء میں بی اے کرنے پر سزا میں 4 ماہ 15 دن کی معافی دی گئی، شاہ حسین کو 2020ء میں قرآن پاک ترجمے کے ساتھ ختم کرنے پر سزا میں 3 ماہ کی چھوٹ ملی۔

ٹرائل مکمل ہونے پر شاہ حسین کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے 29 جولائی2017ء کو ملزم شاہ حسین کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی ، اپیل میں سیشن عدالت نے شاہ حسین کی سزا 2 سال کم کرکے 5 سال کر دی جب کہ جون 2018ء میں لاہور ہائیکورٹ نے سزا ختم کر کے شاہ حسین کو بری کر دیا تھا تاہم جنوری 2019ء میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا بریت کا حکم ختم کرکے مجرم شاہ حسین کی 5 سال قید کی سزا بحال کر دی تھی ، جس کے بعد 23 جولائی کو سزا مکمل ہونے پر شاہ حسین کو لاہور کی جیل سے رہا کر دیا گیا۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div